|تحریر: ٹام ٹروٹیئر، ترجمہ: ولید خان|
امریکہ میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز (UAW) کے لگ بھگ 50 ہزار ممبران جنرل موٹرز(GM) کی فیکٹریوں، گوداموں اور انجینئرنگ دفاتر میں ہڑتال کا آغاز کر چکے ہیں۔ 15 ستمبر 2019ء کو رات بارہ بجے ہڑتال کا آغاز ہوا۔ ٹیمسٹرز یونین (جو کہ گاڑیوں کی ترسیل کرنے والے محنت کشوں کی نمائندگی کرتی ہے) نے بیان دیا ہے کہ وہ UAW کی ہڑتال سے یکجہتی کرتے ہوئے ڈیلرز کو ہڑتال کے اختتام تک نئی گاڑیاں مہیا نہیں کریں گے۔ یہ بارہ سالوں میں GM کے مزدوروں کی پہلی ہڑتال ہے۔ یہ ہڑتال 2018ء میں مغربی ورجینیا کے اساتذہ سے شروع ہونے والی کئی ہڑتالوں کا تسلسل ہے۔
ہڑتال یہ سوال لا کھڑا کرتی ہے کہ کام کون کرتا ہے؟ مالکان یا مزدور؟ ہڑتالوں کے ذریعے ہی مزدور اپنے آپ کو فرِ واحد کے بجائے ایک طبقے کے طور پر دیکھنا شروع کرتے ہیں جن کے مفادات مشترک ہیں۔ ہڑتالوں کے ذریعے مزدوروں کواپنی قوت کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ پیداوار اور اشیاء کی ترسیل بند کر سکتے ہیں۔
سال 2018ء میں GM کا منافع 8 ارب ڈالر تھا۔ 2017ء میں GM کے چیف اگزیکٹیو کی تنخواہ 22 ملین ڈالر تھی۔ اوپر بیٹھے زندگی کتنی حسین ہے! لیکن چیف صاحب کی تنخواہ سمیت یہ دیو ہیکل منافع کہاں سے آتا ہے؟
پچھلے سال GM کے مزدوروں نے 80 لاکھ سے زائد گاڑیاں تیار کیں۔ امریکہ کی نمبر ون کمپنی کی تمام دولت مجموعی طور پر وہ پیدا کرتے ہیں جن کا کام گاڑیاں اور ٹرک بنانا، ان کی ترسیل کرنا اور تمام انفرسٹرکچر کی دیکھ بھال کرنا ہے، یعنی UAW اور ٹیمسٹرز۔ یہاں سے منافع آتا ہے۔۔منافع جو کہ درحقیقت محنت کشوں کی غیر ادا شدہ محنت ہے۔
یہ طبقاتی جنگ ہے
اس سال کے آغاز میں GM نے ہمارے طبقے پر حملہ کرتے ہوئے 6ہزار عارضی گھنٹہ وار اور 15 فیصد تنخواہ دار نوکریاں ختم کر دیں حالانکہ منافعوں کی چھپر پھاڑ برسات ہو رہی ہے۔ اس پلان کے مطابق کینیڈا میں ایک اور امریکہ میں چار فیکٹریاں بند کی جائیں گی جن میں لارڈزٹاؤن، اوہایو فیکٹری بھی شامل ہے۔
اس حملے کو کمپنی کے خلاف انتہائی کامیابی سے استعمال کیا جا سکتا تھا۔ ہماری رائے میں UAW کی قیادت کو UNIFOR (کینیڈین آٹو مزدور یونین) کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو روکنے کی جدوجہد کرنی چاہیے تھی۔ اُنہیں مزدوروں کو فیکٹریوں پر قبضہ کرنے کے لئے تیار کرنا چاہیے تھا۔ ا س کے برعکس، قائدین ”ناگزیر“ کے آگے سر جھکائے کھڑے رہے۔
