|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|
روز بروز بڑھتی مہنگائی، بیروزگاری اور محنت کشوں کی اجیرن ہوتی زندگی جیسے انتہائی اہم مسائل پر حکومت ہو یا نام نہاد اپوزیشن، یا دیگر کھمبیوں کی تعداد میں موجود پارٹیاں، سب اپنے اپنے مفادات کے لیے حالت سکوت میں ہیں۔ ایسے میں ریڈ ورکرز فرنٹ ان مسائل پر نہ صرف بات کر رہا ہے بلکہ عملی جدوجہد بھی کر رہا ہے اور اسی سلسلے میں ریڈ ورکرز فرنٹ بہاولپور نے پی ڈبلیو ڈی یونین بہاولپور کے ساتھ مل کر 4 نومبر 2021ء کو مزدور کنونشن کا انعقاد کیا۔
مزدوروں سے بات کرتے ہوئے زونل سیکرٹری پی ڈبلیو ڈی افضل محمود نے ورک چارج ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بات کی۔ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت کے سبب عمران خان کی حکومت کو نااہل اور مزدور دشمن حکومت کا نام دیا گیا۔
پی ڈبلیو ڈی کے چیئرمین عبدالسبحان نے ملازمین کی چار ماہ کی تنخواہ جو بیوروکریسی اور حکمران طبقے کی نااہلی اور لوٹ مار کی وجہ سے رُکی ہوئی ہے، پر بات کی اور بتایا کہ ورک چارج ملازمین بغیر تنخواہ کے کس اذیت سے گزر رہے ہیں۔
افضل محمود کے بعد طلبہ و نوجوانوں کی ملک گیر تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے بہاولپور کے آرگنائزر عرفان منصور نے ورکرز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ عرفان نے اس حکومت کے تعلیم دشمن ایجنڈے پر بات کی اور طلبہ کی طرف سے ریڈ ورکرز فرنٹ اور مزدوروں کے شانہ بشانہ چلنے کا اعادہ کیا۔
اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کی نوعیت اور ان کی شدت کا علم ایک عام مزدور کو مجھ سے زیادہ ہے۔ مگر یہ سب ہوتا کیوں ہے؟ ہم ایک طبقاتی سماج میں رہتے ہیں اور یہاں امیر کا مفاد، غریب کے مفاد سے مختلف ہے۔ ریاست امیر کی باندی ہوتی ہے اور یہ محنت کش پر ہی سارا بوجھ لا د دیتی ہے۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ محنت کش ہی دولت پیدا کرتے ہیں اور یہی سماج چلاتے ہیں۔ محنت کش جب سماج چلا سکتے ہیں تو حکمرانی کا حق بھی ان کا ہونا چاہیے۔ اس کا واحد راستہ ایک ملک گیر عام ہڑتال ہی ہے۔ انہوں نے عام ہڑتال کے معاشی، سیاسی اور نفسیاتی پہلوؤں پر بات کی اور محنت کشوں کے انقلابات پر بات کی جس کو ورکرز نے بہت دلچسپی کے ساتھ سنا۔ آخر میں آفتاب نے تمام شرکا کو 4 دسمبر کو لاہور میں منعقد ہونے والے مرکزی مزدور کنوشن میں شرکت کی بھی دعوت دی۔
افضل محمود نے نعرہ بازی کرکے ماحول کو گرما دیا اور نظامت کے فرائض انجام دے رہے جلیل الرحمان منگلا نے اختتامی کلمات ادا کیے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے لگایا گیا بک سٹال، جس میں انقلابی لٹریچر موجود تھا، ورکرز اور سٹوڈنٹس کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