|تحریر: جول برگمین، ترجمہ: ولید خان|
کینیڈا پر نو سال حکمرانی کے بعد ٹروڈو حکومت منہدم ہو چکی ہے۔ کینیڈا کا زیر عتاب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو مستعفی ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ اس نے 24 مارچ تک پارلیمنٹ میں چھٹی کرا دی ہے تاکہ لبرل پارٹی ایک نیا قائد منتخب کر لے۔ لیکن ٹروڈو کا استعفیٰ کسی ایک بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ یہ لبرلزم کے بحران میں ایک نیا باب ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
لبرلزم ناکام ہو چکا ہے
بورژوازی کا نظریہ لبرلزم اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور یہ بحران کسی ایک شخصیت سے منسلک نہیں ہے۔ مغربی دنیا میں فرانس سے لے کر امریکہ اور اب کینیڈا میں میکرون، بائیڈن اور ٹروڈو جیسے لبرلز نے ایک ”ترقی پسند“ قباء اوڑھ رکھی تھی۔ وہ اپنے آپ کو خواتین اور اقلیتوں کا علمبردار، ماحولیات کا محافظ وغیرہ بنا کر عوام کے سامنے پیش ہوتے تھے۔ اس دوران سرمایہ داری کا بحران محنت کشوں کی زندگیوں کو ملیامیٹ کر رہا تھا۔
انہوں نے اپنے دور حکومت میں عوام کو درپیش کوئی ایک مسئلہ حل نہیں کیا ہے۔ ٹروڈو اور بائیڈن ہڑتال کا حق چھین کر اور میکرون پینشنوں میں کٹوتیاں کر کے اس وقت محنت کشوں پر اعلانیہ حملے کر رہے ہیں۔ علامتی ذمہ داریاں دے کر یا روایتی اعلامیہ جاری کر کے ان میں سے کسی نے ہمارے سماج میں انتہائی دائیں بازو کی حمایت کے ساتھ موجود بے لگام نسل پرستی یا جنسی تعصب کو ختم کرنے کے لیے ایک قدم نہیں اٹھایا۔
تباہی کے دہانے پر جھولتی کینیڈین معیشت، مسلسل گرتی محنت کی پیداوار اور آٹھ سالوں میں سب سے زیادہ بیروزگاری، لبرلز کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں! حکومت کی پالیسیوں نے فیڈرل قرضہ دگنا کر دیا ہے جس کے نتیجے میں مستقبل کا کوئی بھی وزیر اعظم شدید اپاہج رہے گا۔ ٹروڈو کے بعد جو بھی آئے گا اس گھمبیر صورتحال میں ذلت اس کا مقدر ہے!
افق پر پنپتا بحران
ابھی یہ صورتحال کم اعصاب شکن نہیں تھی کہ جنوبی سرحد پر تحفظاتی پالیسیوں کا دلدادہ پاگل ٹرمپ دو ہفتوں میں صدر بننے جا رہا ہے۔ پہلے سے کہیں زیادہ بے باک ٹرمپ ابھی سے ہلچل مچا رہا ہے۔ وہ مسلسل کینیڈین برآمدات پر 25 فیصد محصولات لگانے کی دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ کینیڈا کو امریکی ریاست کا حصہ بنانے کی جگتیں بھی مار رہا ہے۔ اگر ٹرمپ محصولات لاگو کر دیتا ہے تو کینیڈا شدید بحران کا شکار ہو جائے گا اور اگر کروڑوں نہیں تو بھی کم از کم لاکھوں نوکریاں پلک جھپکنے میں ختم ہو جائیں گی۔
مستقبل میں کوئی بھی کینیڈین حکومت ہو، اسے یہی مسئلہ درپیش ہے۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ دائیں بازو کا پاپولسٹ پیئر پویلیفر (Pierre Poilievre) آسانی سے انتخابات جیت جائے گا لیکن یہ سوچنا بیوقوفی ہو گی کہ وہ طویل عرصے تک اپنی حمایت جاری رکھ سکتا ہے۔ معیشت زمین بوس ہے، ریاستی قرضہ آسمان کو چھو رہا ہے اور ٹرمپ محصولات کا بم تیار کر کے بیٹھا ہوا ہے۔ ان حالات میں پویلیفر حکومت کے پاس وقت اور حکمت دونوں کا فقدان ہو گا۔
