رپورٹ: |بلال آذر|
8مئی بروز اتوار آل اساتذہ الائنس پنجاب کے زیرِ اہتمام کلمہ چوک گول پارک، بھکر میں احتجاجی دھرنے کا اہتمام کیا گیا جس میں ضلع بھر کے اساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور نجکاری کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ کلورکوٹ، دریا خان، بھکر اور منکیرہ سے اساتذہ کی شرکت نے اہلِ بھکر کو حیران و پریشان کر دیا۔ اساتذہ کی اتنی بڑی تعداد بھکر میں پہلی بار اکٹھی ہوئی۔ بلکہ یہ کہا جائے تو بجا ہوگا کہ گزشتہ چار دہائیوں میں یہ بھکر میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا جس میں واقعی کسی حقیقی عوامی ایشو کو زیرِ بحث لایا گیا۔
اس احتجاجی جلسے کی صدارت جھنگ سے آئے ہوئے مہمان اساتذہ رہنما صوفی محمد رمضان انقلابی نے کی۔ جبکہ میڈم فرخندہ عثمان، امام دین، ظہور حسین، محمد خان، ملک نذیر حسین چھینوی، عزیز اللہ خان، محمد یوسف چھینہ، رفیق خان نیازی، عبدالغفور اعوان، اعجاز حسین آہیر، مصباح المدثر، محمد خان اعوان اور ریاض بیگ خان نے احتجاجی جلسہ کے شرکا سے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنی تقاریر میں پنجاب حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں پر کڑی تنقید کی اور ہر حال میں خون کے آخری قطرے تک نجکاری کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔ اس پروگرام کی سب سے اہم بات خواتین ٹیچرز کی ایک بڑی تعداد میں شرکت تھی جو اساتذہ کے اکٹھ اور اتحاد کا بہترین عملی مظاہرہ تھا۔خاص طور پر خواتین ٹیچرز ونگ پنجاب کی رہنما میڈم فرخندہ عثمان کے ولولہ انگیز نعروں اور والہانہ استقبال نے ماحول کو گرما دیا۔
جب تک جنتا تنگ رہے گی؛ جنگ رہے گی، جنگ رہے گی، آئی۔ایم۔ایف مردہ باد، مزدور راج زندہ باد، کے نعروں سے پورا پنڈال گونج اٹھا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفد نے احتجاجی جلسے میں بھرپور شرکت کی اور شرکا سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ان میں پلے کارڈز تقسیم کئے اور ہر فورم پر اساتذہ کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفد سے بات چیت کے دوران جلسے کے شرکا نے حکومت اور نظام سے نفرت کا برملا اظہار کیا اور اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ہر قربانی دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آخر میں صوفی رمضان انقلابی نے کہا کہ کلورکوٹ کی ٹیچر زاہدہ؛ جو اپنا سکول چھن جانے کے صدمے سے اچانک دل کا دورہ پڑ نے سے وفات پا گئی ہیں وہ میری بہن تھیں اور ہم اس حکومت اور نظام کو اس کا قاتل سمجھتے ہیں۔ اور ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ زاہدہ بہن کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور نجکاری کے اس حملے کو شکستِ فاش دیں گے۔