|تحریر: راب سمتھ|
|ترجمہ: ولید خان|
میکسیکو شہر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبہ کے احتجاجوں کا نیا ریلا امڈ آیا ہے۔ دارالحکومت کی تمام بڑی یونیورسٹیوں کے طلبہUNAM(National Autonomous University of Mexico) کے 14 طلبا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے باہر نکل آئے جنہیں پوروس (نیم فاشسٹ بدمعاشوں)نے اس ماہ کے آغاز میں مار مار کر زخمی کر دیا تھا۔
مظاہرین نے صرف حملہ آوروں کو ہی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ اب وہ روزانہ رونما ہونے والے سماجی تشدد اور شخصی عدم استحکام کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
3 ستمبر کو کم اجرت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے اساتذہ کی یکجہتی میں طلبا بھی منظم ہوئے جن پر پوروس نے حملہ کر کے 14 طلبہ کو شدید زخمی کر دیا۔ زخمی طلبا کا تعلق UNAM کے شعبہ سائنس اور سماجیات سے ہے جو ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے۔ حملے کے فوری بعد دارالحکومت کی دیگر بڑی یونیورسٹیوں IPN اور UAM میں یکجہتی احتجاج برپا ہو ئے۔
5 ستمبر کو UNAM کے مرکزی کیمپس میں 40 ہزار سے 1 لاکھ کے درمیان طلبہ نے انصاف کے لیے اکٹھے ہو کر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ حملے میں ملوث درپردہ کرداروں (یونیورسٹی عہدیداران اور ان کی معاون دائیں بازو کی سیاسی پارٹیاں) کو بے نقاب کیا جائے۔ شدید دباؤ کے نتیجے میں حملہ آوروں کی نشاندہی کر لی گئی ہے لیکن درپردہ کرداروں کو ابھی بھی تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی کے کرتا دھرتا کی کرپشن اور تشدد کو اگر بے نقاب کیا جاتا ہے تو سماج میں بے قابو ہوتا تناؤ تیزی سے پھٹنے کی جانب بڑھ سکتا ہے جس کا سدباب کرنے کی ریاست بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
طلبہ بمقابلہ پوروس
یونیورسٹی انتظامیہ پوروس کو کسی بھی قسم کی طلبا یونین کو کچلنے کے لیے اجرت دیتی ہے۔ یہ طلبا شدید رجعتی ہیں جنہیں تاریخی طور پر مظاہرین کو مار پیٹ کر یا کیمپس میں توڑ پھوڑ کر کے احتجاجوں اور ہڑتالوں کو توڑنے کیلیے استعمال کیا جاتا رہا ہے تاکہ طلبا کو ڈرایا دھمکایا جا سکے اور تحریک کو قصوروار ٹھہرا کر بدنام کیا جا سکے۔
1980ء کی دہائی میں PRI کی حکومت نے ان کو کثرت سے استعمال کیا۔ میکسیکو کی سیاست میں دہائیوں غلبے کی وجہ سے PRI ریاست میں پیوست ہو چکی ہے۔ بدلے میں پوروس کو قانونی کاروائی سے استثنا حاصل ہے اور یونیورسٹی میں انہیں فیس معافی اور ترجیحی سہولیات وغیرہ جیسی مراعتیں حاصل ہیں۔
جیسے جیسے میکسیکو شہر اور گردونواح کے علاقوں کی یونیورسٹیاں اور کالج احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں ویسے ویسے احتجاجوں کا حجم اور دائرہ کار بڑھتا جا رہا ہے۔ 1968ء کی طلبا تحریک کی شاندار روایات کو زندہ کرتے ہوئے طلبہ نے احتجاجی کمیٹیوں میں منظم ہوتے ہوئے ماضی میں پوروس کے خلاف شاندار فتوحات حاصل کیں لیکن ان کو کیمپس سے باہر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
