|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی|

اس وقت دنیا ایک ڈرامائی اور منفرد عہد سے گزر رہی ہے، اس کو سمجھنے اور سمجھ کر بدلنے کے خواہاں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کے لیے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے زیر اہتمام دو روزہ آن لائن کمیونسٹ سکول کا انعقاد کیا گیا۔
سکول کا انعقاد ہفتہ اور اتوار کو کیا گیا جو کہ دو شیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن کا عنوان تھا، ”ٹرمپ، جنگیں اور انقلابات؛ کمیونسٹ تناظر“ جبکہ دوسرا سیشن، ”کمیونزم: سوال و جواب“ تھا، جس میں کمیونزم سے متعلق پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیے گئے۔

رمضان میں مخصوص سماجی معمول اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود 150 سے زائد طلبہ اور مزدوروں نے انفرادی طور پر اور کچھ مقامات پر متعدد گروپس کی شکل میں سکول کے سیشنز کو سنا۔ بورڈ امتحانات کی وجہ سے کالجز اور سکولوں کے سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد شرکت نہیں کر پائی، جن کے لیے جلد ایک الگ سکول کا انعقاد کیا جائے گا۔
پہلا دن
ہفتہ کی دوپہر پہلے سیشن کا آغاز ہوا، جس میں انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے برطانوی سیکشن کی مرکزی راہنما اور برطانیہ میں فلسطین یکجہتی کی حالیہ طلبہ تحریک کی قائد کامریڈ فیونا لالی نے تفصیلی بات کی۔ اس سیشن کو چیئر لاہور سے کامریڈ فضیل اصغر نے کیا۔ کامریڈ فیونا نے عالمی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بالکل بھی ویسی نہیں رہی جیسے پہلے تھی، دوسری عالمی جنگ کے بعد سے قائم 80 سالہ لبرل ورلڈ آرڈر ختم ہو چکا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی سامراجی طاقت امریکہ کا صدر ایسے اقدامات اٹھا چکا ہے، جس کی کوئی توقع بھی نہیں کر پا رہا تھا۔ امریکہ اور یورپی ممالک جو کہ اٹوٹ اتحادی سمجھے جاتے تھے اب ایک دوسرے کے دشمن بن چکے ہیں۔ ٹرمپ کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف لگا رہا ہے جبکہ یورپ کی تمام سبسڈیاں ختم کرنے اور سخت ٹیرف لگانے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ امریکہ پہلے کی نسبت کمزور ہو چکا ہے اور ٹرمپ امریکہ کی محدودیت کو جانتے ہوئے ہی یہ تمام اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اس طرح اب ہمیں گلوبلائزیشن کا خاتمہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
درحقیقت عالمی سرمایہ دارانہ نظام اب ایک سنگین بحران کا شکار ہے۔ 2008ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد سے دنیا بھر کے حکمران طبقے نے سرمایہ دارانہ نظام کو بحران سے نکالنے کے لیے جو بھی اقدامات اٹھائے وہ بحران کو مزید گہرا کرتے گئے۔ کیونکہ یہ بحران محض حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کا نامیاتی بحران تھا، جس کا حل اس نظام کے خاتمے کے ساتھ ہی جڑا ہے۔ دنیا بھر کا حکمران طبقہ اس بحران کا بوجھ محنت کشوں پر ڈال رہا ہے۔ یہی وجہ ہے مہنگائی، بے روزگاری اور کٹوتیوں کے خلاف ہمیں سربیا، فرانس، جرمنی، یونان، سپین،پاکستان سمیت دنیا بھر میں عام ہڑتالوں اور احتجاجوں کے ذریعے محنت کش حکمرانوں کے خلاف منظم ہو رہے ہیں۔ آج مختلف ممالک میں دائیں بازو کے انتہا پسند اس لیے اقتدار میں آ رہے ہیں کہ بائیں بازوکی کوئی انقلابی متبادل قوت موجود نہیں۔ درحقیقت ان کے اُبھار کی بنیادی وجہ بھی اصلاح پسند بائیں بازو کی پارٹیوں کی غداریاں ہیں۔ یہی وجہ ہے آج ہم دنیا بھر میں انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کی تعمیر کر رہے ہیں تاکہ دنیا بھر کے محنت کشوں کو متبادل قوت فراہم کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔
