پشتونوں پر قومی جبرکیخلاف تحریک؛ سوشلسٹ انقلاب ہی راہِ نجات ہے!
یہ تمام واقعات اور لوگوں کا یہ ابھار محض نقیب کے قتل کے واقع کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ پچھلے 40 سال سے فاٹا میں جاری پراکسی قتل و غارت اور ریاست کے جبر کا نتیجہ ہے
یہ تمام واقعات اور لوگوں کا یہ ابھار محض نقیب کے قتل کے واقع کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ پچھلے 40 سال سے فاٹا میں جاری پراکسی قتل و غارت اور ریاست کے جبر کا نتیجہ ہے
لیکن المیہ یہ ہے کہ پشتون قوم پرستوں نے پچھلے 16 سالوں کے دوران عالمی طاقتوں کی جانب سے پشتونخواہ اور افغانستان کے متعلق دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ کے حوالے سے جو سامراجی جنگی پالیسیاں مرتب کی ہیں اس پر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اسکی خاموش حمایت بھی کرتے ہیں
ہم سمجھتے ہیں کہ اس سارے ڈھونگ کو رچانے کا مقصد جہاں ایک طرف ریاستی اداروں کی مکمل نااہلی پر پردہ ڈالنا ہے وہیں دوسری طرف ان گھناؤنے اقدامات کے ذریعے ریاست اور حکمران طبقہ محنت کشوں کی طبقاتی جڑت کو توڑ کر انہیں نسلی اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتاہے۔ ورنہ کس کو نہیں معلوم کہ دہشت گرد اور ان کے حمایتی کون لوگ ہیں