عبدالولی خان یونیورسٹی کے 23سالہ جرنلزم کے نوجوان طالب علم مشعل خان کا رجعتی بنیاد پرست ہجوم کے ہاتھوں پر تشدد قتل اس بات کی ایک نئی اور اعصاب شکن مثال ہے کہ کس طرح پاکستان میں بائیں بازو اور ترقی پسند قوتوں کے خلاف خوف و ہراس کا پر تشدد بازار گرم کیا جا رہا ہے۔ اگر بنیاد پرستی کے معیار کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو یہ قتل اپنی بدترین بربریت میں بھی انتہائی بھیانک تھا۔ ہاسٹل کے کمرے سے گھسیٹ کر باہر لانے کے بعد مشال خان کولکڑی کے پھٹوں سے شدید زدوکوب کرنے کے بعد گولی مار دی گئی۔اس بربریت کے باوجود بزدل قاتلوں کا کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور انہوں نے قتل کے بعد اس کی نعش کی شدید بے حرمتی کی۔
سامراجی منافق اور مغربی ’’آزاد خیال‘‘ ذرائع ابلاغ شام میں حقیقی یا خیالی جرائم کی مذمت کرتے نہیں تھکتے لیکن پاکستان میں موجود اپنے حامیوں اورگماشتوں کے ہاتھوں روزانہ ہونے والی بربریت کو مکمل نظر انداز کیے رکھتے ہیں۔ مشعل خان کے قتل جیسے جرائم کا ’’جمہوری‘‘ امریکی یا برطانوی میڈیا میں ذکر تک نہیں کیا گیا۔
لیکن اس گھناؤنے جرم نے پورے پاکستان کے نوجوانوں اور محنت کشوں میں آگ لگا دی ہے۔ پورے ملک کے مختلف حصوں میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ طلبا ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ مشعل خان کے وحشی درندے قاتلوں کو سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لیکن سب کو معلوم ہے کہ گلی سڑی، کرپٹ اور رجعتی پاکستانی ریاست سے انصاف کی کوئی امید نہیں۔ یہ کھلا راز ہے کہ ریاست بذات خود ان قاتلانہ حملوں میں ملوث ہے۔ وہ انتہائی فعال انداز میں ان رجعتی بنیاد پرست تنظیموں کی سرپرستی، حمایت اور مالی امداد کرتی ہے جو ہر وقت خونی مظالم ڈھاتے رہتے ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ ریاست بذات خود سب سے بڑی دہشت گرد ہے۔ اس کی سرپرستی کے بغیر یہ رجعتی بنیاد پرست تنظیمیں ایک لمحہ زندہ نہیں رہ سکتیں۔
پروگریسیو یوتھ الائنس (PYA) مشعل خان اور اس کے خاندان کی یکجہتی کی تحریک میں انتہائی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم اپنے PYA کے کامریڈوں کے ساتھ مکمل یکجہتی اورحمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ IMT ان کی اس حکمت عملی سے سوفیصد متفق ہے کہ نوجوانوں کے پاس اس بربریت سے باہر نکلنے کا ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ اس خونی ریاست اور قاتل سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد ہے جو پاکستان اور پورے خطے میں رجعتی اسلامی بنیاد پرست قوتوں کی سرپرستی اور مالی امداد کرتے ہیں۔
مسائل نوجوانوں کی تعلیم کے سوال سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ پاکستانی عوام کو درپیش صحت، تعلیم، روزگار، رہائش اوردیگر سماجی بربادیوں کے مسائل سے نجات کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ ایک بڑے جھاڑو سے سماج کی تہوں میں اٹی سرمایہ داری، جاگیراداری اور سامراجیت کی غلاظت کو صاف کیا جائے۔
ہم پرامید ہیں کہ ہمارے بھائی مشعل خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجی تحریک اور زیادہ قوت اور جرات کے ساتھ آگے بڑھے گی! یہ تحریک پاکستان کے ہر تعلیمی ادارے، ہر فیکٹری اور ہر گاؤں میں پہنچے گی! یہ تحریک آگے بڑھ کر بھرپور جدوجہد میں تبدیل ہو گی جس کا مقصد صرف قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا نہیں ہو گا بلکہ وہ جو ان قاتلوں کے پیچھے کھڑے اپنے عہدوں اور کرسیوں کی آڑ میں چھپے بیٹھے ہیں، وہ بھی بے نقاب ہو کر کیفر کردار تک پہنچیں گے۔
کسی بھی مرض کے علاج کیلئے ضروری ہے کہ صرف اس کی علامات کا ہی علاج نہ کیا جائے بلکہ اصل وجوہات کی تشخیص کر کے ان کا بھی علاج کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ : ایک ایسے گلے سڑے سماجی و معاشی نظام کو اکھاڑ پھینکا جائے جس کی بنیادیں دہشت گردی، بنیاد پرستی، فرقہ ورانہ ہنگامہ آرائی، قتل و غارت اور تباہی و بربادی کیلئے ایسی زرخیز زمین بن چکی ہے جس میں یہ گھناؤنے قاتل زہریلی جھاڑیوں کی طرح اگتے ہیں۔
مشعل خان پاکستان کے سب سے زیادہ شعور یافتہ اور ترقی پسند نوجوانوں کا سب سے بہترین نمائندہ تھا۔ اسی وجہ سے اسے قتل کیا گیا۔ اس کے ہاسٹل کے کمرے کی دیواروں پر کارل مارکس اور چے گویرا کی تصاویر آویزاں تھیں اور بہت سارے نعروں میں یہ نعرہ بھی لکھا ہوا تھا: ’’دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!‘‘
کامریڈز! دنیا بھر کے نوجوان اور محنت کش اس بزدلانہ اور مکارانہ قتل کی مذمت میں متحد ہیں۔ ہم ایک بہادر جنگجو کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جو انصاف کے نصب العین کیلئے جان کی بازی لگانے سے نہیں گھبرایا۔ مشعل خان کی شہادت ان سب کیلئے جدوجہد کی پکارہے جو ان مقاصد سے محبت کرتے ہیں جس کیلئے اس نے اپنی جان قربان کر دی۔
ہمارا نعرہ ہے:
مشعل خان کے خون کا انتقام!
احتجاجی تحریک تیز ہو!
کرپشن، تشدد اور استحصال کے نظام کے خلاف اعلان جنگ!
سرمایہ داری، جاگیرداری اور سامراجیت کے خلاف اعلان جنگ!
مزدوروں اور کسانوں کی حکومت کی حمایت: یہی وہ واحد حکومت ہے جو اس بربریت اور ظلم کو ختم کرے گی اور سب کو انصاف مہیا کرے گی!
پاکستان کا انقلاب زندہ باد!
ایلن ووڈز
لندن، 19اپریل 2017ء