اس وقت پریس میں وسیع تر مشہوری اور محنت کش طبقے کی یکجہتی کے ساتھ ہڑتال GM کی ذخیرہ اندوزی کی کوشش کو ناکام بنا دیتی۔ 16 ستمبر 2019ء کو نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ دی کہ GM ڈیلروں کے پاس 77 دن کا مال ذخیرہ ہے۔ کمپنی پہلے سے ہی ایک لمبی ہڑتال کی تیاریاں کر رہی تھی۔ کچھ سادہ لوح کہیں گے کہ UAW کو کنٹریکٹ کے ختم ہونے کا ناگزیر انتظار کرنا تھا لیکن کمپنیوں کا تو جب دل کرتا ہے وہ کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کر گزرتی ہیں۔ مزدوروں کا یہ آفاقی حق ہے کہ وہ جب مرضی چاہیں ایک کنٹریکٹ پر نظرِ ثانی مذاکرات کریں یا ہڑتال کریں۔ ہمیں کسی صورت سرمایہ دار طبقے کے قوانین میں نہیں الجھنا۔ ہمارے مفادات کے خلاف جن قوانین کو لاگو کیا گیا ہے انہی کے مطابق چلنے کا مطلب یقینی شکست ہے۔
UAW کے مطابق اس ہڑتال کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
”مقامی یونین قائدین کی GM کونسل کے ساتھ باضابطہ میٹنگ کے بعد UAW نے اعلان کیا ہے کہ ممبران اتوار کی آدھی رات جائز اجرت، سستے علاج، منافعوں میں حصہ، نوکری کا تحفظ اور عارضی ملازمین کی مستقل ترقی کے لئے وضع کردہ طریقہ کار کے لئے ہڑتال کر رہے ہیں۔ ہڑتال کا فیصلہ UAW نائب صدر ٹیری ڈیتیز کے GM قیادت کو عندیہ کے بعد کیا گیا ہے جس میں واضح کر دیا گیا تھا کہ یونین اجتماعی سودے بازی معاہدے کی توثیق نہیں کرے گی“۔
UAW قائدین نے انتہائی مبہم مطالبات پیش کیے ہیں۔ ”جائز اجرت“ کیا ہے جب چیف ایگزیکٹیو کی تنخواہ 22 ملین ڈالر ہے؟ ”سستاعلاج“ سے مراد وہ علاج ہے جو GM منیجروں اور مالکان کو ملتا ہے؟ اور یہ ”سستے“ سے کیا مراد ہے؟ مارکس وادیوں کا مؤقف ہے کہ علاج مفت اور سب کے لئے ہونا چاہیے۔
”منافع میں حصہ داری“ کے پیچھے ”گروہی کاوش کا خیال“ کارفرما ہے جس کے مطابق مزدور اور مالکان ایک ہی ہیں۔ یہ جھوٹ اور فریب ہے! حقیقی ضرورت منافع کے نظام کو ختم کرنا ہے۔۔اس میں مزدوروں کے خون پسینے سے پیدا ہونے والی دولت کا محض زیاد ہ ”منصفانہ“ بٹوارہ شامل نہیں۔
نوکری کے تحفظ کے حوالے سے مطالبہ عین واضح ہونا چاہیے کہ نوکری سے کسی کو برخاست نہیں کیا جائے گا اور تمام برخاست شدہ مزدور وں کو فوراً بحال کیا جائے۔ اس میں یہ بھی شامل ہونا چاہیے کہ کوئی فیکٹری بند نہیں ہو گی، جو فیکٹری بند ہو اس پر مزدوروں کو فوراً قبضہ کرتے ہوئے اسے قومیاتے ہوئے عوامی مفادمیں چلایا جائے!
