رپورٹ:| RWF لاہور|
آج دوپہر 12 بجے آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کی زیر قیادت بجٹ-17 2016ء میں سرکاری اور نجی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں لاہور کے علاوہ قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور اوکاڑہ سے بھی واپڈا کے محنت کش شریک تھے۔ اس کے علاوہ ریلوے ورکرز یونین، ایریگیشن لیبر فیڈریشن اور دیگر اداروں کی یونینوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔
واپڈا ہائیڈرو یونین کی زونل اور ڈویژنل قیادت نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسمبلی ممبران اور وزیروں کی تنخواہوں میں اضافے کی بات ہو تو 150 فیصد تک اضافے ہوتے ہیں لیکن جب عام ملازمین کی بات آتی ہے تو یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتا ہے کہ کمزور ملکی معیشت اس کی اجازت نہیں دیتی۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں حکومت مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کرے۔ہائیڈرو یونین کے جنرل سیکرٹری خورشید احمد نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں تمام سرکاری ملازمین بشمول واپڈا، ریلوے، پی آئی اے کی تنخواہوں اور پنشن میں 50فیصد اضافہ کیا جائے۔ تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں ضم کئے جائیں اور الاؤنسز موجودہ بنیادی تنخواہ کے حساب سے دئیے جائیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ انڈسٹری کے محنت کشوں کی کم ازکم تنخواہ پندرہ ہزار روپے مقرر کی جائے اور کم از کم EOBI پنشن بھی پندرہ ہزار روپے مقرر کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بجلی چوری میں ممبران اسمبلی اور وزیر ملوث ہیں اور جب واپڈا کے محنت کش ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا افسرانِ بالا ان کو معطل کر دیا جاتا ہے۔اور لائن لاسز کی ذمہ داری عام لوگوں پر ڈال دی جاتی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔انھوں نے حکومت سے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔واپڈ کے محنت کشوں کی وحدت کو توڑنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کمپنیوں کی بنیاد پر ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے والے واپڈا کے محنت کشوں کے دشمن ہیں اور یہ ان کا اتحاد توڑنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے ریفرنڈم میں ہائیڈرو کو کامیاب کروانے کا وعدہ بھی لیا۔