کامریڈ فیونا کی لیڈ آف کے بعد سوالات لیے گئے۔ روس یوکرین جنگ اور یورپی یونین کے مستقبل، کمیونزم کیسے مسائل کو حل کرے گا کے علاوہ شام، افغانستان کی موجودہ صورتحال، چین کے مستقبل، ملٹی پولر دنیا، تجارتی جنگیں اور بڑھتی پولرائزیشن کے متعلق بہت سے سوالات کیے گئے۔جن کے جوابات ملک بھر سے انقلابیوں نے اس بحثمیں دیے۔اس سیشن میں راولاکوٹ(کشمیر) سے یاسر ارشاد، کوئٹہ سے کریم پرھار، لاہور سے آفتاب اشرف اور ثناء اللہ جلبانی نے بحث میں حصہ لیا۔
آخر میں کامریڈ فیونا نے بحث کو سمیٹتے ہوئے بچ جانے والے سوالات کے جوابات دیے۔
دوسرا دن
اتوار کو ”کمیونزم: سوال و جواب“ کے عنوان پر دوسرا سیشن منعقد ہوا۔ جب ہم نے اس سیشن کی تفصیلات سوشل میڈیا پر لگائیں تو ہمیں بے تحاشہ سوالات موصول ہونا شروع ہو گئے۔ سوالات کی نوعیت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح نوجوانوں کی کمیونسٹ نظریات میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر انسٹاگرام پر ایک نوجوان نے سوال کیا کہ، ”کمیونزم میں کام کی جگہوں پر جو انتظامی درجے ہوتے ہیں، ان کا کیا ہوگا؟ کیا ہر کوئی باس بننے کی کوشش نہیں کرے گا؟ یا پھر کوئی باس ہو گا ہی نہیں؟“ اس کے علاوہ ایک اور سوال تھا کہ، ”کمیونزم میں انصاف فراہم کرنے کے لیے قوانین کس بنیاد پر بنائے جائیں گے؟“ ایک اور سوال تھا کہ ”انقلاب کے بعد کمیونسٹ اس شخص کا کیا کریں گے جس کے پاس 10 سے 15 ایکڑ زمین ہو، جو اس نے 30 سے 35 سال کی محنت سے حاصل کی ہو، اور جو کمیونزم کا حامی نہ ہو؟ کیونکہ کمیونسٹ نظریے کے مطابق ایک غیر طبقاتی معاشرہ قائم کرنا لازمی ہے۔“ ایک اور سوال تھا کہ”کیا کمیونسٹ خاندان کے نظام میں مداخلت کریں گے؟“اس کے علاوہ ایک اور سوال”نجی ملکیت“کی اجازت سے متعلق پوچھا گیا تھا۔ اسی طرح کے اور بے تحاشا سوالات تھے۔
انہی تمام سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسرے سیشن میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی راہنما کامریڈ آفتاب اشرف نے تفصیلی بات کی۔ اس سیشن کو چیئر لاہو رسے فضیل اصغر نے کیا۔ آفتاب اشرف نے تفصیل سے ان سوالات کے جواب دیے۔ کامریڈ آفتاب کی تفصیلی بات ختم ہونے کے بعد چالیس کے قریب مزید سوالات آئے۔ ان سوالات پر دیگر انقلابی کمیونسٹوں نے بات کی۔ ان میں کراچی سے پارس جان، راولاکوٹ(کشمیر) سے یاسر ارشاد، کوئٹہ سے کریم پرھار اور لاہور سے آدم پال شامل تھے۔
اس سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے کامریڈ آفتاب نے کہا کہ آج کا انسان جسے اس کائنات کو تسخیر کرنا تھا وہ سرمایہ دارانہ نظام کی پیدا کردہ قلت کی وجہ سے اکیسویں صدی میں بھی بھوک، ننگ اور بے گھری کا شکار ہے۔ اب سرمایہ دارانہ نظام نسل انسانی کو ہی مکمل تباہ و برباد کرنے کی طرف جا رہا ہے۔ مگر دوسری جانب آج اس زمین پر اتنے زیادہ وسائل پیدا ہو چکے ہیں کہ انسان اب با آسانی روزی، روٹی کی دوڑ سے نکل کر پوری کائنات کو تسخیر کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد بنا سکتا ہے۔ مقصد اس کیلئے دنیا کو کمیونزم کی جانب بڑھنا ہوگا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!