|تحریر: جاکاپون فون لاؤر، ترجمہ: ولید خان|
22 مئی کے روز تھائی احتجاجی تحریک ’ہمیں انتخابات چاہئیں‘ نے ایک مارچ کی منصوبہ بندی کی جس پر پولیس نے خوفناک تشدد کیا۔ یہ تحریک 2014ء کے فوجی کُو کی چوتھی سالگرہ پر ابھری ہے اور نومبر 2018ء میں انتخابات منعقد کروانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
for English version, click here
21 مئی کے دن پانچ سو سے ہزار لوگ ایک ریلی کے لئے تھماسات یونیورسٹی میں اکٹھے ہوئے اور رات بھر بیٹھے رہے۔ 22 مئی کی صبح ان لوگوں نے گورنمنٹ ہاؤس کی جانب انتخابات کے مطالبے کے لئے مارچ کی منصوبہ بندی کی۔ لیکن اس دوران ان پر شدید ترین ریاستی جبر کیا گیا۔ حکومت نے 2 ہزار پولیس تھماسات یونیورسٹی پر چڑھا دی۔ ہجوم کو یونیورسٹی کے باہر سے بالکل کاٹ دیا گیا۔ اشیائے خوردونوش اور پانی کی کمی کی وجہ سے کچھ لوگ بے ہوش بھی ہوئے جن میں سرگرم احتجاجی سیراویتھ سیری تیوات بھی شامل تھے۔
2 بج کر 13 منٹ پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے قائدین نے فیصلہ کیا کہ مظاہرین کو پولیس تشدد سے بچانے کے لئے احتجاج ختم کر دیا جائے۔
پولیس نے 15 سرگرم کارکنان کو گرفتار کر لیا جو تاحال حراست میں ہیں۔ نیشنل کونسل برائے امن و امان اور فوجی حکومت کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں پینل کوڈ کے آرٹیکل 215(ہجوم کو اکٹھا کرنا)، 216(منتشر ہونے سے انکار کرنا) اور 116(آئین کی خلاف ورزی کے لئے اکسانا) اور آرڈر 3/58(جس کے ذریعے NCPO کے پاس اختلافات کو کچلنے کے لئے خصوصی حقوق ہیں )کے تحت سزا دے کر جیل بھیج دیا جائے۔
مندرجہ ذیل قائدین تاحال حراست میں ہیں:
1۔ نوتا ماہاتانا
2۔ کون تی چا جین ریو
3۔ آرون نامفا
4۔ ایکاچائے ہونگ کانگوان
5۔ رنگ سیمان روم
6۔ سیراویتھ سیری تیوات
7۔ پیارات چونگ تھیپ
8۔ چوک چائے پائبون رات چاتا
9۔ کیری خان تھونگ
10۔ فوتھائے سنگھ پم چان
11۔ ویروت تونگن گامراک
12۔ نیکورن ویتایافان
13۔ وائز آرت سانکاویزیٹ
باقی دو افراد کے نام ابھی تک نہیں بتائے گئے۔
یہ اس وقت تھائی لینڈ کی صورتحال ہے۔ فوجی حکومت ، حکمران طبقے کی ایک آمریت ہے جو پچھلے چار سال سے برسر اقتدار ہے۔ وہ عوام کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن خود سرمایہ دارانہ مفادات کے غلام ہیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تھائی لینڈ میں سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد کی جائے اور حکمران طبقے کی آمریت کو اکھاڑ پھینکا جائے جو صرف ایک متحد طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