|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ٹنڈوالہیار |
19 مارچ بروز جمعرات،ٹنڈوالہیار کی تحصیل چمبڑ میں واقع چمبڑ شوگر ملز (جو اومنی گروپ کے زیر نگرانی ہے) کے محنت کشوں نے واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کیا اور مل کے گیٹ اور پارک میں دھرنا دیا۔ احتجاج گذشتہ چھ مہینے کی اجرت نہ ملنے کی صورت میں کیا گیا جو ”محنت کا صلہ دو“ کے نعرے کے گرد رہا۔ مزدوروں کا کہنا تھا کہ انھیں گذشتہ چھ مہینوں کی اجرت ادا نہیں کی گئی۔ ایک طرف کرونا وبا کا خطرہ منڈلا رہا ہے تو دوسری جانب مل مالکان بقایا جات کی ادائیگی سے انکاری ہیں۔ ایسی صورت میں ہم کیسے گھر بیٹھ سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ مل مالکان نے اس مرتبہ گذشتہ سال کے مقابلے دوگنا منافع کمایا ہے۔ پر کرونا وائرس وبا جیسی اس سنگین حالت میں صحت بونس اور دیگر سہولیات دینے کے بجائے ہمیں بقایا جات ہی ادا نہیں کیے جارہے ہیں۔
لیبر بورڈ اور دیگر سرکاری ادارے یکطرفہ کردار ادا کرتے ہوئے مل مالکان کا کا تحفظ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ دو مہینے قبل کچھ محنت کشوں کو صرف اس بنیاد پر ملازمت سے بے دخل کردیا کی وہ بقایا جات کی ادائیگی کے لیے احتجاج کررہے تھے۔ اور پورے واقعے میں سرکاری ادارے اومنی گروپ کے محافظ رہے۔ چمبڑ کے ایک مشہور صحافی محمد اقبال ہمیں کوریج دینے کے بجائے ہراساں کررہے تھے۔ محنت کشوں کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس سنگین حالت میں دیگر سہولیات کو چھوڑ کر صرف اپنی محنت کی اجرت کا ہی مطالبہ کررہے ہیں جو ہمارا حق ہے لہٰذا ہمیں بقایا جات جلد از جلد ادا کیے جائیں تاکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں ہم گزارہ کرسکیں۔