|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
22 جون 2022ء کو لیسکو جی ایس او کے محنت کشوں نے لیسکو سرکل آفس میں احتجاجی دھرنا دیا۔ اس احتجاج کے تین بنیادی مطالبات میں اوور ٹائم کی کٹوتی، سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خالی اسامیوں پر مستقل بھرتیاں اور ڈینجرس الاؤنس کا حصول تھے۔ اس احتجاج میں لاہور اور اس کے مضافات کے کئی گرِڈوں سے بڑی تعداد میں ملازمین نے شرکت کی۔ سرکل آفس میں پرُجوش احتجاج کے بعد محنت کشوں کی اکثریت نے لیسکو ہیڈ کوارٹر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ زونل قیادت نے مختلف بہانے بنا کر محنت کشوں کو لیسکو ہیڈ کوارٹر جانے سے روکا اور وہیں سرکل آفس میں دھرنا دینے پر مجبور کیا، جو کچھ ہی دیر بعد بغیر کوئی اعلان کیے اور اگلا لائحہ عمل دیے ختم کر دیا گیا۔ جس سے محنت کشوں کے سامنے ان نام نہاد قیادتوں کا مزدور دشمن چہرہ کھل کر سامنے آگیا۔
حالیہ مہنگائی کی کمرتوڑ اور مزدور دشمن لہر نے پہلے سے ہی کم تنخواہوں پر کام کرنے والے واپڈا کے مزدوروں کی معاشی پریشانیوں میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔ ایک ظلم یہ کہ دن رات بڑھتے ہوئے افراطِ زر کے حساب سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور ظلم پر ظلم یہ کہ آخری حدوں کو چھونے والی سٹاف کی کمی کا بوجھ اُٹھانے والے تین محنت کشوں کا اوور ٹائم سنگل کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ اس پر مزید ستم ظریفی یہ کہ سنگل اوور ٹائم پر 60 فیصد کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام اوور ٹائم کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔
اتھارٹی کے ان ظالمانہ اقدام کی وجہ سے جی ایس او واپڈا کے مزدوروں میں بے چینی اور غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں یونین کی مرکزی اور زونل قیادت کی طرف سے اوور ٹائم کی کٹوتی کے خلاف کبھی بھی احتجاج کی کال نہیں دی گئی۔ دن دگنی رات چوگنی بڑھتی مہنگائی، کام کے بڑھتے دباؤ اور انتظامیہ کی طرف سے محنت کشوں کے ساتھ ہتک آمیز رویوں سے محنت کش تنگ آ چکے ہیں اور ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔
ایسی صورت حال میں متحرک محنت کشوں نے باقی محنت کشوں اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے واپڈا سے تعلق رکھنے والے کارکنان کی مشاورت سے 22 جون 2022ء کو جی ایس او سرکل اور چیف آفس لیسکو جا کر اپنا پرُامن احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس احتجاج کو پہلے زونل قیادت کی جانب سے رُکوانے کی کوشش کی گئی مگر بعد میں محنت کشوں کے احتجاج کے لیے بڑھتے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے زونل قیادت کو اس احتجاج میں شمولیت کا اعلان کرنا پڑا۔ مگر اعلان کے باوجود قیادت کی طرف سے محنت کشوں کو متحرک نہیں کیا گیا۔ 22 جون کو جی ایس او لیسکو واپڈا کے محنت کشوں نے ایک سرکل آفس میں بڑا اکٹھ کر کے تاریخ رقم کر دی۔ واضح رہے کہ جی ایس او کے گرِڈ سٹیشن سینکڑوں کلومیٹر دور واقع ہیں۔ چار اضلاع سے ہر ڈپارٹمنٹ سے محنت کشوں نے شرکت کی۔ ان ڈپارٹمنٹوں میں گرِڈ، مینٹینینس، پی اینڈ آئی اور کلیریکل سٹاف شامل تھے۔ انہوں نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر اوور ٹائم کی کٹوتی نامنظور، خالی اسامیوں پر مستقل بھرتی، پارٹ ٹائم اور ڈیلی ویج ملازمین کی مستقلی اور نجکاری نامنظور کے نعرے لکھے تھے۔
اوور ٹائم کی کٹوتی اور سٹاف کی کمی کے علاوہ بھی کئی ایسے مسائل ہیں جن پر یونین قیادت کی طرف سے خونی خاموشی ہے۔ وہ مسائل مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ڈینجرس الاؤنس کی کئی سالوں سے عدم ادائیگی، ٹیکنیکل اوردفتری وجوہات کا بہانہ بناکر ڈینجرس الاؤنس کا نہ دینا۔
2۔ ڈپلومہ بیس ہولڈرز کی کئی سالوں سے پروموشن نہ کرنا۔
3۔ سویپر اور مالی جو کئی سالوں سے پارٹ ٹائم پر کام کر رہے ہیں، کی مستقلی۔
4۔ لائین مین کو حفاظتی ماحول میں کام کرنے کے لیے معیاری آلات اور بکٹ کرین کی عدم دستیابی۔
5۔ ہاؤس رینٹ کی کمی۔
6۔ شفٹ الاؤنس کی کمی۔
7۔ افسران کی جانب سے مسلسل دباؤ۔
اس کے علاوہ بھی کئی ایسے مسائل ہیں جن کا ذکر ایک مختصر تحریر میں کرنا ناممکن ہے۔ پاکستانی ریاست بڑی تیزی کے ساتھ آئی ایم ایف کی ایما پر مزدور دشمن اقدامات کرنے میں مصروف ہے اور مختلف سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ لیسکو واپڈا میں سٹاف کی مسلسل کمی، نئی بھرتیوں کا نہ کرنا اور اوور ٹائم کی کٹوتی جیسے اقدامات در حقیقت نجکاری پلان کا حصہ ہیں۔ ایسے میں واپڈا یونینوں کی خاموشی کا ایک ہی مطلب نکلتا ہے کہ وہ نجکاری کے عمل کو نہیں رکوانا چاہتے۔ یہاں واپڈا یونیوں پر یہ سنجیدہ تنقید بنتی ہے کہ کیوں ملازمین کے جائز مطالبات کے لیے واپڈا کے محنت کش یونین کی مدد بغیر خود اپنی مدد آپ کے تحت احتجاج منظم کر رہے ہیں۔
اس احتجاج کو منظم کرنے میں واپڈا سے تعلق رکھنے والے ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے ایک کلیدی کردار ادا کیا اور احتجاج میں ریڈ ورکرز فرنٹ لاہور کے وفد نے بھی شرکت اور مزدور بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ واپڈا مزدوروں کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتا ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ محنت کش نئی جرات مند قیادت منتخب کریں جو اوور ٹائم کی کٹوتی کو ختم کروانے اور لیسکو سمیت نجکاری کا سامنا کرنے والے دوسرے اداروں کو ساتھ لے کر ایک ملک گیر عام ہڑتال منظم کرنے کی طرف بڑھیں۔
مزدور اتحاد زندہ باد!
مزدور مزاحمت زندہ باد!
مزدور راج زندہ باد!