1968ء کی میراث کو زندہ کرتے ہوئے اب طلبہ نے بین الجامعات اسمبلی تشکیل دی ہے تاکہ کمیٹیوں میں بہتر ہم آہنگی اور احتجاجوں کے اہداف اور مطالبات میں یکسانیت ہو۔ تمام اداروں سے 50 نمائندوں نے 5 ستمبر کو ایک میٹنگ میں 24، 48 اور 72 گھنٹوں کی طلبا ہڑتالوں کے لائحہ عمل پر اتفاق کیا۔ اسمبلی کے مطالبات میں اساتذہ کی اجرت میں بہتری، کلاس روموں میں بڑھتے رش کو کم کرنے کے لئے تدریسی سہولیات میں بہتری، یونیورسٹی ڈائریکٹروں اور دیگر عہدوں کے آزاد جمہوری انتخابات اور تشدد کا خاتمہ شامل ہیں۔
نظام کے خلاف غم و غصہ
احتجاجوں کا حجم اور تیز تر پھیلاؤ نوجوانوں میں کئی سالوں سے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اکٹھے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار ہے۔ پوروس اصل مسئلہ نہیں بلکہ جامعات میں مجتمع شدہ غصے کا نکتہ اظہار ہیں۔
دارلحکومت سمیت پورے ملک میں نوجوان ہیجان کا شکار ہیں۔ اعداد و شمار کے قومی انسٹی ٹیوٹ (INEGI) کے مطابق قومی سطح پر 18 سال کی عمر کے 76.8فیصد نوجوان اپنے شہروں میں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ کام کی جگہ سے گھر جاتے ہوئے خواتین کی عصمت دری اور قتل کی شرح ہوشربا ہو چکی ہے۔ جنوری سے جولائی تک پورے ملک میں 387 خواتین قتل ہوئیں۔
اس میں معیار زندگی کی عمومی گراوٹ بھی شامل کر لیں۔ میکسیکو کو بھی عالمی رجحان کی طرح روزگار میں غربت کا سامنا ہے۔ ایک طرف تو حکومت بیروزگاری کی شرح میں گراوٹ کا جشن منا رہی ہے لیکن دوسری طرف 4.9 کروڑ مزدور اپنی بنیادی ضروریات زندگی ہی پوری نہیں کر پا رہے۔ میکسیکو شہر میں ایک طالب علم کا ماہانہ خرچہ 14 ہزار 350 پیسو (581 یورو) ہے جبکہ ایک عام گھرانے کی ماہانہ آمدنی 13 ہزار 239 پیسو (536 یورو) ہے۔ اب طلبہ کہہ رہے ہیں: بس! بہت ہو گیا!
تحریک کے مطالبات میں اب تباہ کن تشدد کی مخالفت بھی شامل ہو گئی ہے جس کا مزدوروں اور طلبہ کو روزانہ کی بنیاد پر سامنا ہے۔ ریاست طلبہ تحریک کا گلا گھونٹنے اور عوام کو خوف میں مبتلا رکھنے کے لئے تشدد کو ایک اوزار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ لیکن ریاست کی جانب سے مسلط کردہ تشدد ہمیشہ عوامی طاقت کے خوف میں مبتلا ہونے کی غمازی کرتا ہے۔
طلبہ اور مزدور: جدوجہد میں متحد!
بہرحال، سماجی تشدد کا مسئلہ ایک مارچ کے نتیجے میں ایک دن میں حل نہیں ہو سکتا۔ احتجاج اور ہڑتال تحریک کا اوزار ہیں لیکن ایک لامتناہی ہڑتال اپنے تئیں سرمایہ داری کی سرشت میں پیوستہ مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔ میکسیکو میں مارکس وادی براہ راست مفت عوامی تعلیم اور جسمانی اور معاشی تشدد کے خلاف قومی احتجاج کی کال دینے میں شامل ہیں۔ وہ مسلسل طلبہ تحریک کو مزدور تحریک کے ساتھ جوڑنے کی اشد ضرورت کی درست نشاندہی کر رہے ہیں۔ مظاہرین کو منظم احتجاج کی قوت کا ادراک ہونا چاہیئے اور انہیں اپنی جدوجہد کو CNTE اور SME (اساتذہ اور الیکٹریشن یونینز) جیسی جنگجو ٹریڈ یونینوں کے ساتھ جوڑنا چاہیے۔
پوری دنیا کے تمام طلبہ کو مفت تعلیم کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے عالمی سرمایہ داری کی بے انصافی اور تشدد کے خلاف بھرپور جدوجہد کرنی چاہیے۔ وہ اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ طلبا کی جدوجہد مزدوروں کی جدوجہد ہے اور یہ عالمی محنت کش طبقے کی بین الاقوامی جدوجہد ہے۔
میکسیکو کے طلبہ کے ساتھ یکجہتی!
پوروس کو باہر نکالو!
ریاستی تشدد بند کرو!
دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!