|منجانب: نمائندہ ورکرنامہ،لاہور۔|
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب نے سرکاری ہسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ایک مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔ گذشتہ روز جنرل ہسپتال لاہور میں YDAپنجاب کی جانب سے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مجوزہ MTIایکٹ کے نام پر سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ نرسنگ سٹاف اور پیرامیڈیکس کی تنظیموں کے نمائندگان بھی موجود تھے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔ اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ہسپتالوں کی نجکاری ایک عوامی مسئلہ ہے اور محکمہ صحت کے ملازمین پر ایک حملہ ہے اور ڈاکٹر، نرسیں اور پیرامیڈیکس اس حملے کا مل کر اتحاد سے جواب دیں گے اور اس عوام دشمن عمل کے خلاف عوامی رابطہ مہم بھی چلائیں گے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ نجکاری کے خلاف اس جدوجہد میں ینگ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا اور اس تحریک کو دیگر اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ جوڑنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
موجودہ حکومت بھی ماضی کے حکمرانوں کی طرح سرمایہ دار طبقے اور عالمی مالیاتی اداروں کی لوٹ مار میں اضافہ کرنے کے لئے اپنے اقتدار کے پہلے روز سے محنت کش عوام پر تابڑ توڑ معاشی حملے کر رہی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں دھڑا دھڑ اضافہ کیا جا رہا ہے، ترقیاتی بجٹ میں شدید کٹوتیاں ہو رہی ہیں، عوامی سہولیات کو حاصل سبسڈی میں تیزی سے کمی کی جا رہی ہے، روپے کی قدر میں زبر دست گراوٹ ہوئی ہے، عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کی بھر مار کر دی گئی ہے۔ ان تمام پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی، غربت اور بیروز گاری میں بے پناہ اضافہ ہو ا ہے۔ ایسی ہی ایک اور عوام دشمن پالیسی سرکاری اداروں کی نجکاری کی ہے جس کے تحت سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سے لے کر پی آئی اے، سٹیٹ لائف، سرکاری بینکوں، واپڈا، سٹیل مل، سوئی گیس، ریلوے، پاکستان پوسٹ سمیت سینکڑوں سرکاری اداروں کو اونے پونے داموں ملکی و عالمی سرمایہ داروں کے ہاتھوں فروخت کرنے کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ اس مقصد کے لئے ان اداروں میں بڑے پیمانے پر چھانٹیوں، ڈاؤن سائزنگ، جبری بر طرفیوں، لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ اور یونین سرگرمیوں پر پابندی لگانے جیسے اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ نجکاری کے اس وحشیانہ حملے کی کامیابی کی صورت میں جہاں ایک طرف ان اداروں میں کام کرنے والے لاکھوں محنت کش بیروزگار ہو جائیں گے وہیں دوسری طرف جو تھوڑی بہت سستی سہولیات عوام کو میسر ہیں وہ انتہائی مہنگی ہو کر ان کی پہنچ سے مکمل طور پر باہر ہو جائیں گی۔
صوبہ پنجاب کے سرکاری ہسپتال بھی اس وقت نجکاری کے ایسے ہی خوفناک حملے کی زد میں ہیں۔ دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کی نجکاری کا فریم ورک تو پچھلی حکومتوں میں ہی تیار ہو گیا تھا مگر یہ نام نہاد تبدیلی سرکار تو سرمایہ داروں کو نوازنے اور عالمی مالیاتی اداروں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ماضی کی حکومتوں سے بھی بے صبری ہے۔ حال ہی میں پنجاب اسمبلی میں منظوری کے لئے جمع کرایا جانے والا ’’ایم ٹی آئی ایکٹ‘‘ یا آسان الفاظ میں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کا بل حکومت کی اسی عوام دشمن خصلت کی غمازی کرتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت پنجاب بھر کے ٹیچنگ ہسپتالوں کی سرکاری حیثیت ختم کر کے انہیں ایک کارپوریٹ ادارے کا درجہ دیا جائے گا جسے نجی شعبے کے کاروباریوں پر مشتمل ایک بورڈ آف گورنرز چلائے گا ۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور نرسنگ سٹاف سمیت تمام ملازمین کی مستقل سرکاری ملازمت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں بورڈ آف گورنرز کے تحت مختصر مدت کے کنٹریکٹ یا ڈیلی ویجز پر رکھا جائے گا۔ مزید برآں پہلے ہی سے کنٹریکٹ، ایڈہاک یا ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین(بشمول ڈاکٹرز) میں سے ایک بڑی تعداد کی چھانٹی کر دی جائے گی۔ اسی طرح ملازمین کی پینشن اور گریجویٹی کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔
ہسپتالوں میں کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ ساتھ نجکاری کا یہ منصوبہ غریب عوام کے لئے بھی زہر قاتل ہے کیونکہ ہسپتالوں کی سرکاری فلاحی حیثیت کے خاتمے کے بعد ان میں عوام کو میسر صحت کی مفت سہولیات کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ ظاہر ہے حکومت کا ہسپتالوں کی نجکاری کر کے ان کو کارپوریٹ ادارے بنانے کا مقصد جہاں ایک طرف ملازمین کا معاشی قتل عام کرکے صحت کے شعبے پر آنے والے حکومتی اخراجات میں کمی ہے وہیں حکومت ان ہسپتالوں کو نجی سرمایہ کاروں کے لئے منافع خوری اور خود اپنے لئے کمائی کا ذریعہ بھی بنانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ہسپتالوں کے تقریباً تمام غیر طبی شعبہ جات(مثلاً صفائی،ٹیکنیکل دیکھ بھال،ایڈ منسٹریشن وغیرہ) کی نجی کمپنیوں کو آؤٹ سورسنگ کے ساتھ ساتھ منافع بخش طبی شعبوں(مثلاً لیبارٹری اور ریڈیالوجی سروسز وغیرہ) کو بھی ٹھیکے پر نجی کمپنیوں کے سپرد کر دیا جائے گا۔ اسی طرح پروفیسر حضرات کو اپنی نجی پریکٹس ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لئے پرکشش ترغیبات بھی دی جائیں گی جس کے نتیجے میں ہسپتالوں کا پہلے ہی سے ناکافی انفراسٹرکچر زیادہ تر ان نجی مریضوں کے علاج معالجے کے کام آئے گا۔ نجی کمپنیوں اور پروفیسروں کی اس لوٹ مار میں سے حکومت بھی ’گورنمنٹ شیئر‘ کی صورت میں اپنا حصہ وصول کرے گی جبکہ اس نجکاری کا خمیازہ عوام کو مہنگے اور غیر معیاری علاج کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔ لیکن عوام کو لوٹنے کا یہ خونی منصوبہ یہیں پر ہی ختم نہیں ہو تا۔ پچھلے کچھ عرصے سے حکومت دھڑا دھڑ نجی ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کو رجسٹر کر رہی ہے اور یہ عمل نجکاری کے اس منصوبے کیساتھ جڑا ہو اہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ علاج جیسی بنیادی انسانی ضرورت کے معاملے میں غریب عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر نجی کمپنیوں کے ذریعے ان کی ہیلتھ انشورنس کی جائے تاکہ وہ کسی حد تک یہ مہنگا علاج برداشت کرنے کے قابل ہو سکیں اور بدلے میں ساری عمر اپنی روکھی سوکھی بھی ان انشورنس کمپنیوں کی جیب میں ڈالتے رہیں۔ یاد رہے کی موجودہ حکومت خیبر پختونخوا میں ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت پہلے ہی بڑے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کر چکی ہے اور آج وہاں پر ہسپتال ملازمین اور عوام کیساتھ ہو بہو وہی سب کچھ ہو رہا ہے جس کا ابھی ہم نے اوپر ذکر کیا ہے۔
اس تمام صورتحال کی وجہ سے پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں کے ملازمین میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے جس کا اظہار ہمیں شعبہ صحت کے ملازمین کی مختلف تنظیموں اور ایسوسی ایشنز میں بھی نظر آتا ہے۔ ابھی حال ہی میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب(YDA Punjab) نے پیرا میڈکس اور نرسنگ سٹاف کی تمام تنظیموں کو ساتھ ملاتے ہوئے ہسپتالوں کی نجکاری کیخلاف ایک بھر پور مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا ہے جس میں احتجاجوں، ریلیوں، نجکاری مخالف پروگراموں اور عوامی رابطہ مہموں کے ذریعے ایک نجکاری مخالف کیمپئین بنائی جائے گی تا کہ حکومت کے مذموم عزائم کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ YDA پنجاب کے اس ہر اول کردار کو لال سلام پیش کرتا ہے اور ینگ ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور نرسز کی اس نجکاری مخالف جدوجہد کے ہر مرحلے پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا اعلان کرتا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ شعبہ صحت کے ملازمین کی اس جدوجہد کو نجکاری کی زد پر موجود دیگر اداروں کے محنت کشوں اور ان کی تنظیموں تک بھی پہنچائے گا تا کہ نجکاری کی اس عوام اور مزدور دشمن پالیسی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لئے تمام اداروں کے محنت کشوں کی مشترکہ جدوجہد کے لئے راہ ہموار کی جا سکے۔ آگے بڑھو ساتھیو۔۔فتح ہماری منتظر ہے!