|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
گذشتہ ماہ میں حکمران طبقے کی طرف سے آٹے کی قیمتوں میں فی من 500 روپے اضافے کے اقدام نے عوام میں شدید غم و غصّے کو بھڑکا دیا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، لاعلاجی اور فاقوں سے تلملاتی عوام سے آٹے جیسی زندہ رہنے کی بنیادی ضرورت کو بھی حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں پر قربان کرنے کے درپے ہے۔ دسمبر کے آغاز میں حکومت کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف آزاد کشمیر کے اضلاع پونچھ اور سدھنوتی کے مختلف شہروں میں عوامی احتجاجوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کھائیگلہ، چھوٹاگلہ، بنجونسہ، علی سوجل، کہوکوٹ، تراڑکھل، پلندری، ٹائیں اور تھوراڑ شہر قابل ذکر ہیں۔ ان احتجاجوں کو عوامی محاذوں، عوامی ایکشن کمیٹیوں اور انجمن تاجران کے زیر قیادت منظّم کیا گیا اور کئی شہروں میں جہاں عوامی کمیٹیاں موجود نہیں تھیں وہاں ان احتجاجوں کو جاری رکھنے کے لیے عوامی ایکشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔ اس دوران حکومتی نمائندوں نے عوامی کمیٹیوں سے مذاکرات بھی کیے اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی بھی کروائی مگر اس کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی بلکہ مزید اضافہ کیا گیاجس پر ان عوامی احتجاجوں کو عوامی تحریک میں بدلنے کے لیے 14 دسمبر کو راولاکوٹ شہر میں ضلع پونچھ کے تمام شہروں اور علاقوں کی عوامی ایکشن کمیٹیوں اور عوامی محاذوں پر مشتمل”عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ“ تشکیل دی گئی۔
عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ نے تحریک کے پہلے مرحلے میں 16 دسمبر کو ضلع پونچھ کے بیشتر شہروں میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی اور اس مقصد کے لیے انتظامی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔ 16 دسمبر کو صبح نو بجے ضلع پونچھ کے مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہونا شروع ہوئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ کھائیگلہ، چھوٹاگلہ، تھوراڑ اور علی سوجل شہر میں دوکانیں اور ٹرانسپورٹ مکمل بند رہی۔ صبح سے شام تک عوامی جلسوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جلسوں میں ایکشن کمیٹیوں، عوامی محاذوں، ترقی پسند تنظیموں اور دیگر سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیے۔ مقررین نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور گندم سبسڈی کی بحالی کیساتھ ساتھ مہنگائی، بے روزگاری، لاعلاجی اور مہنگی تعلیم جیسے مسائل پر بھی بات کی اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں اس تحریک کو ریاست گیر تحریک بنانے کا عزم بھی کیا۔ ٹرانسپورٹ ورکرز یونین راولاکوٹ، گڈز یونین ٹائیں ڈھلکوٹ اورکوسٹر یونین باغ کے علاوہ دیگر ٹریڈ یونینز نے اس تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ کے فیصلے کے مطابق احتجاجی جلسوں کے اختتام پر حکومت کو 20 دسمبر تک آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خاتمے کا وقت دیا گیا ہے۔ اگر 20 دسمبر تک قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو 21 دسمبر سے گوئی نالہ روڈ سمیت پونچھ کے تمام داخلی راستے بند کر دیے جائیں گے اور پورے ضلع پونچھ میں غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈاؤن پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ کے مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے اور تمام شہروں کی کمیٹیوں پر مشتمل ضلع کی مشترکہ کمیٹی کی تشکیل جیسے اہم اقدام پر عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ کو مبارکباد بھی پیش کرتا ہے۔ عوام کی طاقت عوام کی جڑت ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے نا صرف پونچھ بلکہ آنے والے دنوں میں عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ کو آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں اس تحریک کو پھیلانے کے لیے ریاستی سطح کی کمیٹی تشکیل دینی ہو گی تاکہ ایک ریاست گیر عام ہڑتال کی طرف بڑھا جا سکے۔