|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
یونائٹیڈ ٹیچرز کونسل پنجاب نے پورے صوبے میں سکولوں کی نجکاری، پے سکیل اپ گریڈیشن اور حکومت کی اساتذہ مخالف پالیسیوں کے خلاف احتجاجی تحریک کاآغاز کیا ہے۔ اس سلسلے میں 26 نومبر کو ملتان میں چوک نواں شہر سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس احتجاجی ریلی میں کئی خواتین اساتذہ سمیت 250 سے زائداساتذہ اور ہیڈماسٹرز نے شرکت کی۔ پریس کلب پہنچ کر ریلی دھرنے کی صورت اختیار کر گئی۔ ریلی کی قیادت جمیل سبحانی،طارق محمود،رئیس الدین،غلام محی الدین،مسعود گجر ، عبدالناصر، سید محمود نبی ،شفیق کمبوہ ،طیب بودلہ، حکیم جاوید الحسن و دیگر اساتذہ نے کی۔
دھرنے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت بھی اسکولوں کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارے کرپٹ حکمران خود تو پانامہ کی پیداوار ہیں اور یہاں سے لوٹ مار کر کے پیسہ باہر لے جاتے ہیں،ان حکمرانوں کے لیے یہ انتہائی شرم کا مقام ہے آج قوم کے معمار سڑکوں پر ان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔کرپٹ حکمران اس ملک کے سبھی ادارے بیچ کر اپنی دولت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حکمرانوں نے دانش سکول سسٹم اور پیفٖ کی صورت میں شروع ہونے والی نجکاری کا سلسلہ بند نہ کیا تواساتذہ انہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کے سکیل اپ گریڈ کئے جائیں، اساتذہ کو بلا جواز سزائیں دینے کا سلسلہ بندکیا جائے،نئی ریکروٹمنٹ سے قبل 50% محکمانہ پروموشن دی جائے،ٹیچرز پیکج کی بروقت ادائیگی کی جائے،PECکے غیر معیاری امتحان کے نتائج کی بنیاد پر انکریمنٹس کی بندش کا خاتمہ کیا جائے، آئی ٹی ٹیچرز سے غیر تدریسی کام نہ لیا جائے،پنجاب کے اساتذہ کو بھی ٹائم سکیل دیا جائے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جب بھی مرضی ہوتی ہے تو وہ سکول بند کروا دیتی ہے، ملک میں تعلیم کے تحفظ کے لیے ، نجکاری کے وار کو روکنے کے لیے ہم بھی یہ قدم اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات منظور نہ کئے گئے تو جنوری میں پنجاب بھر کا تدریسی نظام بند کر دیا جائے گا۔احتجاج کے دوران اساتذہ نعرے لگاتے رہے کہ ’’ حکمرانو، شرم کرو، ہم تمہارے باپ ہیں‘‘ ، ’’ ہم نہیں مانتے ،ظلم کے ضابطے‘‘ نجکاری ، نامنظور!‘‘،پنجاب حکومت ،مردہ باد‘‘
اس موقع پر ریڈ روکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے اساتذہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا اور ہر قدم پر ساتھ رہنے کی یقین دہانی کروائی ۔ اساتذہ نے بڑے شوق سے ’’ورکر نامہ‘‘ بھی خریدا۔