|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
اگیگا پنجاب (آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس) کے زیر قیادت صوبہ بھر سے ہزاروں چھوٹے سرکاری ملازمین اور محنت کش 10 اکتوبر بروز منگل کے روز سے لاہور سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے رہے ہیں۔ اگیگا کے پلیٹ فارم سے جاری موجودہ دھرنا جولائی میں ہونے والے دھرنے کا ہی تسلسل ہے جس میں ملازمین کے بنیادی مطالبات لیو انکیشمنٹ/LPR کی رننگ بیسک پے پر ادائیگی، پنشن رولز میں مزدور دشمن ترامیم، سرکاری سکولوں کی نجکاری اور گریجویٹی میں کمی کے خاتمے جیسے مطالبات شامل ہیں۔
اس دھرنے میں پنجاب بھر کے بے شمار سرکاری محکموں کے ملازمین شامل ہیں۔ اس احتجاجی دھرنے پر 12 اکتوبر کو رات دو بجے پولیس نے کریک ڈاؤن کر کے اگیگا کے مرکزی رہنما رحمان باجوہ سمیت کئی ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔ لیکن ملازمین نے پھر بھی احتجاجی دھرنا جاری رکھا جس پر آج دن کو ایک بجے دوبارہ دھاوا بول کر اگیگا اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مرکزی رہنما رخسانہ انور سمیت مزید سینکڑوں ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس احتجاج میں ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم اس حکومتی اور ریاستی غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور ملک بھر کی تمام ٹریڈ یونینز اور ایسو سی ایشنز سے عملی یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں۔ مزید برآں اس ریاستی جبر کیخلاف پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں آج اساتذہ اور طلبہ نے ہڑتال کی اور روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا۔
یاد رہے کہ جولائی میں ہونے والے دھرنے کے بنیادی مطالبات میں سے ایک ریٹائرمنٹ پر ملنے والے ایک اہم بینیفٹ یعنی لیو انکیشمنٹ کے قوانین میں تبدیلیوں کا خاتمہ بھی تھا جسے پنجاب حکومت نے اس وقت تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن بعد میں حسب روایت حکومت اپنے وعدے سے مکر گئی تھی۔ اس کے علاوہ یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ پنجاب حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں سالانہ انکریمنٹ کا بھی خاتمہ کیا جا رہا ہے اور پنجاب میں ہزاروں سرکاری سکولوں کی نجکاری بھی کی جارہی ہے اور ان مزدور اور عوام دشمن اقدامات کا فوری خاتمہ بھی حالیہ دھرنے کے بنیادی مطالبات میں شامل ہے۔
مزید برآں جولائی میں ہونے والا دھرنا بھی اگیگا قیادت کی طرف سے بغیر کسی نوٹیفکیشن کے ختم کر دیا گیا تھا اور اس وقت بھی ایک طاقتور ہڑتال کی تیاری کرنے کی بجائے قیادت کی طرف سے دفتری ”تالہ بندی“ جیسے مبہم نعرے لگائے تھے جس پر بھی کوئی منظم طریقے سے عملدآمد نہیں گیا تھا، جس کے بعد پنجاب کی نگران حکومت، وفاقی حکومت اور افسر شاہی نے ملی بھگت کے ساتھ اپنے زبانی وعدوں سے پھرنے کی کوشش کی تھی، یہاں تک کہ رننگ بیسک کی بجائے ابتدائی بیسک پے پر تنخواہ میں اضافے کا نوٹیفیکشن بھی نکال دیا گیا تھا۔ اس پر صوبہ بھر کے ملازمین میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قیادت پر دوبارہ احتجاج کی کال دینے کے لئے زبردست دباؤ پڑنے لگا جس کا مثبت رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں بالآخر حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی تھی۔ لیکن اس مرتبہ قیادت کو ماضی کی غلطیوں سے گریز کرنا ہو گا اور اب کی بار یہ دھرنا تب ہی ختم ہونا چاہئے جب تمام مطالبات کے نوٹیفیکیشن کا اجرا ہو جائے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان بھی اس احتجاجی دھرنے میں ملازمین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ریڈ ورکرز فرنٹ اگیگا کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان دھرنے میں عام ہڑتال کا پیغام شرکاء تک پہنچا رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت دھرنے کے دباؤ میں نہیں آتی تو اگیگا کی قیادت کو دھرنے سے اگلا قدم اٹھاتے ہوئے مشترکہ مطالبات کے گرد دوسرے سرکاری محکموں اور عوامی اداروں کے محنت کشوں کو ساتھ جوڑتے ہوئے عام ہڑتال کی کال دینا ہو گی جو کہ حکمرانوں کے دانت کھٹے کر کے انہیں محنت کشوں کی طاقت کے سامنے جھکنے پر مجبور کر دے گی۔