|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، گلگت بلتستان|
مورخہ 2 ستمبر کو عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر کالے قوانین کے تحت شیڈول فور، اور سائبر کرائم میں ڈالنے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے گھڑی باغ تا گلگت پریس کلب ایک علامتی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں نوجوان، طلبہ اور سیاسی و سماجی کارکنان نے حصہ لیا۔
احتجاجی ریلی کا بنیادی مقصد گلگت بلتستان میں سیاسی کارکنان پر بڑھتے ریاستی جبر کو مسترد کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں عوامی مسائل کے خلاف عوامی تحریک کو باقاعدہ آغاز کی طرف بڑھانا تھا۔ پچھلے ایک عرصے سے ریاست کی طرف سے گلگت بلتستان میں جہاں عوامی ملکیتی زمینوں، جنگلات و دیگر وسائل پہ قبضے کا رجحان دن بدن بڑھ رہا تھا وہیں اس دفعہ گلگت بلتستان میں بڑھتے جبر و استحصال کے ساتھ ساتھ سیاسی کارکنان پر ریاستی جبر میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تقریباً 35 سے زائد سیاسی کارکنان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کی طرف سے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، جس میں کمیونسٹ رہنما اور عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ، انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے سرگرم کارکن اصغر شاہ اور دیگر 3 رہنماؤں کوبھی شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان میں سیاسی کارکنان پر ریاستی جبر اور کالونیل قوانین کے تحت عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنان کی آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان میں عوامی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے ریاست اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر اتر آئی ہے اور آنے والے عرصے میں ریاست پاکستان اور گلگت بلتستان کی کٹھ پتلی حکومت عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے کسی بھی حد کو تجاوز کر سکتی ہے۔
لیکن یہ بات تو طے ہے کہ ریاستی جبر کسی بھی عوامی تحریک کا راستہ روکنے میں نہ صرف ناکام رہا ہے بلکہ ریاستی جبر سرمایہ دار ریاست کے گھناؤنے اور دوغلے پن پر مبنی کردار کو برہنہ کرتے ہوئے عوامی تحریک کو ایک نئی قوت بخشتا ہے۔
جی بی کی عوامی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے اب یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ گلگت بلتستان میں ریاستی جبر اور بڑھتے ہوئے عوامی مسائل کے خلاف ایک بارپھر مزاحمتی تحریک کی طرف پہلے سے زیادہ منظم انداز میں بڑھتے ہوئے اس جد وجہد کو خطے میں ابھرنے والی مظلوم اقوام کی دیگر تحریکوں کے ساتھ طبقاتی بنیادوں پر جوڑتے ہوئے اس غیر انسانی نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