|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ملازمین نے اپنے آٹھ نکاتی مطالبات کے حوالے سے 11اکتوبر بروزجمعرات کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا جس میں اْنہوں نے اپنے مطالبات کے حوالے سے مختلف بینرز بھی آویزاں کیے۔ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کے قریب ملازمین شرکت کررہے ہیں۔
وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ملازمین 20 ستمبر سے اپنے آٹھ نکاتی مطالبات کے حوالے سے برسر احتجاج ہیں۔ اس احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں 20 ستمبر سے 26 ستمبر 2018ء تک اساتذہ کرام نے بازوؤں پر بطور احتجاج سیاہ پٹیاں باندھ کر درس و تدریس کے عمل کو جاری رکھا تھا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں 27 ستمبر سے 4 اکتوبر 2018ء کو بلوچستان کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں ایک دن کا احتجاجی مظاہرہ شامل تھا۔ جبکہ اس احتجاجی تحریک کے تیسرے مرحلے میں 5 اکتوبر سے 20 اکتوبر 2018ء تک بلوچستان کے ضلعی پریس کلبوں کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ شروع ہو چکا ہے۔
وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ حاضر سروس اساتذہ کیلئے مختص 50 فیصد محکمانہ پروموشن کیلئے سیکنڈ ڈویژن کی شرط کو ختم کرکے بی اے/ بی ایڈ (تھرڈ ڈویژن) و سینیارٹی بنیاد پر تمام گریڈ کے اساتذہ JVT، JET، JIT، JAT، JDM، MQ، PTI اور لیب اسسٹنٹ کو غیر مشروط ترقی دی جائے۔
2۔ دورانِ تعطیلات اساتذہ سے کنوینس الاؤنس کی کٹوتی بند کی جائے۔
3۔ بنوولنٹ فنڈ کی ریٹائرمنٹ کو یکمشت ادائیگی کی بنیاد پر لاگو کیا جائے۔
4۔ ایس ایس ٹی B-17 اساتذہ کو سینیارٹی کے بنیاد پر (One Step) گریڈ B-18 میں ترقی دی جائے۔
5۔ LC رابطہ معلمین کو بلا مشروط گریڈ B-17 دیا جائے۔
6۔ JVT اور JET کو بالترتیب گریڈ B-14 اور گریڈ B-16 میں اپ گریڈ کیا جائے۔
7۔ صوبہ بلوچستان میں اساتذہ کیلئے رہائشی سہولیات میسر نہیں ہیں رہائشی کالونیاں تعمیر ہونے تک اساتذہ کو ہاؤس ریکوزیشن الاؤنس دیا جائے۔
8۔ اساتذہ کو آن ائیر اینڈ پیریڈ کا سالانہ انکریمنٹ بمعہ بقایاجات دیا جائے۔
ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ اور ان کے جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ مگر عمومی طور پر یہ رجحان دیکھنے میں آتا ہے کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے اندر محنت کش طبقہ اپنے حقوق کے لیے صرف اپنے متعلقہ شعبے کے ملازمین کی بنیاد پر احتجاج کرتے ہیں،بلکہ اس متعلقہ شعبے کے اندر بھی مختلف یونینز کی بنیاد پر تفریق موجود رہتی ہے اور اس پوری جدوجہد کے عمل نہ صرف یہ الگ الگ رہتی ہیں بلکہ بعض اوقات کسی ایک یونین کے آغاز کئے گئے احتجاجی عمل کی بھرپور مخالفت بھی کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے ہمیں ہر جگہ مختلف قسم کی مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اور یوں ان احتجاجی تحریکوں کے کامیاب نہ ہونے میں دوسری وجوہات کے ساتھ ساتھ یہ سبب بھی قابل ذکر ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ محنت کشوں کی اپنے حقوق کے لئے طبقاتی جڑت نہ صرف یہ کہ بہت اہم ہے، بلکہ کسی بھی احتجاجی تحریک کی کامیابی کی ضمانت صرف اور صرف محنت کشوں کی آپس میں جڑت ہی ہے۔ وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کو 8 نکاتی مطالبات کو تسلیم کروانے کے لیے اپنے ساتھ دیگر اساتذہ کو ملانے کے علاوہ صوبہ اور ملک بھر کے محنت کشوں کو آواز دینی ہوگی کہ وہ ان کی اس احتجاجی تحریک میں حصہ بنے تاکہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو سکے۔
ایک کا دکھ! سب کا دکھ!