جہاں تک عارضی مزدوروں کا معاملہ ہے تو تمام مزدوروں کا یکساں تحفظ، اجرت اور مراعات ہونی چاہیے۔ ”عارضی“ کا پورا خیال ہی UAW کے بنیادی تاسیسی اصولوں کے خلاف ہے۔ تمام مزدوروں کے لئے ایک اصول، ایک رویہ ہونا چاہیے۔ مزدوروں کو تحفظ اور غیر تحفظ میں منقسم کرنا کسی صورت قبول نہیں۔ ایک زمانہ تھا جب UAW کی شہرت یہ تھی کہ وہ ممبران کے معیارِ زندگی کو بلند کرنے کی جدوجہد کرتے ہیں۔۔یہ نہیں کہ مستقبل کی نسل اپنے والدین سے کم اجرت پر کام کر رہی ہے۔ UAW کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ یونین میں شامل ہونے والے تمام عارضی مزدوروں کی طرف حقوق اور مراعات کے حوالے سے دیگر مزدوروں کے مساوی رویہ ہونا چاہیے۔
GM کوئی آسان حریف نہیں۔ GM ایک دیوہیکل کارپوریشن ہے اور اس کے پیچھے بینکوں، سرمایہ کاروں اور کار صنعت کے اسٹاک اور بانڈز مالکان کی ایک لمبی قطار ہے۔۔امریکی سرمایہ دار طبقہ! اس حریف کو شکست فاش کرنے کے لئے UAW کی واضح حکمتِ عملی اور مطالبات ہونے چاہئیں جو مزدوروں کو درپیش مسائل کو حل کریں۔ اگر مطالبات واضح نہیں ہوں گے تو مزدوروں کو ایک لمبا عرصہ ہڑتال میں رکھنے کا مطلب مایوسی اور ہڑتال کی ناکامی ہو گا۔
ہڑتالیں کیسے جیتی جا سکتی ہیں
عام طور اگر مزدور متحد ہو کر ہڑتال میں اتریں تو فتح یقینی ہے۔ لیکن اگر مالکان کامیابی سے مزدوروں کو آپس میں لڑوا دیں تو ہڑتال ناکام کی جا سکتی ہے۔ GM مزدوروں کا اتحاد ٹھوس اور پائیدار ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے ٹیمسٹرز کی مدد حاصل کرنا ایک بہت شاندار قدم ہے۔ اور کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔
UAW کو فوری طور پر کثیر درجاتی معاہدوں کے خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہیے جن کے مطابق ایک مخصوص تاریخ کے بعد کام پر رکھے گئے مزدوروں کی پچھلی تاریخوں میں کام پر رکھے گئے مزدوروں سے کم اجرت ہوتی ہے۔ ترقی کا نظام پرانے مزدوروں کو ایک اہم تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن عمومی طور پر یکساں کام کرنے والے تمام مزدوروں کی یکساں اجرت اور مراعات ہونی چاہیے اور تمام مزدوروں کو سب سے زیادہ اجرتی درجے پر ہونا چاہیے۔
اکثریت مزدوروں کے موڈ کے حوالے سے GM میں ساڑھے تین سال سے کام کرنے والے مشی گن میں ایک مزدور چاز ایکرز نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ
”میں ایک عارضی مزدور کے ساتھ کام کرتا ہوں جو پچھلے ڈھائی سال سے نوکری پر ہے۔ میں مسافروالی سائیڈ کی بتی لگاتا ہوں۔ وہ ڈرائیور سائیڈ کی بتی لگاتا ہے۔ میں اس سے زیادہ کماتا ہوں۔ میری اس سے بہتر ہیلتھ انشورنس ہے۔ یہ درست نہیں۔ یہ درست نہیں۔ اگر ایک کام کے لئے مزدوروں کو تنخواہ دینی ہے تو سب کو یکساں تنخواہ دو“۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2007ء سے پہلے ملازمت پر رکھے گئے مزدوروں کی تنخواہ 31 ڈالر فی گھنٹہ ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں پنشن بھی ملتی ہے۔ اس سنہ کے بعد رکھے گئے مزدوروں کی تنخواہ 17 ڈالر فی گھنٹہ ہے اور آٹھ سال کام کرنے کے بعد ان کی تنخواہ 29 ڈالر فی گھنٹہ ہو جاتی ہے۔ لیکن انہیں صرف ایک 401K پلان ہی دیا جاتا ہے، ایک ایسا پلان جس کے مطابق مزدور کو اپنی ریٹائرمنٹ کے لئے خود ہی بچت کرنی پڑتی ہے اور ان کے لئے کوئی اضافی پنشن نہیں۔ عارضی مزدوروں کی تنخواہ 15 ڈالر فی گھنٹہ ہے اور دندان اور چشم کے حوالے سے ان کو کوئی صحت کی سہولیات فراہم نہیں اور نہ ہی ان کی نوکریاں محفوظ ہیں۔
