|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
19 مارچ 2021ء کو پنجاب بھر سے آئے اساتذہ (سیکنڈری سکول ایجوکیٹرز اور اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز) مستقلی کے مطالبے کی منظوری کیلئے لاہور پریس کلب پہنچے اور احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا۔ اس کے بعد پریس کلب تا چیف منسٹر ہاؤس ریلی نکالی گئی اور سی ایم ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا گیا۔ یہ احتجاجی دھرنا دس روز جاری رہا اور بالآخر 29 مارچ کی شام اساتذہ کو کامیابی حاصل ہوئی۔ احتجاجی دھرنے میں بیٹھے اساتذہ کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ انہیں فی الفور مستقل کیا جائے جو ان کا بنیادی حق ہے۔ اس مطالبے پر پہلے بھی کئی بار اساتذہ کی طرف سے احتجاج ہو چکے ہیں۔ اس بار شروع دن سے دھرنے میں موجود اساتذہ کا کہنا تھا کہ اپنا حق لیے بغیر وہ واپس نہیں جائیں گے۔ حکومت کی طرف سے لگاتار ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا لیکن اساتذہ کی ہمت اور ثابت قدمی کے سامنے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔
ان دس دنوں میں لاہور کی سڑکوں پر دھرنے پر بیٹھے اساتذہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان حوصلے پست نہ ہوئے۔ مزدور ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اساتذہ کی اس تحریک کے مرکزی قائد میاں شہزاد نے ان دس دنوں کے دوران انہیں درپیش آنے والی مشکلات کا ذکر کیا اور اپنی جدوجہد کے متعلق آگاہ کیا۔ مزید انہوں نے خصوصی طور پہ مزدور ٹی وی اور ریڈ ورکرز فرنٹ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انٹرویو درج ذیل وڈیو میں:
احتجاجی دھرنے کے دسویں روز حکومتی نمائندوں کی طرف سے اساتذہ کے ساتھ مزاکرات کیے گئے اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی کہ عید سے پہلے انہیں مستقل کر دیا جائے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ اساتذہ کو اس شاندار فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور ان کی جدوجہد پر انہیں لال سلام پیش کرتا ہے۔ا س فتح کا جشن بھی منانا چاہیے لیکن ہمیں اس ریاست کا مزدور دشمن اور منافقانہ کردار بھی نہیں بھولنا چاہیے۔ وعدہ خلافی حکمران طبقے کی فطرت میں ہے۔ عین ممکن ہے کہ یہ اپنے کیے ہوئے وعدے سے مکر جائیں۔ سو اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنے اور اس اتحاد کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
جدوجہد تیز ہو!