جنوبی افریقہ: طلبہ تحریک زوروں پر‘ تعلیم مفت کرنے کا مطالبہ

south-africa-fee-must-fall-protest

رپورٹ: |پی وائے اے، پاکستان|
براعظم افریقہ کے اہم ملک جنوبی افریقہ میں طلبہ تحریک ایک بار بھر زوروں پر ہے۔ یونیورسٹی فیسوں میں اضافے کے خلاف جوہانسبرگ سے شروع ہونے والی تحریک نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور تمام شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ تعلیم کو مفت کیا جائے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہیں جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مفت تعلیم کے مطالبے کے گرد بننے والی یہ تحریک تاحال جاری ہے۔ پیر کے روز جب وٹس یونیورسٹی ایک ہفتہ بند رہنے کے بعد دوبارہ کھلی تواحتجاجی طلبہ اور پولیس کے درمیان شدید تصادم دیکھنے میں آیا جس میں پولیس نے احتجاجی طلبہ شدید پر لاٹھی چارج کیا اور طلبہ کو منتشر کرنے کے لئے ربڑ کی گولیوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ کئی طلبہ کو گرفتار بھر کیا گیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ جن تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے احتجاج جاری رکھیں گے۔

اس تحریک کا آغاز اس وقت ہوا جب بلیڈ زیمانڈے (منسٹر آف ہائیر ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ)نے 20ستمبر کو یہ اعلان کیا کہ یونیورسٹیاں اگلے سال8 فیصد تک ٹیوشن فیس بڑھا سکتی ہیں۔ زیمانڈے کے اس اعلان نے تمام یونیورسٹیوں کے طلبہ میں شدید غصے کی لہر پیدا کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ تحریک جس کا آغاز وٹس یونیورسٹی آف جوہانسبرگ (Wits University of Johannesburg) سے ہو پورے ملک میں پھیل گئی۔ جب زیمانڈے کے اعلان کے بعد سوموار کے دن تمام طلبہ ایک بڑے پیمانے کا اجلاس کرنے کیلئے مین ہال میں اکٹھے ہوئے تو انہوں نے مین کیمپس کے گرد مارچ کرنا شروع کیا جس میں انہوں نے اعلیٰ تعلیم کو مفت کرنے کے نعرے بلند کیے۔ اور جب طلبہ کو سولومون ماہالنگو ہاؤس (Solomon Mahalangu House)، جو ایک بہت بڑا ہال ہے جس کا نام طلبہ نے ایک سرگرم سٹودنٹ کارکن سولومون ماہالنگو کے نام سے تبدیل کیا جس کو 1979ء میں نسلی متعصب حکومت کی جانب سے پھانسی دے دی گئی تھی، داخل ہونے سے روکا گیا تو طلبہ اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔

south-africa-fees-must-fall-protest

اس کے بعد منگل کے دن جب طلبہ یونیورسٹی کے داخلی دروازے کے پاس اکٹھے ہونا شروع ہوئے تو ایک بار پھر طلبہ، پولیس اور سیکیورٹی کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور کئی طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا ۔ اگلے ہی دن جب طلبہ برامفونٹین سے روزبینک کی طرف احتجاج کرتے ہوئے جا رہے تھے تو اس وقت پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور گرینیڈوں سے حملہ کر دیا جس میں تین طلبہ شدید زخمی ہوئے ۔اس کے بعد جب طلبہ دوبارہمین کیمپس پہنچے تو ان پر ایک بار پھر پولیس کی طرف سے ربڑ کی گولیوں اور گرینیڈوں سے حملہ کیا گیا۔ اسی دوران ایک طالبعلم جلتے ہوئے گرینیڈ پر گر کر جل گیا اور اس کے بعد طلبہ میں شدید غصہ پھیل گیا اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔اور یہاں سے تحریک میں شدت آئی اور یہ تحریک وٹس یونیورسٹی سے نکل کر پورے ساؤتھ افریقہ میں پھیل گئی۔ کئی یونیورسٹیوں میں طلبہ نے تحریک چلائی اور تقریبا ہر جگہ انہیں ریاست کے غضب کا ہی سامنا کرنا پڑا۔
south-africa-fee-must-fall-movementیہ تحریک دراصل اکتوبر2015ء میں شروع ہونے والی Fees Must Fall Movement کا ہی تسلسل ہے۔ 2015ء کی تحریک میں بھی مطالبات تعلیم کو مکمل طور پر مفت کرنے کے ہی تھے جس کو اس وقت صدر ذوما نے فیسوں میں اضافے کو روک کر وقتی طور پر ٹھنڈا کر دیا تھا ۔ مگر چونکہ یہ مسئلہ صدر ذوما یا کسی اور کی کم ہمتی یا غلط منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ یہ مسئلہ سرمایہ دارانہ نظام کے عالمی معاشی بحران کا ہے جو نا صرف ساؤتھ افریقہ میں طلبہ اور محنت کشوں کو ذلیل کر رہا ہے اور سڑکوں پر آنے کو مجبور کر رہا ہے بلکہ پوری دنیا میں یہی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے اور آئے روز کسی نا کسی ملک میں کسی نا کسی طرح کی تحریک کو جنم دیے ہوئے ہے۔ یہ بات نا صرف ساؤتھ افریقہ بلکہ تمام دنیا کے طلبہ کو سمجھنی ہوگی کہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف لڑائی لڑنے سے ہی تعلیم کو مفت کیا جا سکتاہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) جنوبی افریقہ کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ان کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ مفت تعلیم ہمارا حق ہے کوئی رعایت نہیں ہے۔ PYAپاکستان میں بھی مفت تعلیم، روزگار سب کے لئے اور طلبہ یونین کی بحالی کی جدو جہد کا علم بلند کئے ہوئے ہے اور پورے پاکستان میں طلبہ کو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف منظم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

Comments are closed.