کہاں سے آغاز کیا جائے؟

|تحریر: وی آئی لینن (مئی 1901ء)|

|ترجمہ و تلخیص: آفتاب اشرف|

حالیہ سالوں میں روس کے سوشل ڈیموکریٹس کو نہایت شدت کے ساتھ ”کیا کیا جائے؟“ کے سوال کا سامنا ہے۔ یہ سوال ہمارے راستے کے متعلق نہیں ہے (جیسا کہ 1880ء کی دہائی کے آواخر اور 90ء کی دہائی کے آغاز میں تھا)، بلکہ یہ ان عملی اقدامات کے متعلق ہے جو اب ہمیں اپنے طے شدہ راستے پر چلتے ہوئے اٹھانے ہیں۔ یہ عملی کام کی منصوبہ بندی اور طریقہ کار کا سوال ہے اور ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم ابھی تک اپنی جدوجہد کے طریقہ کار کے سوال، جو کہ پارٹی کے عملی کام کے لیے نہایت ہی اہم ہے، کا جواب نہیں دے پائے ہیں۔ اور یہ سوال ابھی بھی نقطہ نظر کے سنجیدہ اختلافات کو جنم دیتا ہے جو در حقیقت قابل افسوس نظریاتی عدم استحکام اور قلابازیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک طرف ”معیشت پرست“ رجحان ہے، جو ختم ہونے کی بجائے ابھی بھی کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح سیاسی تنظیم کاری اور ایجی ٹیشن کا دائرہ کار تنگ کیا جائے۔

دوسری طرف غیر اصولی اصطفائیت پسندی پھر سے سر اٹھا رہی ہے، جو ہر نئے ”رجحان“ کی نقالی کرتے ہوئے فوری مانگوں اور تحریک کے بنیادی فرائض و مستقل ضروریات میں فرق کرنے سے قاصر ہے۔ اس رجحان کا ایک عمدہ نمائندہ ’ربوچی دیلو‘(معیشت پرست رجحان رکھنے والا ایک میگزین، مترجم) ہے۔ اس میگزین نے حال ہی میں ”ایک تاریخی موڑ“ جیسے دھواں دار عنوان کے تحت لکھے گئے ایک دھواں دار آرٹیکل میں اپنا ”پروگرام“ پیش کیا ہے۔

یہ آرٹیکل اس رجحان کی ان تمام خصوصیات کی زبردست عکاسی کرتا ہے جن کی ہم نے اوپر نشاندہی کی ہے۔ ابھی کل تک یہ ”معیشت پرستی“ کے ساتھ معاشقہ لڑا رہے تھے، ’ربوچایا مثل‘ (معیشت پرست رجحان رکھنے والا ایک اخبار، مترجم) پر سخت تنقید پر شدید غصے میں تھے اور زار شاہی کے خلاف جدوجہد کے سوال پر پلیخانوف کے موقف کو نرم اور قابل قبول بنا رہے تھے۔ مگر آج لائبنیخت کے الفاظ کا حوالہ دیا جا رہا ہے کہ: ”اگر صورتحال چوبیس گھنٹوں میں تبدیل ہو جائے تو لائحہ عمل کو بھی چوبیس گھنٹوں میں تبدیل کر دینا چاہئے“۔ بڑی بڑی باتیں کی جا رہی ہیں کہ ”زار شاہی پر براہ راست حملے کے لیے ایک مضبوط لڑاکا تنظیم ہونی چاہئے“۔۔ ”عوام میں وسیع تر بنیادوں پر انقلابی سیاسی ایجی ٹیشن کی جانی چاہئے“ (کتنی توانائی آ گئی ہے ہم میں اب!)۔۔ ”سڑکوں پر احتجاج کے لیے مسلسل کال دینی چاہئے“۔۔ ”احتجاجی مظاہروں کا ایک واضح سیاسی کردار ہونا چاہئے“۔۔ وغیرہ وغیرہ۔

