|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پشاور|
خیبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں 30 مارچ کو صوبے بھر سے آئے ہوئے مردوخواتین نرسز نے ایم ٹی آئی ایکٹ سے متاثرہ نرسز کے حق میں خیبر پختونخوا نرسز الائنس (کے پی این اے) کے پلیٹ فارم سے احتجاجی دھرنا دیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں نرسز نے حصہ لیا۔ اس سے پہلے کے پی این اے نے شعبہ صحت کے حکومتی نمائندوں کے 18 مارچ اور 29 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں بھی اپنے مطالبات رکھے تھے جن پر حکومت نے بالکل توجہ نہ دی۔ بالآخر کے پی این اے نے مجبور ہوکر 30 مارچ کو پشاور اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا جس سے خوف زدہ ہوکر حکومت گٹھنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی۔ 31 مارچ کو مذاکرات کیلئے بنائی گئی حکومتی کمیٹی اور کے پی این اے کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے ان کے مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرائی، جس کے نتیجے میں نرسز نے حکومت کو ان وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کچھ وقت دیتے ہوئے دھرنہ ختم کیا۔
خیبرپختونخوا نرسز الائنس (کے پی این اے) صوبہ بھر کے تمام نرسز کا ایک اتحاد ہے جو کہ انہوں نے ایم ٹی آئی ایکٹ کے کالے قانون کے نتیجے میں متاثرہ تمام نرسز کے مشترکہ حقوق کی جدوجہد کے لئے تشکیل دیا ہے جس میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور پروونشل نرسز ایسوسی دونوں شامل ہوئے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کے پی این اے کے نمائندوں نے بتایا کہ 2015 سے ایم ٹی آئی ایکٹ کو صوبے کے اکثر ہسپتالوں میں لاگو کیا گیا جس کی بنیاد پر پہلے مرحلے میں نئے بھرتی ہونے والے ورکرز کو تمام بنیادی حقوق سے محروم کرتے ہوئے شعبہ صحت کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں صوبے کے غریب عوام کو تھوڑی بہت جو سرکاری علاج کی سہولت میسر تھی، اس سے محروم کرنے کا آغاز کیا گیا۔ اس پہلے مرحلے میں نئے بھرتی ہونے والے نرسز کا معاشی استحصال کرتے ہوئے پرانے نرسز کو نہیں چھیڑا گیا تا کہ ایک ایک کر کے تمام ورکرز پر کامیابی سے وار کیا جائے۔ اب دوسرے مرحلے پر ان ورکرز پر بھی حملے شروع ہو چکے ہیں جو کہ ایم ٹی آئی سے پیشتر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہوئے تھے۔ یہی مشترکہ مسائل ہیں اور حکومت کے تمام نرسز پر بلا امتیاز حملے ہیں جن کا جواب دینے کے لئے (YNA) اور (PNA) نے مل کر مشترکہ جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے اپنے مشترکہ مطالبات کے گرد دھرنہ دیا۔
ان کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ سروس رولز اور پروموشن۔
2۔ ایم ٹی ائی نرسز کیلئے قانون سازی اور جاب ریگولرائزیشن
3۔ نرسنگ شعبے کیلئے الگ ڈائریکٹوریٹ کی تشکیل۔
4۔ انٹرنشپ کی سلاٹس 100 سے بڑھا کر 1000 کی جائیں اور گریجویٹ انٹرنیز کا وظیفہ کم از کم 50 ہزار تک کیا جائے۔
5۔ ہیلتھ پروفیشنل الاونس پے سکیل کے مطابق کیا جائے۔
6۔ میٹرنٹی اور میڈیکل چھٹیوں پر کٹوتی بند کی جائے۔
7۔ تمام ڈسٹرکٹ لیول کمیٹیوں میں نرسز کو نمائندگی دی جائے۔
8۔ نرسز کو محدود پریکٹس کی اجازت دی جائے۔
9۔ نوٹیفیکیشن کے ذریعے نرسنگ کا الگ کیڈر تسلیم کیا جائے۔
10۔ سیکرٹریٹ میں نرسز کو نمائندگی دی جائے۔
کے پی این اے کے نمائندوں کے مطابق حکومت کی طرف سے ان تمام مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرانے پر اور اگلے مرحلے میں حکومت کی طرف سے عملی اقدامات اٹھانے تک احتجاج ملتوی کردیا گیا ہے پر ختم ہر گز نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آنے والے 7 اپریل کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ان مسائل کو ایجنڈے میں شامل کر کے عملی طور پر ان پر کام شروع کیا جائے بصورت دیگر صوبے بھر کے نرسز اس سے بھی بڑھ کر اپنی جدوجہد کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان شروع دن سے نرسز کے احتجاج میں شامل ہیں اور ان کے ساتھ اس لڑائی میں مستقبل میں بھی عملی طور پر کھڑے ہونے کی یقین دہانی کراتا ہے۔