ایران بھر میں پھیلتے مزدوروں، کسانوں اور طلبہ کے احتجاج
ریاست کو فوری بغاوت کا سامنا ہے بلکہ ایک عمومی زوال کا بھی اوروہ سماج کی تمام پرتوں کی نظروں میں اپنی حاکمیت کا جواز کھو چکی ہے۔ خاص کر ریاست نوجوانوں اور محنت کش طبقے سے خوفزدہ ہے
ریاست کو فوری بغاوت کا سامنا ہے بلکہ ایک عمومی زوال کا بھی اوروہ سماج کی تمام پرتوں کی نظروں میں اپنی حاکمیت کا جواز کھو چکی ہے۔ خاص کر ریاست نوجوانوں اور محنت کش طبقے سے خوفزدہ ہے
مشرقِ وسطیٰ اس وقت آگ اور خون کی لپیٹ میں ہے جو واضح کرتا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے تحت دنیا میں امن ممکن نہیں۔ یہ نظام پوری دنیا میں عوام کی وسیع اکثریت کو غربت، ذلت اور محرومی میں دھکیل رہا ہے اور مشرقِ وسطیٰ کے محنت کش عوام اس میں سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں
دہائیوں سے امریکہ اور یورپی طاقتوں نے ایران پر ظالمانہ (معاشی و اقتصادی) پابندیوں کی پالیسی اپنائے رکھی جو کہ 2012ء میں شدت اختیار کرتے ہوئے مکمل تجارتی پابندیوں تک پہنچ گئی، ایسی صورتحال میں مغربی لیڈروں کی حمایت کی بیان بازیاں کسی کام نہ آئیں گی بلکہ ایران کی سراپا احتجاج عوام کو مزید اشتعال دلانے کا سبب بنیں گی
ملا ریاست کی تاریخ میں ان احتجاجوں کی مثال نہیں ملتی۔ اس سے قبل ریاست نے کبھی اتنے وسیع پھیلاؤ کی حامل تحریک نہیں دیکھی اور پہلے کبھی کسی تحریک کا اتنا ریڈیکل اور غیر متزلزل موڈ نہیں رہا۔ ہمدان جیسے انتہائی قدامت پسند شہر میں لوگوں کے نعرے تھے: ’’خامنہ ای ایک قاتل ہے، اس کی حکومت ناجائز ہے!‘‘
پچھلے چار دن سے ایرانی ریاست کو 1979ء کے انقلاب کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے عوامی احتجاجوں کا سامنا ہے۔ یہ ایک دیو ہیکل تبدیلی ہے اور اس نے ملا آمریت کو بنیادوں تک ہلا کر رکھ دیا ہے
|تحریر: لیزا رائے| 12 نومبر کوایران عراق کے سرحدی علاقے میں 7.3ریکٹر سکیل کی شدت کا زلزلہ آیا، جس نے ایران کے شمال مغربی صوبے کرمانشاہ سے لے کر عراقی کردستان میں حلبجہ تک پھیلے ہوئے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ سبھی حکمرانوں نے متاثرین اور کُرد علاقوں کی […]
پچھلے کچھ عرصے سے جنوبی ایشیا اور اس کے گردو نواح میں علاقائی اور عالمی سامراجی ریاستوں کے مابین تعلقات میں تیز ترین تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ماضی کے اتحاد ٹوٹ رہے ہیں اور ’’نئی دوستیاں‘‘ ان کی جگہ لے رہی ہیں۔ پرانے تضادات کے بطن سے نئے تضادات کا جنم ہورہا ہے
عالمی سطح پر آنے والی تیز ترین تبدیلیاں پاکستانی ریاست کی دراڑوں کو بڑھاتی چلی جا رہی ہیں۔ محنت کش عوام پرمظالم کے پہاڑ توڑنے والی اور بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی یہ ریاست مسلسل کمزور ہوتی چلی جا رہی ہے
| تحریر: ایلن ووڈز | ’’پرانوں کو بھول جاؤ، نئے کو گلے لگاؤ۔۔۔‘‘ یہ ہمیشہ نئے سال کا حوصلہ افزا پیغام ہوتا تھا۔ لیکن تمام تر رقص و سرودکی محفلوں کے باوجود حکمران طبقات اور ان کے پالیسی سازوں کی محفلوں میں مستقبل کے بارے میں کسی طرح کی امید یا […]
’’اس میزائل گردی سے انفراسٹرکچر، توانائی اور پانی کی فراہمی کے ذرائع کی جو تباہی ہوگی اس کاخمیازہ کون بھگتے گا؟ وہ بچے، بوڑھے اور عورتیں ہی سب سے زیادہ اس جارحیت کی زد میں آئیں گے جن کا رونا رو کر امریکہ سامراجی جارحیت کرنے کی طرف جارہا ہے‘‘
[رپورٹ:حمید علی زادے] آج 3اکتوبر کو اچانک شروع ہونے والے بڑے مظاہرے میں ہزاروں افراد تہران کے بازار میں سڑکوں پر نکل آئے۔نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین پورے بازار میں پھیل گئے اور ایک بنک کی عمارت کو تباہ کر دیا۔
تحریر: حمید علی زادہ:- ایرانی سماج میں بہت بڑے تضادات پنپ رہے ہیں۔عوام معاشی بحران کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔
تحریر:ایلن وڈز‘حمید علی زادے:- (ترجمہ: اسدپتافی) ایک بار پھر سے اسرائیلی اور امریکی سامراج مشرق وسطیٰ میں اپنی شہہ زوری کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔اس بار ان کا نشانہ ایران ہے۔