ہمیں تو شاید خوش ہونا چاہئے کہ ایک مضبوط و منظم پارٹی کی تشکیل، جس کا مقصد صرف آنے ٹکے کی لڑائی لڑنا نہیں بلکہ زار شاہی کا خاتمہ ہو، پر مبنی ہمارا پروگرام جو ہم نے ’اسکرا‘ (پہلا کل روسی غیر قانونی مارکسی سیاسی اخبار جس کا آغاز لینن نے 1900ء میں کیا، مترجم) کے پہلے شمارے میں شائع کیا تھا، بہت جلد ’ربوچی دیلو‘ کی سمجھ میں آ رہا ہے۔ مگر افسوس کہ یہ خواتین و حضرات کسی ایک نقطہ نظر پر قائم رہنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

’ربوچی دیلو‘ نے لائبنیخت کا نام بیکار میں ہی استعمال کیا۔ کسی مخصوص سوال کے متعلق ایجی ٹیشن کا لائحہ عمل یا پارٹی کے کسی مخصوص پہلو کے متعلق لائحہ عمل بلاشبہ چوبیس گھنٹوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ مگر صرف کوئی نظریات اور اصول نہ رکھنے والے لوگ ہی ایک جدوجہد کرنے والی پارٹی کی تعمیر اور عوام میں سیاسی ایجی ٹیشن کرنے کی عمومی، مستقل اور مطلق ضرورت کے متعلق اپنا نقطہ نظر چوبیس گھنٹوں یا چوبیس مہینوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ بدلتی ہوئی صورتحال اور عہد کی تبدیلی کا جواز پیش کرنا بیکار ہے۔

ایک لڑاکا تنظیم کی تعمیر اور سیاسی ایجی ٹیشن کا عمل ہر قسم کی صورتحال میں جاری رہنا چاہئے چاہے وہ کتنی ہی ”پر امن، مایوس کن“ کیوں نہ ہو اور چاہے ”انقلابی جو ش و جذبہ زوال کا شکار“ ہی کیوں نہ ہو۔ مزید برآں بالکل ایسے ہی عہد اور صورتحال میں یہ کام کرنا اور بھی زیادہ ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ پارٹی کی تعمیر انقلاب کے دھماکہ خیز عہد میں نہیں کی جا سکتی۔ پارٹی کی تیاری کا یہ عالم ہونا چاہئے کہ وہ ایک منٹ کے نوٹس پر حرکت میں آنے کے لیے تیار ہو۔ نعرہ لگایا جا رہا ہے کہ ”لائحہ عمل کو چوبیس گھنٹوں میں تبدیل کرو!“۔ مگر لائحہ عمل کو تبدیل کرنے کے لیے پہلے لائحہ عمل کا ہونا ضروری ہے۔ ایک ایسی مضبوط تنظیم کی عدم موجودگی میں، جو ہر قسم کی صورتحال میں سیاسی جدوجہد آگے بڑھانے کا ہنر رکھتی ہو اور مضبوط نظریات کی بنیادوں پر تشکیل کردہ ایک مربوط حکمت عملی کو مستقل مزاجی کے ساتھ عملی جامہ پہنانا جانتی ہو، یہ نعرہ لگانا بیکار ہے۔

دوسرے الفاظ میں ہماری پارٹی کا فوری ٹاسک یہ نہیں ہے کہ ہم تمام دستیاب قوتوں کو لے کر ابھی حملہ آور ہو جائیں بلکہ ہمارا مقصد ایک ایسی انقلابی پارٹی کی تعمیر ہے جو تمام قوتوں کو یکجا کرتے ہوئے محض نام کی حد تک نہیں بلکہ عملی طور پر تحریک کی قیادت کرنے کی اہل ہو۔ ایک ایسی تنظیم جو ہر وقت ہر احتجاج، ہر جدوجہد کی حمایت کرنے کو تیار ہو اور ایسا کرتے ہوئے ان لڑاکا قوتوں کو تعمیر و منظم کرے جو کہ فیصلہ کن لڑائی کے لیے درکار ہیں۔
فروری اور مارچ میں رونما ہونے والے واقعات (اس عرصے میں ماسکو، پیٹرز برگ، کیو، خارکوف، کازان، یاروسلاو، وارسا، اوڈیسہ اور دیگر کئی شہروں میں محنت کشوں اور طلبہ نے بڑے پیمانے پر سیاسی احتجاج اور ہرتالیں کی تھیں، مترجم) اتنے متاثر کن ہیں کہ اس نتیجے سے کسی اصولی اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں بچتی۔ لیکن ہمیں اس وقت مسئلے کے اصولی حل کی نہیں بلکہ عملی حل کی ضرورت ہے۔

