|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لورالائی|
6 نومبر 2021ء کو بلوچستان کے ضلع لورالائی میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیرِ اہتمام سٹی مزدور کنونشن کا کامیاب انعقاد ہوا۔ کنونشن میں بی پی ایل اے، لیبر ڈپارٹمنٹ، میونسپل کارپوریشن، جے ٹی اے سمیت دیگر سرکاری اداروں سے آئے ہوئے ملازمین، محنت کشوں، نوجوانوں اور سیاسی کارکنان نے شرکت کی۔ کنونشن کا آغاز ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی رہنماء حضرت عمر نے کیا جس میں انہوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیرِ اہتمام مزدور کنونشنز کے ملک گیر انعقاد کے حوالے سے بات کی، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت موجودہ مہنگائی، غربت میں اضافہ، بے روزگاری، جبری برطرفیوں اور نجکاری کے حملے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں عالمی مظاہر بن چکے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت عالمی مالیاتی سامراجی اداروں کے احکامات کی تعمیل کے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری سے کروڑوں کی آبادی متاثر ہوچکی ہے مگر نااہل حکمران مہنگائی کے طوفان کو غیر سنجیدہ لیتے ہوئے محنت کش طبقے کی تضحیک کرتے ہیں۔ اور مہنگائی کی آڑ میں نام نہاد اپوزیشن کو مہنگائی کے خلاف میدانِ عمل میں چھوڑ دیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک گیر عام ہڑتال کے حوالے سے بات کی کہ عام ہڑتال ہوتی کیا ہے، اور اس کی افادیت کیا ہے۔
کنونشن سے احسان اتل نے نجکاری کی وجوہات اور اثرات پر سیر حاصل بحث کی۔ بی پی ایل اے سے پروفیسر یونس نورزئی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام ایک طرف اگر دس ارب انسانوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی پیداوار نہ صرف کرسکتا ہے بلکہ کر بھی رہا ہے مگر باوجود اس کے دنیا میں نصف سے زیادہ آبادی دو وقت کی روٹی کھانے سے محروم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نظام کو گرانا ناگزیر ہوچکا ہے اور ہمیں ایک متبادل نظام کی شدید ضرورت ہے۔
اس کے بعد ڈی جی خان سے آئے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنماء آصف لاشاری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ داری آج کے عہد میں زوال پذیری کا شکار ہے۔ 2008ء کا بحران ہو یا گزشتہ دو سالوں میں کرونا وباء ہو، اس کی وجہ سے سرمایہ داری کے خصی پن کا کُھل کر اظہار ہوا۔ سرمایہ داری کے زوال سے تمام قسم کے جبر میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، وسائل کی لوٹ مار کے لیے چھوٹی اقوام کے اوپر جبر میں مزید اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب غربت اور عمارت کے بیچ میں جو خلیج حائل ہے اب اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس نظام کے خاتمے کے ساتھ تمام تر جبر کا خاتمہ جڑا ہوا ہے اور اس نظام کو ختم کرنے کے لیے صرف عالمگیر محنت کش طبقہ یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ اس نظام کو اکھاڑ پھینکے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لیبر اینڈ مین پاور ڈپارٹمنٹ سے آئے ہوئے ساتھی محمد خان نے پرولتاریہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے جنم کا تاریخی جائزہ پیش کیا اور دنیا بھر میں رونما ہونے والے انقلابات کے حوالے سے مفصل بحث کی۔
کنونشن کے اختتامی کلمات ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھار نے ادا کیے۔ انہوں نے سب سے پہلے آئے ہوئے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی سرمایہ دارانہ نظام ایک بند گلی میں داخل ہو چکا ہے اور آج وہ تمام حاصلات جو ایک وقت میں محنت کشوں نے جدوجہد کے ذریعے حاصل کی تھیں آج سرمایہ دارانہ نظام وہ سب کچھ ان سے چھین رہا ہے۔ اس کے خلاف دنیا بھر میں محنت کش طبقے کی احتجاجی تحریکیں بھی سطح پر موجود ہیں۔ مزید ان کا کہا تھا کہ اس وقت پاکستان میں بھی مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور دیگر جرائم میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گو کہ اس وقت پاکستان میں سطح پر کوئی بڑی احتجاجی تحریک موجود نہیں ہے مگر جتنی دیر سے یہ تحریک اٹھے گی اتنی ہی شدت کے ساتھ اٹھے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام پورے پاکستان میں سٹی کنونشنز اور ریجنل کنونشنز کے انعقاد کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ 4 دسمبر 2021ء کو لاہور میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام مرکزی مزدور کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ آخر میں کریم نے تمام شرکاء کو اس مرکزی مزدور کنونشن میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔
کنونشن میں لگے ہوئے بک سٹال پر آئے ہوئے شرکاء کی دلچسپی بھی قابل دید تھی جہاں پر تین ہزار روپے کے قریب انقلابی لٹریچر فروخت ہوا۔