|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
29 اپریل 2024ء کو یوم مئی کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں ایک مزدور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کا عنوان تھا ”نجکاری کے خلاف جنگ۔۔۔کیسے لڑا جائے؟“۔
سیمینار میں واپڈا، پی ٹی سی ایل، ریلوے، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن، شیخ زید ہسپتال لاہور (الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن)، آل پاکستان کلاس فور ملازمین ایسوسی ایشن، پنشنرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر کئی اداروں کے محنت کشوں، یونین نمائندوں اور مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے شرکت کی۔
مزدور سیمینار میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی صدر اور کمیونسٹ رہنما کامریڈ آفتاب اشرف نے ادا کیے۔ آفتاب اشرف نے اس سیمینار کے انعقاد کے مقاصد بیان کرتے ہوئے سیمینار کا آغاز کیا۔ آفتاب نے یہ واضح کیا کہ اس سیمینار کا مقصد نجکاری کے خلاف تمام عوامی اداروں کے محنت کشوں کو متحد کرنا اور منظم لائحہ عمل ترتیب دے کر ملک گیر جدوجہد کا آغاز کرنا ہے۔
سیمینار کے مقررین میں ریڈ ورکرز فرنٹ لاہور کے صدر اور کمیونسٹ رہنما کامریڈ مقصودہمدانی، شیخ زید ہسپتال لاہور سے الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری ناصر الدین، پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری حافظ لطف اللہ، طلبہ کی ملک گیر انقلابی تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن اور نوجان کمیونسٹ رہنما ثاقب اسماعیل، آل پاکستان کلاس فور ملازمین ایسوسی ایشن لاہور کے سینیئر نائب صدر محمد یاسین مظہر، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کی نو منتخب مرکزی صدر فائزہ رعنا اور عالمی کمیونسٹ پارٹی (عالمی مارکسی رجحان) کے کمیونسٹ رہنما کامریڈ آدم پال شامل تھے۔
تمام مقررین نے نجکاری کے خلاف اپنے اپنے اداروں میں جدوجہد منظم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس کے علاوہ تمام مقررین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام مسائل کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ لہٰذا جب تک آئی ایم ایف جیسے عالمی سامراجی ادارے اور سرمایہ دارانہ ریاست موجود ہیں تب تک محنت کش آزاد نہیں ہو سکتے اور نہ ہی مہنگائی اور بیروزگاری سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ لہٰذا ہمیں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ایک ملک گیر منظم جدوجہد کرنا ہوگی۔ اس جدوجہد میں ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی اہمیت پر بھی بات کی گئی۔
سیمینار کے اختتام کی طرف بڑھنے سے پہلے ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے چند نکاتی قرار داد پیش کی گئی جس کے حق میں مزدور سیمینار میں شریک ہونے والے تمام محنت کشوں اور طلبہ نے ہاتھ اٹھا کر ووٹ دیا۔ قرار داد کے نکات درج ذیل ہیں:
1۔ تمام عوامی اداروں کی نجکاری کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف جدوجہد کا عزم کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ نجکاری پالیسی، نجکاری کمیشن اور وزارتِ نجکاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
2۔ بے شمار عوامی اداروں میں محنت کشوں کی تنخواہیں دو سے تین مہینوں کی تاخیر کے ساتھ آ رہی ہیں، پنشنرز کی پنشن بھی دو سے تین مہینے کی تاخیر کے ساتھ آ رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے دیگر کئی عوامی اداروں محنت کشوں کے الاؤنسز کی کٹوتی کرنا شروع کر دی ہے۔ ہم ان تمام مزدور دشمن پالیسیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف جدوجہدکا عزم کرتے ہیں۔
3۔ ہم کسانوں کو درپیش تمام مسائل اور کسان دشمن تمام حکومتی پالیسیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کی پاداش میں ان پر کیے جانے والے تمام حکومتی حملوں اور کسانوں کی گرفتاریوں کی مکمل مذمت کرتے ہیں۔
4۔ ہم اسرائیل کی صیہونی ریاست اور اس کے خونی سامراجی آقاؤں کی جانب سے فلسطین کے نہتے محنت کش عوام پر سامراجی عزائم پر مشتمل مسلط کردہ جنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یورپ اور امریکہ میں محنت کشوں اور طلبہ کی جنگ مخالف تحریک کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
5۔ ہم بڑھتی ہوئی مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک محنت کش کی تنخواہ کو فوری طور پر ایک لاکھ مقرر کرنے اور تنخواہ کو افراط زر کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر اجرتوں کے تعین کا مطالبہ کرتے ہیں۔
6۔ پاکستان بھر میں ڈیلی ویجزاور ایڈہاک والے تمام ملازمین کو فوری طور پہ مستقل کیا جائے اور تمام عوامی اداروں میں سٹاف کی کمی کے مطابق فوری طور پر مستقل بنیادوں پر محنت کشوں کو بھرتی کیا جائے۔
7۔ صحت اور تعلیم کے ریاستی بجٹ میں فوری طور پر کم از کم دس گنا اضافہ کیا جائے اور ریاست پاکستان ہر شہری کو معیاری صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرے۔
8۔ پاکستان میں محنت کشوں کے یونین بنانے اور یونین کی سرگرمیوں پہ پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہم محنت کشوں کے یونین بنانے پر پابندی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے محنت کشوں کو عملی طور پر یونین سازی کا جمہوری حق حاصل ہونا چاہیے۔
9۔ ہم لاہور شہر کی سطح پر ایک نجکاری مخالف کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہیں اور ایسی ہی نجکاری مخالف کمیٹیاں ہم آنے والے دنوں میں پاکستان کے ہر شہر میں تشکیل دینے اور ان تمام نجکاری مخالف کمیٹیوں کو آپس میں جوڑتے ہوئے ملک گیر سطح پر ایک مشترکہ نجکاری مخالف کمیٹی بنانے کا عزم کرتے ہیں۔
ہال وقتاًفوقتاً انقلابی نعروں سے گونجتارہا۔ ہال میں کمونزم کے انقلابی نظریات پر مشتمل کتابوں کا سٹال بھی لگایا گیا تھا۔ جس میں محنت کشوں نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