انقلاب کے لیے درکار تنظیم کی نوعیت اور مقصد پر واضح ہونا کافی نہیں ہے بلکہ ہمارے پاس تنظیم کاری کا ایک واضح منصوبہ بھی ہونا چاہئے تاکہ ایک متوازن انداز میں تنظیم کی تعمیر کی جا سکے۔ سوال کی اہمیت کے پیش نظر ہم فی الحال اپنے کامریڈز کے سامنے اس حوالے سے ایک عمومی خاکہ پیش کر رہے ہیں جسے بعد ازاں ایک زیر تحریر پمفلٹ میں مزید تفصیل سے بھی بیان کیا جائے گا۔

ہمارے نزدیک ہماری سرگرمیوں کا نقطہ آغاز، مطلوبہ تنظیم کی تعمیر کی جانب پہلا قدم، یا یوں کہہ لیں کہ وہ رسی جسے تھام کر اگر ہم مستقل مزاجی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں تو ہم ایک تنظیم تعمیر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، ایک کل روسی سیاسی اخبار کا اجرا ہونا چاہئے۔ ہمیں اس وقت سب سے بڑھ کر ایسے اخبار کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر ہم اصولوں اور نظریات پر قائم وہ منظم و ہمہ جہت پراپیگنڈہ اور ایجی ٹیشن کا کام سر انجام نہیں دے سکتے جو بالعموم سوشل ڈیموکریسی کا مستقل اور بنیادی فریضہ ہے اور خاص کر آج کے دور میں نہایت ہی اہمیت اختیار کر جاتا ہے کیونکہ عوام کی وسیع پرتیں سیاست اور سوشلزم جیسے سوالات میں دلچسپی لے رہی ہیں۔

آج اشد ضرورت ہے کہ مقامی طور پر شائع ہونے والے لیف لیٹس، ایک دوسرے سے کٹے ہوئے احتجاجوں، بکھری ہوئی ایجی ٹیشن کو سمیٹتے ہوئے ایک عمومی و منظم ایجی ٹیشن کی شکل دی جائے اور یہ کام صرف ایک مستقل شائع ہونے والے پریس کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ بغیر کسی مبالغہ آرائی کے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جتنی تعداد اور مستقل مزاجی کے ساتھ یہ اخبار شائع ہو گا، اس سے ہم اپنی انقلابی سرگرمیوں کے اس سب سے اہم پہلو کی بڑھوتری کے متعلق جان سکتے ہیں۔ مزید برآں یہ نہایت ضروری ہے کہ ہمارا اخبار کل روسی سطح کا ہو کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہوتا تب تک ہماری تحریک بکھری ہوئی ہونے کی وجہ سے، سوشل ڈیموکریٹوں کی ایک بھاری اکثریت کے مکمل طور پر مقامی نوعیت کے کاموں میں مشغولیت کی وجہ سے، جو نہ صرف انہیں اور ان کی سرگرمیوں کو تنگ نظری کا شکار بناتی ہے بلکہ ان کے خفیہ طور پر کام کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتی ہے، نظریاتی و عملی اور تنظیمی نوعیت کے مسائل کا شکار رہے گی۔

