|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، حیدرآباد |
29 جولائی 2022ء بروز جمعہ کو یونیک موٹر بائیک کمپنی کے محنت کشوں کی جانب سے لیبر کورٹ کے اندر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاج تین نکاتی مطالبات کے گرد منظم کیا گیا جس میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی، جبری برطرف کیے گئے محنت کشوں کی بحالی اور سروسز ادائیگی جیسے بنیادی مطالبات شامل تھے۔
احتجاجی مظاہرے میں محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اپنے حقوق کے حق میں سخت نعرے بازی کی اور مسائل کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پچھلے چار دن سے سراپا احتجاج ہیں پر انتظامیہ اور فیکٹری مالکان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ہمیں تین مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئیں، عید جیسے خوشی کے دن بھی ہمارے بچے خوشی سے محروم رہے۔
تنخواہوں کی ادائیگی کے مطالبے پر تنخواہ دینا تو درکنار، محنت کشوں کو جبری طور پر برطرف کیا گیا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر پولیس کے ذریعے حراساں بھی کیا گیا۔ اسی طرح حکومت کی طرف سے اعلان کردہ کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کی ادائیگی بھی نہیں کی جارہی۔ دیوالیہ پن کا بہانا بناکر مزدوروں سے کم اجرت پر 12 سے 16 گھنٹوں تک کام لیا جارہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب رواں ماہ ایک نئی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت کشوں کے استحصال سے ہی سرمایہ داروں کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔
مظاہرین نے مزید کہا کہ ہم نے آج لیبر کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس پر فیکٹری مالک نے ہفتے کے اندر تمام واجبات کی ادائیگی کا وعدہ کیا ہے۔ اگر فیکٹری انتظامیہ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو ہم احتجاج کا مکمل حق رکھتے ہیں۔ یہاں کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں، حفاظتی آلات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کئی محنت کش لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مستقل روزگار کا کوئی تصور نہیں جبکہ قانونی طور پر ہر مزدور کو 3 ماہ بعد مستقل کر دیا جانا چاہیے۔ جبکہ یہاں 3 سے 15 سال تک ملازمت کرنے والے تاحال مستقل نہیں کیے گئے۔ اسی طرح فیکٹری میں ٹھیکیداری نظام رائج ہے، مزدوروں کو اولڈ ایج بینیفٹ، مہنگائی الاؤنس، سالانہ چھٹیوں اور بونس سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسی طرح مزدوروں سے 16 گھنٹوں تک کام لیا جاتا جبکہ اوور ٹائم بھی نہیں دیا جاتا۔
یہ مزدور ہی ہیں جن کی محنت سے فیکٹری چلتی ہے، مالک تو صرف مزدوروں کا استحصال کر کے عیاشی کرتا ہے اور نئی سے نئی فیکٹریاں بناتا جاتا ہے۔
یہ مسائل آج صرف ایک فیکٹری میں ہی موجود نہیں بلکہ پاکستان کی ہر فیکٹری کے محنت کشوں کو ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ لہٰذا ہمیں بلاتفریق اس لڑائی کو ہر فیکٹری کیساتھ مل کر لڑنا چاہیے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ حیدرآباد محنت کشوں کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسی طرح ریڈ ورکرز فرنٹ فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے والے محنت کشوں کو نوکری سے نکالنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور محنت کشوں کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
جب تک سرمایہ دارانہ نظام موجود ہے مزدوروں کا استحصال جاری رہے گا کیونکہ اسی استحصال پر ہی تو یہ نظام قائم ہے۔ لہٰذا محنت کشوں کو سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا جو صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کی صورت ہی ممکن ہے۔