امریکی حکمران طبقے کا المیہ!
مخصوص حالات میں چیزیں اپنے الٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں نئے صدر کی آمد سے پہلے یہ عمارت امریکی سیاسی انتظام میں اعتماد اور استحکام کی علامت تھی۔ آج یہ عمارت دیوہیکل سیاسی انتشار کا منبع بن چکی ہے
مخصوص حالات میں چیزیں اپنے الٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں نئے صدر کی آمد سے پہلے یہ عمارت امریکی سیاسی انتظام میں اعتماد اور استحکام کی علامت تھی۔ آج یہ عمارت دیوہیکل سیاسی انتشار کا منبع بن چکی ہے
ٹرمپ کو جلد ہی اندازہ ہو جائیگا کہ انتخابی وعدوں اور اقتدار کی حقیقتوں میں کتنا فرق ہے۔ امریکی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی بھی یہی خواہش ہے۔ یہ امید پوری ہوتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ پہلے اشارے یہی مل رہے ہیں کہ ٹرمپ اپنے انتخابی وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ آخر میں ٹرمپ ایک مزیدا دائیں بازو کا صدر ہو گاجو بڑے کاروباروں کے مفادات کا دفاع کرے گا
الیکشن کسی بھی لمحے میں سماج کی کیفیت کا ایک اہم لیکن ناقص عکس ہوتے ہیں۔ اگرچہ سطح سے نیچے موجود محرکات کی وہ بھرپور عکاسی تو نہیں کرتے لیکن بہرحال ان کے ذریعے اہم نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں۔ وہ عوامل جو خاموشی سے سالوں اور دہائیوں میں پنپ رہے ہوتے ہیں الیکشن میں اچانک سطح پر نمودار ہو کر ٹھوس شکل اختیار کر جاتے ہیں۔
ہم نے انتخابات سے پہلے تجزیئے میں لکھا تھا کہ:’’اگر بریگزٹ ہوسکتا ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ بھی امریکہ کا صدر بن سکتا ہے۔‘‘سینڈرز کی کمپین اور ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد، کون یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ امریکہ میں کبھی کچھ تبدیل نہیں ہوتا؟