GM فیکٹریوں میں صفائی ستھرائی کا کام UAW ممبران کرتے تھے۔ UAW کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ یہ کام دوبارہ انہیں واپس کیا جائے اور جو بھی مزدور یہ کام کر رہے ہیں وہ UAW کے ممبر بن جائیں۔ ویسے بھی جب بھی GM کنٹریکٹ مذاکرات کر رہی ہو تو UAW کو ان مزدوروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ انہیں UAW ممبران کے مساوی اجرت، مراعات اور تحفظ ملے۔ اس کے کے علاوہ کسی دوسرے لائحہ عمل کا مطلب یہ ہو گا کہ ان سستے مزدوروں کو ہڑتال کے نتیجے میں جیتی مراعات کو کم کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کام کرنے والے مزدوروں کا بیروزگار یا جلد ہی بیروزگار ہونے والے مزدوروں کے ساتھ مکمل اتحاد ہونا چاہیے۔ UAW کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ بند کی گئیں پانچوں فیکٹریاں۔۔ایک امریکی اور چار کینیڈین۔۔ کو فوری طور پر کھولا جائے اور تمام مزدوروں کو دوبارہ سے کام پر رکھا جائے۔ اگر پیداوار میں کمی کی جاتی ہے تو پھر باقی ماندہ پیداواری کام تمام مزدوروں میں بانٹا جانا چاہیے اور کسی ایک مزدور کی اجرت میں بھی کٹوتی نہیں ہونی چاہیے۔ GM پیداوار میں کمی کے نتیجے میں اپنے منافعے اوری مینجمنٹ کی تنخواہیں کم کرے!
علاوہ ازیں، GM ایک عالمی کمپنی ہے جس کی پوری دنیا میں فیکٹریاں ہیں۔ UAW کا بھی عالمی لائحہ عمل ہونا چاہیے۔ ان کی جدوجہد اور مطالبات کو فوری طور پر کینیڈا میں UNIFOR برازیل اور میکسیکو جیسے دیگر ممالک کی یونینز کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے۔ اگر امریکہ سے باہر GM مزدور کسی یونین میں منظم نہیں ہیں تو پھر انہیں ان کی نمائندگی کرتے ہوئے یقینی بنانا چاہیے کہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک مزدوروں کی اجرتیں یکساں ہوں۔ اس سے امریکہ میں UAW ممبران کی مراعتوں میں کٹوتی کرنے کی GM کی صلاحیت بہت حد تک ختم ہو جائے گی۔
غیر منظم کو منظم کرو!
UAW نے ووکس ویگن اور نسان کے مزدوروں کو منظم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ یہ مہمات کامیاب نہیں ہوئیں۔ UAW قائدین کو اپنی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ UAW کی بنیاد 1937ء کی کامیاب فلنٹ تحریک ہے۔ مزدوروں نے فیکٹری پر قبضہ کر لیا تھا اور انہیں دیگر GM فیکٹریوں سے مزدوروں کی حمایت حاصل تھی۔ GM میں کامیابی کے بعد دیگر کار ساز کمپنیوں میں تحریکوں کی کامیابیوں کا ایک سلسلہ چل پڑا جن میں بدنامِ زمانہ ہنری فورڈ کی کمپنی بھی شامل تھی۔ علاوہ ازیں، فلنٹ تحریک کی کامیابی کے بعد دیگر صنعتوں میں بھی ہڑتالیں ہوئیں جن میں خدمات کا شعبہ بھی شامل ہے۔ دو سال کے کم عرصے میں 28 لاکھ مزدور یونینز کے ممبران تھے۔ مزدور UAW اوردیگر یونینز کے ممبران بنیں گے اگر انہیں یقین ہو کہ ان کی اجرتوں اور مراعات میں اضافہ ہو گا!
