وینزویلا: مفاہمت یا انقلاب؟
رد انقلاب کا مقابلہ صرف انقلابی طریقہ کار سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ محنت کش اور کسان صرف اپنی قوتوں پر ہی انحصار کر سکتے ہیں۔ بولیوارین انقلاب کی حاصلات کا دفاع کرو! اشرافیہ کو بے دخل کرو!
رد انقلاب کا مقابلہ صرف انقلابی طریقہ کار سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ محنت کش اور کسان صرف اپنی قوتوں پر ہی انحصار کر سکتے ہیں۔ بولیوارین انقلاب کی حاصلات کا دفاع کرو! اشرافیہ کو بے دخل کرو!
’’آزادی‘‘ کے نعروں کی گونج وادی سے ابھر کر ایک بار پھر پورے کشمیر میں پھیل چکی ہے۔ تحریک تھمنے کی بجائے بار بار مزید شدت سے ابل پڑتی ہے۔ بہیمانہ بھارتی ریاستی جبر اپنی انتہاؤں کے باوجود تحریک کو پسپا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا
محنت کش طبقہ ہی وہ واحد قوت ہے جو دہشت گردی کو شکست دے سکتی ہے اور سرمایہ داری اور سامراجیت کے خلاف سنجیدہ جدوجہد کر سکتی ہے۔ حکمران طبقہ اور دہشت گرد، دونوں محنت کش طبقے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں
پچھلے کچھ عرصے سے جنوبی ایشیا اور اس کے گردو نواح میں علاقائی اور عالمی سامراجی ریاستوں کے مابین تعلقات میں تیز ترین تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ماضی کے اتحاد ٹوٹ رہے ہیں اور ’’نئی دوستیاں‘‘ ان کی جگہ لے رہی ہیں۔ پرانے تضادات کے بطن سے نئے تضادات کا جنم ہورہا ہے
محنت کشوں کے اس قتل عام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ان واقعات میں ملوث بلوچ علیحدگی پسند نہ صرف بلوچ قومی آزادی کے دشمن ہیں بلکہ محنت کشوں کی طبقاتی جڑت کو زک پہنچا کر حکمران طبقے کے مفادات کی تکمیل کر رہے ہیں
بغاوت ہند 1857ء کی کیا تعریف کی جائے؟ کیا وہ محض کمپنی کے ناراض ہندوستانی سپاہیوں کی بغاوت تھی یا پھر ایک عوامی بغاوت؟ کیا وہ کسی گزرے ہوئے عہد کی معدوم سلطنت کو واپس بحال کرنے کی کوشش تھی یا پھر کچھ نیا اور جدید تعمیر کرنے کی جدوجہد؟ سب سے اہم سوال۔ ۔ ۔ 1857ء کی بغاوت کا کردار تاریخی اعتبار سے ترقی پسندانہ تھا یا پھر قدامت پسندانہ؟
|تحریر: آفتاب اشرف| خیرات محنت کشوں کے طبقاتی شعور اور جدوجہد کی نفسیات کے لئے ایک میٹھے زہر کا درجہ رکھتی ہے۔ خیرات کے نظریے کو بنیاد بناتے ہوئے جہاں ایک طرف ہمیں محنت کش طبقے کی پیدا کردہ قدرزائد کو ہڑپ کر کے امیر ہو جانے والے نام نہاد […]
برطانوی سامراج کی باقیات ’’ایف سی آر‘‘ کا خاتمہ ایک خوش آئند امر ہے مگر یہاں اس بات کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے سے عام قبائلی عوام کی زندگیوں پر کیا فرق پڑے گا؟ کیا فاٹا کے عام عوام کو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت، روزگار اور دہشت گردی سمیت دیگر سینکڑوں مسائل سے نجات مل جائے گی؟
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام دو روزہ مارکسی سکول سرما 18 اور 19 فروری 2017ء کو ملتان میں منعقد ہوا۔ دو روز جاری رہنے والا یہ سکول بالشویک انقلاب کی 100ویں سالگرہ سے منسوب کیا گیا تھا
قوم پرستی کے ارتقا اور اہمیت و افادیت کوتاریخی واقعات کی کسوٹی پر پرکھتے ہوئے ہی جدید عہد میں قومی سوال کے کردار کا تجزیہ اور تناظر کو تشکیل دیا جا سکتا ہے
جہاں تک مغربی سامراجیوں کا تعلق تھا، قذافی کی موت کے بعد ’’ہدف مکمل‘‘ ہو چکا تھا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ لیبیا کا شیرازہ بکھر چکا ہے ، کوئی قومی حکومت موجود نہیں اور مقامی ملیشیا (بشمول داعش) اپنے زیر تسلط علاقوں میں موجود عوام کی زندگی اور موت پر قادر ہیں۔
|تحریر: حمید علی زادے، ترجمہ: ولید خان| اردوگان کی اقتدار پر آہنی گرفت مضبوط کرنے کی ہوس نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ جمعرات کی شب بائیں بازو کی کر دپارٹی HDP(پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی) کے دو نوں شریک صدور صلاحدین دیمرتاس اور فگن یوکسیک داگ کو پارٹی کے نو […]
|تحریر: ایلن ووڈز، ترجمہ: ولید خان| کہاوت ہے کہ کچھ جھوٹ ہوتے ہیں، ان کے اوپر اور جھوٹ ہوتے ہیں اور پھر نام نہاد اعدادوشمار ہوتے ہیں۔ اس فہرست میں ہمیں ایک اور اضافہ کرنا لازمی ہے اور وہ ہے سفارتکاری ، جس نے جھوٹ کو فن کے درجے پر […]
تحریر: |حمید علی زادے, ترجمہ:ولید احمد خان| کل شام سورج غروب ہونے پر ایک مرتبہ پھر سے شام میں بڑی جنگ بندی پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ لیکن اس کے شام، مشرق وسطی اور عالمی تعلقات پر کیا اثرات پڑیں گے؟