ہماری اسی بکھری ہوئی کیفیت میں ہی ہماری غیر مستقل مزاجی اور عدم استحکام کی جڑیں پیوست ہیں۔ اس کمزوری کے خاتمے کی طرف پہلا قدم، ان تمام مقامی نوعیت کی تحریکوں کو ایک کل روسی تحریک میں تبدیل کرنے کی طرف پہلا قدم، ایک کل روسی اخبار کا اجرا ہے۔ مزید برآں ہمیں یقینی طور پر ایک سیاسی اخبار کی ضرورت ہے۔ آج یورپ میں ایک سیاسی اخبار کے بغیر کسی سیاسی تحریک کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے اخبار کے بغیر ہم سماج میں موجود سیاسی غم و غصے اور احتجاج کے تمام عناصر کو ایک جگہ یکجا کرتے ہوئے پرولتاریہ کی تحریک کو توانائی فراہم کرنے کا اپنا فریضہ ادا نہیں کر سکتے۔ ہم پہلا قدم پہلے ہی اٹھا چکے ہیں۔ ہم محنت کش طبقے میں ”معاشی“ عنصر کے متعلق جاننے، فیکٹریوں کے حالات کے متعلق جاننے کا شوق پہلے ہی بیدار کر چکے ہیں۔ اب ہمیں اگلا قدم اٹھانا چاہیے، کہ ہم عوام کی ہر اس پرت میں جو کسی نہ کسی حد تک سیاسی شعور رکھتی ہے، سیاسی طور پر چیزوں کو سمجھنے کا شوق جگائیں۔

مگر ایک سیاسی اخبار کا کام صرف نظریات کی ترویج، سیاسی تعلیم و تربیت اور سیاسی اتحادیوں کی ہمدردیاں جیتنے تک محدود نہیں ہوتا۔ اخبار نہ صرف ایک اجتماعی پراپیگنڈہ اسٹ اور ایجی ٹیٹر ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک اجتماعی تنظیم کار بھی ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اس کی مثال ایک زیر تعمیر عمارت کے گرد موجود سپورٹنگ ڈھانچے سے لی جا سکتی ہے جو نہ صرف عمارت کے خدو خال واضح کرتا ہے بلکہ مستریوں کے مابین رابطے کو ممکن بناتے ہوئے انہیں تقسیم محنت اور اپنی مشترکہ کوششوں کے نتائج کا جائزہ لینے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

ایسے اخبار کی مدد کے ساتھ اور اس کے ذریعے ہی ایک مستقل تنظیمی ڈھانچہ تشکیل پائے گا جو نہ صرف مقامی سرگرمیوں میں شریک ہو گا بلکہ مستقل بنیادوں پر عمومی سیاسی کام بھی جاری رکھے گا۔ جو اپنے ممبران کی تربیت کرے گا کہ کیسے انہوں نے سیاسی واقعات پر نظر رکھنی ہے، ان کی اہمیت کو جانچنا ہے اور عوام کی مختلف پرتوں پر ان کے اثرات کو ماپنا ہے اور کیسے انقلابی پارٹی ان واقعات پر اثر انداز ہونے کے لیے مناسب لائحہ عمل اختیار کر سکتی ہے۔

محض اخبار کی باقاعدہ ترسیل اور تقسیم کار جیسے تکنیکی نوعیت کے کام کو ممکن بنانے کے لیے ہمیں ایک متحد پارٹی کے مقامی ایجنٹوں کے نیٹ ورک کی ضرورت ہو گی، جو ایک دوسرے کے ساتھ مستقل رابطے میں ہوں گے، حالات و واقعات کی عمومی کیفیت سے آگاہ ہوں گے، کل روسی کام میں اپنے کردار سے آگاہ ہوں گے، اور اپنی طاقتوں کو مختلف انقلابی سرگرمیوں کے انعقاد کے ذریعے آزمائیں گے۔ ایجنٹوں کا یہ نیٹ ورک ہی اس نوعیت کی تنظیم کا ڈھانچہ تشکیل دے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ ایک ایسی تنظیم جو اتنی بڑی ہو کہ پورے ملک میں کام کر سکے۔ اتنی وسیع اور ہمہ جہت ہو کہ بھرپور طریقے سے تقسیم محنت پر عمل پیرا ہو سکے۔ اتنی تجربہ کار ہو کہ ہر قسم کے حالات میں مستقل مزاجی کے ساتھ اپنا کام جاری رکھ سکے۔

Comments are closed.