ووکس ویگن، ٹویوٹا، ہنڈا، مرسیڈیز اور نسان کو منظم کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ایک جنگجو یونین بنائی جائے جو مزدوروں کے مفادات کا تحفظ کرے اور ”انتظامیہ کے ساتھ مصالحت“ کو ترک کرے۔ اگر مزدور انتظامیہ کے ساتھ کامیابی سے کام کر سکتے ہوتے تو انہیں یونین کی ضرورت ہی نہ پڑتی!
مزدوروں کو یونین کی ضرورت ہی اسی لیے پڑتی ہے کیونکہ مزدوروں اور مالکان کے مفادات عین متضاد ہیں۔ مزدوروں کی کم اجرت اور مراعات کا مطلب مالکان کے منافع میں اضافہ ہے۔ یہ بہت آسان اور سادہ ہے۔ مالکان کی ہر صورت کوشش ہے کہ منافع کو زیادہ سے زیادہ کیا جائے اور سرمایہ داری میں اس کا کوئی انت نہیں۔
تمام مزدوروں کو اس ہڑتال سے یکجہتی کرنی چاہیے
امیر ترین ایک فیصدی کے پاس دولت کا سمندر محنت کش طبقے کے بدترین استحصال سے ذخیرہ ہوا ہے۔ ان منافعوں پر محنت کش طبقے کا حق ہے۔ اور اگر مالکان غربت کا رونا روئیں، جیسے 2008ء کے بحران میں GM نے رویا تھا تو ہم ہمارے پاس ان کے لئے جواب موجود ہے۔ چوٹی کی 500 کمپنیاں جن میں GM شامل ہے، انہیں محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں قومیا دیا جائے۔ ہم بڑے کاروباروں کے دفتروں میں بیٹھی خون چوسنے والی جونکوں کا صفایا کرتے ہوئے محنت کش طبقے کے خون پسینے سے پیدا کردہ دیو ہیکل وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک ایسا سماج تعمیر کر سکتے ہیں جس میں ہر شخص کی شاندار تنخواہ ہو اور کم سے کم اوقات کار کا ہفتہ ہو۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب مزدور سماج کو چلانے کی باگ ڈور سنبھالیں۔
اس وقت UAW ہڑتال میں ایک صنعت کے مالکان سے نبرد آزما ہے۔ لیکن UAW کو عام انتخابات میں بھی مالکان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ 2020ء کے عام انتخابات میں مزدوروں کے مسائل کو مرکز بنانے کے لئے ایک طریقہ کار یہ ہے کہ UAW بڑی کاروباری پارٹیوں کے خلاف ان ضلعوں میں آزاد یونین امیدوار اتاریں جن میں UAW ممبران کی کثیر تعداد موجود ہے۔ انہیں وسیع تر مزدور تحریک سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پارٹیوں سے ناطہ توڑیں اور اپنے علاقوں میں UAW امیدواروں کی حمایت کریں۔ ایک مطالبہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ Taft-Hartley سمیت تمام یونین مخالف قوانین فوری طور پر ختم کئے جائیں۔ اس تمام تر سرگرمی سے ایک عوامی طبقاتی قوتوں پر منحصر آزاد سیاسی لیبر پارٹی کی بنیادیں پڑیں گی جو تمام مزدوروں کے مفادات کے لئے سوشلسٹ پالیسیوں کی جدوجہد کرے۔
جنرل موٹرز میں ہڑتال تمام مزدوروں کے لئے اہم ہے۔ آپ چاہے کسی بھی صنعت میں کام کر رہے ہوں، GM میں فتح کا مطلب مجموعی طور پر پورے محنت کش طبقے کی قوتوں اور اعتماد میں اضافہ ہے جس کے نتیجے میں ہر شعبے سے منسلک مزدور اپنی یونینز منظم کریں گے۔ اسی طرح شکست کے بھی دوررس نتائج ہوں گے۔ غیر منظم مزدوروں، طلبہ اور بیروزگاروں کو بھی اس جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔ مزدوروں کی قوت بے پناہ ہے۔۔لیکن انہیں منظم اور متحرک ہونا پڑے گا۔
GM مزدور زندہ باد!
ہڑتال کو کامیاب بناؤ!
مالکان اور ان کی پارٹیوں سے ناطہ توڑا جائے!
ایک کا دکھ سب کا دکھ!