سرمایہ دار طبقہ شدید دباؤ ڈال رہا ہے کہ سماجی اخراجات میں کٹوتی ہو، کارپوریٹ ٹیکس کم ہو، ریگولیشن ختم ہو اور دیوہیکل قرضہ کم ہو۔ کاربن ٹیکس اور ماحولیاتی ریگولیشن کو ختم کرنے کا راگ الاپنے کے علاوہ پویلیفر ابھی تک خاموش ہے کہ بورژوازی کے مرکزی مطالبات پر کیا کرے گا۔
در حقیقت اس نے کنزرویٹیو پارٹی کو ایک دائیں بازو کی پاپولسٹ قوت بنا دیا ہے جو ٹرمپ کی طرح یونینز سے ساز باز کر رہی ہے اور محنت کش طبقے سے مخاطب ہے۔ اس لیے یہ حیران کن نہیں کہ یونین ممبر محنت کشوں اور نوجوانوں میں اس کی سب سے زیادہ مقبولیت ہے۔ پارٹی قیادت سنبھالنے سے پہلے ایسا تصور کرنا بھی محال تھا۔
اس نے محنت کشوں اور نوجوانوں کی مختلف پرتوں میں خوش فہمی پیدا کر دی ہے کہ وہ کسی قسم کا نجات دہندہ ہے۔ لیکن پویلیفر کو ووٹ دینے والے کروڑوں کینیڈین مستقبل میں شدید صدمے سے دوچار ہوں گے۔
جسٹن ٹروڈو کی طرح پویلیفر کے پاس بھی سرمایہ دارانہ بحران کا کوئی حل موجود نہیں ہے اور اس لیے اس کا رجعتی پاپولسٹ برانڈ ٹروڈو کی طرح کوڑے دان کی زینت ہی بنے گا۔ اگر وہ سرمایہ داروں کے مطالبات پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی حکومت فوراً نفرت زدہ ہو جائے گی۔ اگر وہ ایسا کوئی کام نہیں کرتا اور ٹروڈو کی طرح خسارہ بجٹ پیش کرتا رہتا ہے تو وہ صورتحال کو مزید گھمبیر ہی کرے گا اور اسے بھی روایتی سیاست دان ہی تصور کیا جائے گا۔
یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ پویلیفر کی حکومت بحران زدہ ہو گی۔ اس کے پاس ٹروڈو کی مانند ایک طویل ہنی مون عرصہ نہیں ہو گا کیونکہ صورتحال ہر حوالے سے مسلسل گھمبیر ہو رہی ہے اور اب کوئی بھی اقدامات کرنے کے لیے گنجائش ناممکن ہوتی جا رہی ہے۔ پویلیفر اس وقت ان حالات میں اقتدار سنبھالنے کا سوچتے ہوئے بھی شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو گا۔
2025ء میں خوش آمدید!
کینیڈین سیاست میں 2025ء ایک معیاری تبدیلی کا سال ثابت ہو گا۔ بورژوازی کی ستر پوشی کرنے والا لبرلزم اب تاریخ کے کوڑے دان میں پڑا ہوا ہے۔ تمام لبرل اسٹیبلشمنٹ شدید نفرت زدہ ہے اور اب اس کا جانا مقدر بن چکا ہے۔
کینیڈا میں لبرل اقتدار کا خاتمہ بحران اور عدم استحکام کا ایک نیا دور شروع کرنے جا رہا ہے۔ کسی بھی روایتی پارٹی کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے۔ NDP (New Democratic Party) کو مزدور تحریک سے جڑی ایک سوشلسٹ پارٹی سمجھا جاتا تھا لیکن وہ بھی مسلسل سرمایہ داروں کے بوٹ چاٹ رہی ہے۔
صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے اور کوئی پارٹی مسائل کا حل پیش نہیں کر رہی۔ اس صورتحال میں اگلا دور عوامی طبقاتی جنگوں یہاں تک کہ انقلاب کے امکانات سے لبریز ہے۔
محنت کش طبقے کو منظم ہونا پڑے گا۔ ہمیں اسی طلاطم خیز دور کے لیے تیار ہونا پڑے گا۔
اس لیے ہم انقلابی کمیونسٹ پارٹی تعمیر کر رہے ہیں، تاکہ اس غلیظ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف محنت کش طبقے کو منظم کیا جائے۔
اس لیے ہمارے ساتھ شامل ہو کر 2025ء کو ایک انقلابی سال بنائیں!