|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، بلوچستان|
گزشتہ روز تُربَت سے کوئٹہ جانے والی ایک کوچ واشک کے مقام پر حادثے کا شکار ہو گئی، جس میں 28 لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 20 سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نیٹ ورک نہ ہونے کے باعث کئی لوگ بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جائے وقوعہ پر ہی دم توڑ گئے تھے اور اس کے بعد زخمیوں کو بسیمہ ہسپتال لے جایا گیا۔
اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں تُربَت یونیورسٹی کے دو پروفیسر اور کچھ طلبہ بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کچھ مہینے پہلے گڈانی کے مقام پر بھی ٹرک اور کار کے تصادم کے سبب کراچی یونیورسٹی کے 6 طلبہ جان کی بازی ہار گئے تھے۔
بلوچستان میں ٹریفک حادثات پچھلے کچھ سالوں سے ایک تسلسل سے رونما ہو رہے ہیں، پچھلے صرف تین مہینوں میں 167 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے ہیں جن سے 538 خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ان ٹریفک حادثات میں 121 سے زائد افراد جاں کی بازی ہار گئے جبکہ 417 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
بلوچستان میں ہونے والے ٹریفک حادثات کے وجوہات میں خستہ حال سڑکیں اور سنگل لائین شاہراہیں سب سے بڑی وجوہات ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ٹرانسپورٹ کی پرانی بسیں، منشیات کا استعمال اور ڈرائیوروں کی نیند پوری نہ ہونا بھی شامل ہیں۔
بلوچستان میں ایک تسلسل کے ساتھ رونما ہونے والے ان روڈ حادثات اور ان میں مارے جانے والے لوگوں کی قاتل یہ سرمایہ دارانہ ریاست ہے جو ترقی کے نام پر بلوچستان کی وسائل کے لوٹ مار میں ملوث ہے۔
یاد رہے بلوچستان میں سب سے زیادہ سونے اور گیس کے ذخائر موجود ہیں جو انھی شاہراہوں کے ذریعے چائنہ اور دوسرے ممالک میں ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں، جبکہ دوسری طرف یہاں عام آبادی کو پیناڈول کی ایک گولی خریدنے کے لیے بھی کراچی جانا پڑتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ریاست کی بنیادی خصلت ہی یہ ہے کہ وہ محنت کش عوام کی ہڈیوں کو نچوڑ ایک فیصد جرنیلوں اور اشرافیہ کی ملکیت میں اضافہ کرے۔
اس وقت بلوچستان میں جدید انفراسٹرکچر کی شدید ضرورت ہے۔ مگر پاکستان کی سرمایہ دارانہ ریاست یہ کبھی بھی تعمیر نہیں کرے گی۔ اس کیلئے ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے اس سرمایہ دارانہ ریاست اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
سوشلزم میں چند لوگوں کے منافعوں کی بجائے اکثریتی محنت کش عوام کے مفادات کو ترجیح دی جائے گی۔ سماج میں موجود تمام دولت کو سب سے پہلے بنیادی انسانی ضروریات پوری کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اس طرح کشادہ اور ڈبل لائین موٹروے سڑکیں تعمیر کی جا سکتی ہیں تاکہ عوام ان جان لیوا حادثات کا شکار ہونے سے بچ سکیں اور جدید طرز کے نئے ہسپتال اور تعلیمی ادارے بھی بنائے جا سکتے ہیں۔
سوشلسٹ انقلاب کو کامیاب بنانے کیلئے اس وقت پاکستان میں ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی ضرورت ہے۔ ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی ہی پورے ملک میں جاری احتجاجی تحریکوں میں شامل محنت کش عوام کو آپس میں جوڑ کر سرمایہ دارانہ ریاست پر فیصلہ کن وار کے ذریعے سرمایہ دارانہ ریاست اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر سکتی ہے۔