|رپورٹ: گل زادہ صافی|
ایم این اے رانا عمر نذیر کے کزن اور اے سی گوجرانوالہ راناجمیل کے بھائی رانا شفیق نے راشن کی خریداری کے لئے رقم مانگنے پر زر خرید(غلام) محنت کش امجد کو الٹا لٹکا کر دو گھنٹے تک بہیمانہ تشدد کا نشانا بنایا۔ محنت کش کو طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچانے کی بجائے زخمی حالت میں ڈیرہ پر قید رکھا۔
بتایا گیا ہے کہ کامونکے سے ایم این اے رانا عمر نذیر، جو سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کی ہیٹرک مکمل کرتے ہوئے چند روزقبل ہی ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے، کے کزن اور اے سی گوجرانوالہ راناجمیل کے بھائی رانا شفیق جس نے 8 ماہ قبل امجد نامی محنت کش کو چند ہزار روپے دیکر بیوی بچوں سمیت دوسرے جاگیر دار سے اپنے ڈیرہ واقع گلاب پورہ تھانہ کینٹ پر فری میں بیگار کرنے کے لیے خریدا تھا۔ گزشتہ روز امجد نے بچوں کے لیے راشن خریدنے کے لیے رانا شفیق سے کچھ رقم کا تقاضہ کیا تو وہ طیش میں آگیا اور بطور سزا اسے پائپ سے الٹا لٹکا کر دو گھنٹے تک بدترین تشدد کا نشانا بناتارہا۔ محنت کش زخموں سے چور ہوکر جب بے ہوش ہوگیا تو اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچانے کی بجائے اسے مرنے کے لیے ڈیرہ ہی کے ایک کمرہ میں قید کرلیا۔
پہلے پہل تو تھانہ کینٹ گوجرانوالہ پولیس سرے سے تشدد کے اس واقعہ کے رونما ہونے سے ہی انکاری تھی لیکن سوشل میڈیا پر محنت کش پر تشدد کی تصاویر وائرل ہونے پر پولیس بھی ایکشن میں آئی اور راناشفیق کو گرفتار کرلیا۔ یاد رہے پنجاب کے دیہی علاقوں میں تاحال محنت کش جنہیں’’دیندار‘‘ کہا جاتا ہے کا زمینداروں و چوہدریوں کے درمیان چند ہزار روپے کے عوض خرید و فروخت کا سلسلہ کافی عرصہ سے جاری وساری ہے۔ ان زر خرید غلاموں یا محنت کشوں اور ان کی بیویوں اور بچوں سے بیگار میں ڈیروں، زرعی زمینوں اور اینٹوں کے بھٹوں پر 20، 20 گھنٹے کام لیا جاتا ہے۔ ان دینداروں کو ہر گاؤں کے باہر ڈیروں اور اوقاف کی زمینوں پر گندے علاقوں میں بسایا جاتا ہے اور کوئی گاؤں کا کاشت کار ان کے پاس جانے اور انکے دکھ درد میں شریک ہونا اپنے شایانِ شان نہیں سمجھتا ہے۔ ان دینداروں کو دیہی معاشرے میں کمتر ونیچ سمجھا جاتا ہے۔