ریپ اور ہراسمنٹ کے خلاف ملک گیر طلبہ احتجاجوں پر عوامی تاثرات

اپنا جھوٹا وقار کھو چکے ہو
بم چلاؤ کہ گولیاں مارو
خلق کا اعتبار کھو چکے ہو

اس وقت لاہور سمیت ملک کے سینکڑوں تعلیمی اداروں میں طلبہ تحریک جاری ہے جس میں لاکھوں طلبہ حکمران طبقے کی لاگ اپنی نفرت کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔ حکومت نے ان احتجاجوں کو کچلنے کے لیے پنجاب میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی ہے جبکہ تحریک کے کارکنان کی گرفتاریاں بھی بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہیں۔

حکمران طبقہ زر خرید میڈیا کے ذریعے جھوٹا پراپیگنڈہ بھی کر رہا ہے اور لاہور کے پنجاب کالج میں ہونے والے واقعے کو اپنی مرضی کا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی کریک ڈاؤن جاری ہے اور پوسٹ کرنے پر مقدمے بنائے جا رہے ہیں۔ غرض سرمایہ دار طبقے اور اس کے مظالم کو جاری رکھنے کے لیے طلبہ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے لیکن طلبہ اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور تمام تر جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

عظمیٰ بخاری پنجاب کی اہم ترین وزیر اور مریم نواز شریف کی کارِ خاص ہے۔ وہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی اس ایشو پر پریس کانفرنس سے پہلے میڈیا کو دھمکیاں دے رہی ہے اور انہیں پریس کانفرنس میں ”شور شرابہ“ کرنے سے منع کر رہی ہے۔ صرف یہ ایک ویڈیو ہی اس نام نہاد جمہوری حکومت کا پول کھولنے کے لیے کافی ہے اور بکاؤ میڈیا کی حقیقت بھی عیاں کرتی ہے جس نے اس ڈانٹ ڈپٹ کے بعد اس پریس کانفرنس کے دوران چوں تک بھی نہیں کی۔ یاد رہے کہ پنجاب کالج کا مالک میاں عامر دنیا میڈیا گروپ کا مالک بھی ہے جس کے تحت اخبار اور ٹی وی چینل چل رہے ہیں اور وہ سینکڑوں صحافیوں کا باس ہے۔

ایسے میں سوشل میڈیا پر سنجیدہ افراد نے تبصرے بھی کیے ہیں اور طلبہ تحریک کی حمایت کی ہے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

میں اپنی آنکھ اگاؤں گا صحنِ زنداں میں
نئی رتوں میں فصیلوں پہ خواب ناچیں گے
(پارس جان)

پارس جان انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے راہنما ہیں اورترقی پسند شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بیشتر کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے حکمران طبقے کی نمائندہ وزیراعظم مریم نواز شریف کے غلیظ بیان پر شدید تنقید کی ہے۔

عابد حسین عابد مشہور شاعر ہیں اور لاہور میں ترقی پسند مصنفین کو منظم کرنے لیے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں۔ انہوں نے بھی اس واقعہ پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔

مکمل تحریر پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ادریس بابر لاہور میں رہنے والے مشہور شاعر ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کے بارے میں اشعار کہے ہیں:

احسان علی ایڈووکیٹ، جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کے چئیرمین اور کمیونسٹ راہنما ہیں

مشہور و معروف ترقی پسند سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے بھی احتجاج کرنے والے طلبہ کے ساتھ یکجہتی کی اپیل کی ہے۔

صبغت وائیں گوجرانولہ سے تعلق رکھنے والے کمیونسٹ راہنما اور دانشور ہیں۔ انہوں نے بھی اس طلبہ تحریک کے ساتھ بھرپور یکجہتی کی ہے اور لبرل دانشوروں کی عوام دشمنی کو عیاں کیا ہے۔

مقصود ہمدانی محکمہ واپڈا کے محنت کش اور کمیونسٹ راہنما ہیں اور لاہور کی مزدور تحریک میں سر گرم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے ملک گیر عام ہڑتال کی کمپین بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے تمام نجی تعلیمی اداروں کو عوامی ملکیت میں لینے کا مطالبہ سامنے رکھا ہے۔

خدیجہ ارسلان برطانیہ میں مقیم ہیں اور وہاں پر موجود تارکین وطن کی نمایندگی کرتے ہوئے اس شاندار طلبہ تحریک کی حمایت کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر یاسر ارشاد بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں ماہر امراض قلب ہیں اور فیس بک پر انتہا سرگرم رہتے ہیں۔

شعیب کیانی اسلام آباد میں رہتے ہیں اور ملک کے معروف شاعر ہیں۔ سماجی موضوعات پر ان کی نظمیں انڈیا میں بھی بہت مقبول ہیں۔ انہوں نے بھی اپنی پوسٹ میں انقلاب کو ہی حتمی حل قرار دیا ہے۔

عمر ریاض ایڈووکیٹ راولاکوٹ میں رہتے ہیں اور ”آزاد“ کشمیر میں جاری عوامی تحریک کے سرگرم کارکن اور راہنما ہیں۔ وہ طلبہ کی ملک گیر تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے مرکزی چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔

رائے اسد لاہور میں مقیم نوجوان شاعر اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے سرگرم کارکن ہیں۔

Comments are closed.