|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
29 مئی 2023ء کو کے ای ایس سی لیبر یونین (سی بی اے) کی جانب سے پی ایم اے ہاؤس کراچی میں ”کیا مہنگائی وبیروزگاری محنت کشوں کا مقدر ہے؟“ کے عنوان پرمزدور سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں محنت کشوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ کے ای ایس سی لیبر یونین اور کے الیکٹرک کے محنت کشوں کی جدوجہد پاکستان کی مزدور تحریک کو آج بھی شاندار ماضی کی طرح یاد کیا جاتا ہے۔
سیمینار میں مزدور رہنماؤں کے علاوہ کے الیکٹرک لیبر یونین کے رہنما جناب اخلاق خان صاحب اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی رہنما کامریڈ پارس جان نے خصوصی خطاب کیا۔
پارس جان نے مزدوروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ کے الیکٹرک لیبر یونین کی جدوجہد کی طویل تاریخ ہے جو آج بھی محنت کش طبقے کو یاد ہے۔ پاکستان آج عملاً دیوالیہ ہوچکا ہے بس اعلان کرنا باقی رہ گیا۔ آج قومی خزانہ خالی ہے اور ماضی میں جب کے الیکٹرک کی نجکاری ہورہی تھی تمام ٹریڈ یونین رہنماؤں کی دور اندیشی نہیں تھی۔ ان کے پاس درست نظریات نہیں تھے جس سے وہ یہ سمجھ سکیں کہ پاکستانی معیشت کے مستقبل کا کیا تناظر ہے؟ آج حکومت کی طرف سے اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے اور مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ وہ تمام پیسہ جو حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کے قرضوں کی مد میں لیا تھا اس کی واپسی محنت کش طبقے کی ہڈیوں سے گودا نکال کرکی جارہی ہے۔ اسی لئے ریڈ ورکرز فرنٹ کا یہ پیغام ہے محنت کش طبقے کے لئے کہ اب لڑائی تنخواہوں میں اضافے سے آگے بڑھ چکی ہے۔ اب محنت کش طبقے کو پورے نظام کو بند کرنا ہوگا۔ اور بتانا ہوگا اس نظام کو کون چلاتا ہے۔
اس کے بعد سیمنار میں اخلاق خان نے سمینار سے خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ آج کے الیکٹرک کے بعد دیگر تمام اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے۔ ہم نے اس وقت بھی لڑائی لڑی تھی کہ کے الیکٹرک ایک عوامی ادارہ ہے اسے قومی ملکیت میں ہی رہنا چاہیے۔ اور جو اس قوت وعدے کیے گئے تھے کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد اس کی پرفارمینس میں بہتری آئے گی اور لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوگی۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا ہے،بلکہ آج حالات مزید بدتر ہوگئے ہیں۔ اس وقت محنت کش طبقے کا منظم اور متحد ہوکرجدوجہد کرنا پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ آخر میں انہوں نے تمام آئے ہوئے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ اور محنت کشوں کی جانب سے سرمایہ داری اور نجکاری کے خلاف اور مزدور راج کے حق میں نعرے لگائے گئے۔