رپورٹ: |RWF ملتان|
نشتر ہسپتال کی نرسز کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی چوک کچہری پر جاری رہا۔ جس میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن (YNA)سے بڑی تعداد میں نرسز شریک تھیں اور نرسنگ سپرٹنڈنٹ کوکب ناہید کے خلاف نعرے بازی کرتی رہیں۔ نرسز کا مطالبہ تھا نرسنگ سپرنٹنڈنٹ کا فوری طور پر نشترہسپتال سے ٹرانسفر کیا جائے۔ سراپا احتجاج نرسوں میں اکثریت چارج نرسز کی ہے۔
نشترہسپتال میں نرسنگ سپرٹنڈنٹ کوکب ناہید نے نرسز کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ نرسز شدید گرمی کے باوجود تین دن سے مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔ نرسوں کا کہنا ہے کہان مزیدتعلیم کے لیے NOC جاری نہیں کیا جاتا۔ سٹاف نرسز کو On Deputation تعلیم کے لیے نہیں بھیجا جاتا جو ان کا حق ہے۔ اس کے علاوہ انہیں پرائیویٹ تعلیم جاری رکھنے سے بھی روکا جاتا ہے اور ان کے لیے سو طرح کے مسائل پیدا کر دیئے جاتے ہیں۔ اگر کوئی سٹاف بیمار ہو جائے تو اسے میڈیکل LEAVE نہیں دی جاتی اور غیر حاضری لگا کر تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں بھی چھٹی نہیں دی جاتی۔ لڑکیوں کو حجاب سے روکا جاتا ہے۔ اگر کوئی نرس دورانِ ڈیوٹی حجاب میں ہو تو اسکا حجاب سر سے کھینچ لیا جاتا ہے۔ بورڈ آف مینجمنٹ والی نرسوں کو دفتر بلا کر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ نرسوں کو ڈیوٹی شفٹ تبدیل نہیں کرنے دی جاتی۔ اگر کوئی نرس شفٹ تبدیل کرے تو اسکی غیر حاضری لگا کر تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ حاملہ نرسوں کی ڈیوٹی ایمرجنسی وارڈ میں لگا دی جاتی ہے جسکی وجہ سے اکثر نرسوں کے ساتھ حادثات پیش آچکے ہیں۔ نرسوں کو دفتر بلا کر ہراساں کیا جاتا ہے اور انکی بے عزتی کی جاتی ہے۔ نرسوں کی کردار کشی کی جاتی ہے اور ان کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ ایک ہی ماہ میں بغیر کسی وجہ کے سٹاف نرسز کی ڈیوٹی تین سے چار مرتبہ تبدیل کر دی جاتی ہے۔ اگر کوئی لڑکی اپنا مسئلہ حل کروانے کے لئے کوکب ناہید کے پاس جاتی ہے تو اس کو ڈپلومے کینسل کرانے کی دحمکی دی جاتی ہے۔ نرسوں کا مزید کہنا تھا کہ کوکب ناہید گرمیوں میں ہاسٹل میں رہائش پذیر نرسوں کو ان کے کمروں سے اٹھوا کر سٹور میں بند کروا دیتی ہے۔ گرمی سے لڑکیاں تڑپتی رہتی ہیں۔ اتنی سخت ڈیوٹی کے بعد لڑکیوں کو سخت گرمی میں بند کمرے میں سونا پڑتا ہے جسکی وجہ سے لڑکیاں بیمار ہو جاتی ہیں۔ نرسنگ ہاسٹل کو فارمیسی بنا دیا گیا ہے۔ ہر جگہ ڈرپس کھوا دی گئی ہیں جسکی وجہ سے لڑکیاں پریشان ہیں۔ لڑکیوں کے والدین ان سے ملنے آتے ہیں تو انکے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے اور انکو دھکے دے کر باہر نکال دیا جاتا ہے۔ اگر کسی لڑکی نے نشتر ہسپتال سے ٹرانسفر کروا کر اپنے آبائی شہر جانا ہو تو اس کو NOCجاری نہیں کیا جاتا۔ ہاسٹل میں صفائی کا بہت ناقص نظام ہے۔ واش روم بہت گندے ہیں اور ان کی صفائی ہی نہیں کروائی جاتی۔ نرسز کو نرسنگ کیئر سے ہٹا کر فارمیسی کے کاموں میں لگا دیا جاتا ہے۔ میڈیسن پر سٹیمپ کرنا فارمیسی والوں کا کام ہے جبکہ یہ کام نرسز سے کروایا جاتا ہے جسکی وجہ سے نرسز کا بہت سارا وقت ان کاموں میں ضائع ہو جاتا ہے اور وہ مریضوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کر سکتیں۔ ایسے حالات میں نرسز کے لیے کوکب ناہید نرسنگ سپرنٹنڈنٹ کے ماتحت کام کرنا بہت مشکل ہے ۔ان مسائل کو مدِ نظر رکھ کر فوری طور پر کاروائی عمل میں لائی جائے۔
ینگ نرسز ایسوسی ایشن(YNA) کی قیادت کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مسائل حل نہیں کئے گئے اور کوکب ناہید کا تبادلہ نہ کیا گیا تو نشتر ایمرجنسی بند کر دی جائے گی۔دھرنے کے دوران ملتان اور پنجاب کے دیگر ہسپتالوں کی نرسز کی جانب سے مسلسل یکجہتی کے پیغامات بھی آتے رہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات منظور نہیں ہوئے تو بھی ابتدائی طور پر ا پنے شہروں و اداروں میں اور پھر مشترکہ طور لاہور میں سیکرٹری ہیلتھ کے دفتر کا گھیراؤ کیا جائے گا۔احتجاجی دھرنے سے ریڈ روکر فرنٹ کی جانب سے انعم پتافی نے خطاب کرتے ہوئے نرسز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور لڑائی کو آگے بڑھانے کے لائحہ عمل پر بات رکھتے کہا کہ ہماری سب بڑی طاقت ہماری آپسی جڑت ہے،جسے مضبوط کرتے ہوئے پہلے اپنے ادارے اور پھر دیگر اداروں کے ملازمین کو اس لڑائی کا حصہ بنا کر جیتا جا سکتا ہے کیونکہ ہر ادارے میں محنت کش اسی طرح کے مسائل کا شکار ہیں، اس لیے لڑائی بھی مشترکہ بنتی ہے جو جیت کی ضامن ہے۔