|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، سوات|
5مئی 2023ء کو سوات ولسی پاسون کے جانب سے کانجو سوات میں ایک بہت بڑا احتجاج کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور ریاستی دہشتگردی کو مسترد کیا۔
پچھلے کچھ عرصے سے پختونخوا میں ریاستی پشت پناہی میں ایک بار پھر دہشت گردوں کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس بار پختونخوا کے عوام کے سامنے سب کچھ واضح ہے اور یہ بات کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے کہ دہشت گردوں کی پشت پر پاکستانی ریاست ہے۔ پہلے بھی اسٹیبلشمنٹ نے ڈالروں کیلئے عوام کے خون کے ساتھ ہولی کھیلی اور ایک بار پھر دہشت گردی کو مسلط کر کے اور پھر فوجی آپریشنوں کے بہانے ڈالر بٹورنے کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
اس وقت پاکستانی ریاست شدید معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے۔ ریاستی اداروں میں واضح گروہ بندی اور اور لڑائی موجود ہے جس کی وجہ سے ایک طرف مہنگائی، بے روزگاری، اور دوسرے جرائم میں اضافہ ہوا ہے جب کے دوسرے طرف دہشتگردی میں بھی اصافہ ہوا ہے حکمران طبقہ لوٹ مار کے مال پر آپس میں کتوں کی طرح لڑ رہا ہے اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس نظام اور ریاست کے ہوتے ہوئے کوئی ایک بنیادی مسئلہ بھی حل نہیں کیا جاسکتا اگر ہم پاکستان کی آئین کی بحالی کی بات کرے تو پہلے تو یہ آئین بحال ہو نہیں سکتا دوسرے طرف سرمایہ درانہ نظام کے اندر آئین صرف محنت کش طبقے کو دبانے اور حکمران طبقے کی دولت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بنا یا جاتا ہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دہشت گردوں کی پشت پناہی ختم کر دے گی تو یہ بھی ناممکن ہے کیونکہ اس ریاست کی بنیادیں جنگی اقتصاد پر کھڑی ہیں اور ریاست اور دہشتگردی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اسی طرح اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت بھی ختم نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کی معیشت کا 70 فیصد پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں اور جس کے ہاتھ میں معیشت ہوتی ہے سیاست بھی اس کے کنٹرول میں ہی ہوتی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے معیشت پر کنٹرول کو ایک سوشلسٹ انقلاب کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اگرچہ ایک طرف ہزاروں لوگ دہشتگردی کے خلاف مظاہرے اور احتجاج کر رہے لیکن اس کے باوجود اگر دہشت گردی اور اور فوجی آپریشنوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو پھر ہمیں اپنے طریقہ کار اور لائحہ عمل پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔
ایک منظم عوامی جدوجہد جب تک درست نظریات اور طریقہ کار پر کھڑی نہ ہو، زائل ہوجا تی ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ اس تحریک کو تنگ نظر قوم پرستی سے نکال کر پورے پاکستان کے محکموم اقوام اور محنت کش طبقے تک پھیلانے کی ضرورت ہے اور عوامی دفاعی کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ جو ایک طرف اپنا دفاع کریں اور دوسری طرف احتجاجوں کو منظم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام کی سیاسی اور نظریاتی تربیت بھی ضروری ہے جس کیلئے ایک واضح سیاسی پروگرام درکار ہے۔
؎پاکستان سے دہشتگردی کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ اور یہ سوشلسٹ انقلاب صرف محنت کش طبقہ ہی برپا کر سکتا ہے۔ 1968-69ء میں پاکستان کے محنت کش طبقے نے ایک عظیم الشان بغاوت کی تھی۔ تب یہاں کے محنت کش عوام نے ایوب خان کا تختہ اُلٹ ڈالا تھا۔ تب ایک ایسی پارٹی موجود نہیں تھی جو سوشلسٹ انقلاب کا پروگرام رکھتی ہو۔ لہٰذا ایک عظیم الشان بغاوت سوشلسٹ انقلاب کی جانب نہ بڑھ پائی۔ اس انقلاب میں قائدانہ کردار ملک بھر مزدوروں نے ادا کیا تھا۔ موجودہ صورت حال بھی ایک ایسے انقلابی دھماکے کو جنم دے سکتی ہے۔ جلد یا بدیر محنت کش طبقہ یقیناً ملک گیر سطح پر سیاست کے میدان میں عملی طور پر قدم رکھے گا۔ آج بھی صرف اور صرف محنت کش طبقہ ہی سرمایہ درانہ نظام، ریاست اور دہشت گردی کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