|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے، اجرتوں میں اضافے، مستقل روزگار کے حصول، نجکاری، جبری برطرفیوں، اور ٹھیکیداری کے خاتمے کے لئے ریڈ ورکرز فرنٹ ملتان کی جانب سے 5 نومبر بروز جمعہ دوپہر 2 بجے ملتان پریس کلب میں ریڈ ورکرز فرنٹ ملتان کے زیرِ اہتمام ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔
4 دسمبر کو لاہور میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ”مرکزی مزدور کنونشن“ کی تیاریوں کے سلسلے میں ملتان میں اس مزدور کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف اداروں کے محنت کش نمائندگان اور نوجوان طلبہ نے بھی شرکت کی۔
ورکرز کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض عرفان منصور نے ادا کیے۔ کنونشن میں مختلف اداروں کے محنت کش نمائندگان نے شرکت کی جن میں ریلوے لیبر یونین ملتان، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ملتان ڈویڑن، سٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز متاثرین، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو یونین، ملتان یونین آف جرنلسٹ، فوٹو گرافر جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں کے نمائندگان شامل تھے۔
کنونشن کا آغاز انقلابی شاعری سے کیا گیا۔ کامریڈ غضنفر اور کامریڈ نادر علی نے انقلابی شاعری پیش کی جس کے بعد کنونشن کی تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ سب سے پہلے سٹیج سیکرٹری نے کنونشن کے مقاصد سب کے سامنے پیش کیے۔ اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف کو سٹیج پر دعوت دی گئی۔
ڈاکٹر آفتاب اشرف نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔ کرونا وباء نے اس نظام کی عیاری کو سماج کی اکثریت کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ ایک طرف دنیا کی دولت چند سے چند ہاتھوں میں جمع ہوتی جا رہی ہے تو دوسری طرف سماج کی اکثریت تاریخ کی بدترین غربت و بے روزگاری کا سامنا کر رہی ہے۔ پاکستان کی مزدور تحریک پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آفتاب نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی مزدور تحریک ایک فیصلہ کن وقت میں داخل ہو چکی ہے جس میں معاشی بحران نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ماضی کی حاصلات جو یہاں کے محنت کش طبقے نے اپنی جدوجہد کے ذریعے حاصل کی تھیں، اب واپس لی جا رہی ہیں بلکہ مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اس وقت یہ ناگزیر ضرورت بن چکی ہے کہ یہاں کا محنت کش طبقہ اپنے معاشی مطالبات سے آگے بڑھتے ہوئے سیاسی نظام کو چیلنج کرنے کی طرف جائے۔ وقت آ چکا ہے کہ تمام اداروں کے محنت کش مل کر ملک گیر عام ہڑتال کی کال دیں۔
اس کے بعد ریلوے لیبر یونین ملتان سے اللہ بخش نے بات کرتے ہوئے ریلوے کے حالات بیان کیے اور بتایا کہ کس طرح ادارے سے مسلسل لوگوں کو نکالا جا رہا ہے اور نجکاری کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ریلوے کو تباہ کیا رہا ہے۔
اللہ بخش کے بعد سٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز متاثرین ملتان کے نمائندہ ملازم حسین کھیڑا، ملتان یونین آف جرنلسٹ سے رانا عرفان، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ملتان ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جناب قاری طارق، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو یونین کے سینئر رہنما آغا حسین، سٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز متاثرین کوئٹہ کے صدر جناب عبدل قیوم ماگرے اور ریلوے لیبر یونین ملتان کے ڈویژنل صدر سید مبشر شاہ نے خطاب کیا اور اظہارِ خیال کیا۔
آخر میں کنونشن کا اختتام کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ ملتان کے آرگنائزر راول خان نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور تمام تر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات اس وقت یہ چیخ چیخ کربتا رہے ہیں کہ اب زندگی گزارنا ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ مہنگائی ناقابل برداشت ہوچکی ہے، بے روزگاری ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ یہ حالات ناگزیر انقلابی تحریک کی آمد کی نشاندہی کر رہے ہیں جو بہت ہی قریب ہے۔ یہاں کا محنت کش طبقہ شعوری طور پر یہ محسوس کر رہا ہے۔ مگر ان مسائل کا حل اس نظام میں تلاش کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ ہمیں اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی لڑائی لڑنا پڑے گی اور ریڈ ورکرز فرنٹ صفِ اول میں کھڑا ہو کر پاکستان کے محنت کش طبقے کی نمائندگی کرے گا۔
کنونشن کے اختتام پر پریس کلب کے سامنے سٹیٹ لائف ورکرز کے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