|خصوصی رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
پاکستان میں واپڈا کے محنتی اور نڈر محنت کش موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کروڑوں عوام کے گھروں کو روشن رکھنے میں بنیادی ترین کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ روشنیوں کا باعث بننے والے ان محنت کشوں کی اپنی زندگیاں موت کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں غرق ہو جائیں، حال ہی میں عید الفطر سے پہلے پیش آنے والے واقعات میں دورانِ ڈیوٹی کرنٹ لگنے سے درجن سے زائد لائن مین موقع پر ہی شہید ہوگئے، اب تک کی تمام شہادتوں کے ریکارڈ کو دیکھا جائے تو تقریباً 12000 واپڈا محنت کش اپنی زندگیا ں عوام کے گھروں کو روشن رکھنے کی غیر محفوظ تگ و دو میں گنوا چکے ہیں، تازہ ترین واقعا ت میں عید سے قبل مسلسل پیش آنے والے سانحات میں19جون کو یوسف خان، 20جون کو عالم خان اور 22جون کو مراد علی اور احسان دنیا سے رخصت ہوئے ، علاوہ ازیں دیگر علاقوں مثلاً عبداللطیف اور محمد علی کوئٹہ میں، عبدالغفور فورٹ عباس میں، غلام نور بنوں میں اور اعجاز شبیر سکھر میں پیش آنے والے سانحات میں عین عید کے دنوں میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے ، ریڈ ورکرز فرنٹ ان تمام محنت کشوں کے خاندانوں کے غم میں برابر کا شریک ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ کسی بھی صورت میں ایک محنت کش کی زندگی کو غیر محفوظ بناناغیر انسانی عمل ہے۔
واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین نے اپنے ساتھیوں کی شہادتوں پر علامتی احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے ، جس میں مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہروں اور ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے لیڈران نے روایتی تقریروں کو دہراتے ہوئے اتھارٹیوں اور حکمرانوں سے گلے شکوے کیے اور سیفٹی انسڑومنٹس کی فراہمی اور سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے مطالبات بھی کیے، مزید براں شہدا کے ورثار کو مالی امداد جلد از جلد فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا اور مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں آئندہ کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان میں بھی کیا گیا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ یہ سمجھتا ہے کہ مطالبات کو دہرا کر خاموش ہو جانے سے کسی قسم کی تبدیلی کی توقع کرنا محنت کشوں کے حق میں ہرگز نہیں ہے ، بلکہ جابر اور سرمایہ دار ریاست کے جبر کو ختم کرنے اور آئندہ کے لیے محنت کشوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے واپڈا کے تمام محنت کشوں کو میدان عمل میں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا اور واپڈا محنت کشوں کی آئے روز شہادتوں پر عام ہڑتال کی کال دینی ہوگی۔ اعلی افسران کی موت کے واقعات پر ہڑتال کی جاسکتی ہے تو واپڈا کے خطرناک نظام کو جانفشانی سے چلانے والے محنت کشوں کی شہادت پر کیوں نہیں ہو سکتی؟
PEPCOکی سیفٹی پالیسی کو دیکھیے جس کے مطابق: 1۔ کوئی بھی ہنگامی صورتحال کسی بھی ورکر کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا جواز نہیں بن سکتی، 2۔ زندگی کا کوئی نعم البدل نہیں،3۔ اپنی حفاظت اور اپنے ساتھی ورکر کی حفاظت ، 4۔ عوام کی حفاظت، 5۔ واپڈا املاک کی حفاظت ، جیسے نکات باوجود محنت کشوں کی زندگی اتھارٹی اور حکمرانوں کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور شہادتوں کے واقعات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ محنت کشوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے فوری نوعیت کے مندرجہ ذیل مطالبات پیش کرتا ہے :1۔ بکٹ والی گاڑی اور کرین بمعہ ڈرائیور ہر سب ڈویژن کو فوراً مہیا کی جائے، 2۔ سٹاف کی کمی کو یارڈ سٹک کے مطابق جلداز جلد پور ا کیا جائے،3۔ تمام پرانی اور ناکارہ انسٹالیشن کو فی الفور تبدیل کیا جائے،4۔ کم از کم تنخواہ کو ایک تو لہ سونے کے برابر کی جائے، 5۔ موزوں حفاظتی آلات T&Pاور PPEعالمی معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیے بغیر فوراً فراہم کیے جائیں اور غیر معیاری آلات کو فورا تلف کیا جائے، 6۔ ہائی وولٹیج ڈیٹکٹر ہر حال میں مہیا کے جائیں، 7۔ جدید ارتھنگ سیٹ ہر لائن مین کو مہیا کیا جائے، 8۔ PTWپرکام کرنے کے لیے مکمل وقت دیا جائے، 9۔ افسران کی جانب سے دباؤ، جلد بازی، ٹینشن ، کام کی زیادتی ، توجہ ہٹانے جیسے خطرناک کاموں کا مکمل خاتمہ کیا جائے، 10۔ کام کے دوران موبائل فون کے استعمال کو سختی سے ممنوع قرار دیا جائے، 11۔ چمڑ ے کے دستانے، ربڑ کے دستانے، سیفٹی بیلٹ، سیفٹی بوٹس، ہیلمٹ، ٹارچ اور پلاس سمیت تمام ضروری آلات حفاظت کے عالمی معیار کے مطابق مہیا کیے جائیں، 12۔ ورکروں کو مطلوبہ ٹریننگ کے بعد ہی کام کی ذمہ داری سونپی جائے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ واپڈا محنت کشوں سے اپیل کرتا ہے کہ مندر بالا مطالبات اپنے اتحاد کی قو ت سے اور بزور بازو تسلیم کروائے جائیں اور ان مطالبات کے فوراً تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ہڑتال کی کال دی جائے۔