رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ (بلو چستان)
اتھل جو کہ بلوچستان میں ضلع لسبیلہ کا اہم شہر ہے جہاں پر کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے اتھل میں بجلی کے کھمبوں کے گرنے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی، اور کے الیکٹرک کی انتظامیہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لے رہے تھی۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ بجلی بحال ہو کیونکہ ان کا مقصد حب کے اندر میاں منشا کی زیر ملکیت ڈی جی سیمنٹ کی نئی تعمیر شدہ انڈسٹری کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانا ہوتا ہے۔ مگر بجلی کی اس ناروا لوڈ شیڈنگ کے خلاف 7 اکتوبر کے روز اتھل یونیورسٹی کے طلبہ نے کوئٹہ کراچی مین شاہراہ کو چار گھنٹے تک بلاک کردیا، جس میں طلبہ کا اہم مطالبہ بجلی کی فراہمی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے دیگر مسائل کو بھی جوڑتے ہوئے اپنے مطالبات میں شامل کیا۔
احتجاج کے چار گھنٹے بعد اتھل انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو بجلی کی فراہمی کے حوالے سے یقین دہانی کرائی گئی تھی، مگر 8 اکتوبر تک بجلی بحال نہیں ہوسکی۔ اس کے بعد آٹھ اکتوبر کی دوپہر کو کوئٹہ کراچی مین شاہراہ کو اتھل کی عام خواتین نے دوبارہ بند کر دیا جوکہ اتھل میں ایک نیا ریکارڈ ہے کیونکہ اس سے پہلے خواتین کبھی بھی سڑکوں پر نہیں نکلی تھی۔ اس کے بعد احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ایک بار پھر اتھل کے انتظامیہ نے مذاکرات کیے اور اگلے دن تک کا ٹائم لے لیا کہ کل آٹھ بجے تک بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
احتجاجی مظاہرین نے انتظامیہ کو باور کرایا کہ اگر اگلے دن آٹھ بجے تک بجلی کی بحالی ممکن نہ بنائی گئی تو وہ ایک بار پھر پوری عوامی طاقت کے ساتھ روڈوں پر نکلیں گے۔ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی بنیاد پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی بحالی ممکن ہوتی ہے یا نہیں۔ جبکہ دوسری طرف کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید گرمی کے اندر اذیت ناک کیفیت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ نجکاری کرنے سے اداے کی کردار کے بہتری کا ڈھونگ رچانے والوں کے منہ پر یہ کارکردگی ایک بہت بڑا طمانچہ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد بھی لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی بلکہ پہلے سے کئی گنا زیادہ ہوئی ہے اس کے علاوہ بجلی کے بنیادی انفراسٹرکچر میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کو فوری طور پر نیشنلائز کیا جائے اور اسے مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے ۔آج ملک بھر کے تمام اداروں کو قومی تحویل میں لینے سے ہی عوامی مسائل حال ہونگے باقی سب دعوے اور تسلیاں عوام کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ ہے۔