|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|
رانا ٹاؤن ضلع شیخوپورہ میں واقع کراؤن بیلٹنگ فیکٹری کے حرام خور مالک نے 400 مزدوروں کو جبری طور پر برطرف کر دیا جس کے بعد مزدوروں نے احتجاج کے ذریعے مالک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ مزدوروں نے بذریعہ احتجاج نہ صرف اپنا روزگار بحال کروایا بلکہ اپنے دیگر مطالبات بھی منوائے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں کا ایک وفد ان کے احتجاج میں موجود تھا جس نے مزدوروں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا اور ان کی اس لڑائی میں ان کے شانہ بشانہ شامل رہا۔
مزدوروں کا کہنا تھا کہ اگر وہ تنخواہ کی وقت پر ادائیگی یا حکومت کی طرف سے طے شدہ کم از کم اجرت (جو کہ 37 ہزار ہے) کا مطالبہ کرتے تو فیکٹری مالکوں کی طرف سے ان کو مارنے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔ مالک کے پاس پستول ہمیشہ موجود ہوتی تھی، جس سے وہ کسی مزدور کو اکیلا بلاتا اور اس کو دھمکاتا تھا اور ساتھ ہی گالم گلوچ پر اتر آتا تھا۔ مزدوروں کی اکثریت دور دراز علاقوں سے ہے لیکن مالک کی طرف سے ان کی رہائش کے لیے جو انتظام تھا اس میں کئی مسائل تھے، جیسے کہ بجلی اور پانی جیسی انتہائی بنیادی ضروریات کا نہ ہونا معمول کی بات تھی۔
مزدوروں نے جب ان تمام مظالم کے خلاف بولنے کی جرأت کی تو مالک نے ان کو اپنے روایتی ہتھکنڈوں سے ڈرا دھمکا کر چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہڑتال کی وجہ یہ بنی تھی کہ ایک نوجوان محنت کش نے جب تنخواہ میں اضافے کی بات کی تو مالک نے پہلے اس کو ڈرایا دھمکایا، لیکن جب وہ نہیں مانا تو اس کو کام سے نکال دیا۔ وہ کوارٹر میں اپنے دیگر مزدور ساتھیوں کے پاس گیا اور ان کو یہ واقعہ سنایا تو سب نے اس کا ساتھ دینے کی بات کی کیونکہ مالک کے ظالمانہ اور برے رویے کے خلاف غصہ پہلے سے ان کے دلوں میں موجود تھا۔ اس واقعہ نے ان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ جو کچھ اس نوجوان کے ساتھ کیا جا رہا تھا کل وہ ان کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس مزدور کا ساتھ دینے اور تنخواہ کی وقت پر ادائیگی، تنخواہ میں اضافہ، اور سوشل سیکیورٹی کی سہولیات جیسے مطالبات پیش کرنے کی وجہ سے انتظامیہ نے ان مزدوروں کو جبری طور پر برطرف کر دیا، ان کے کوارٹرز کی بجلی اور پانی کا کنکشن کاٹ دیا لیکن محنت کشوں نے فیکٹری کے نزدیک ایک چوک پر اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھا۔ چار دنوں تک مزدوروں کا احتجاج جاری رہا۔ فیکٹری کے مالک نے مزدوروں کو فیکٹری گیٹ کے سامنے احتجاج کی صورت میں گولیوں سے مارنے کی دھمکی دی تھی، لیکن اس کے باوجود مزدوروں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف احتجاج ریکارڈ کروایا بلکہ اپنے حق کا مطالبہ بھی کیا۔ رانا ٹاؤن محنت کشوں کے پرجوش نعروں سے گونجتا رہا۔ مالکوں کی گماشتگی کرنے کے لیے پولیس بھی پہنچ گئی لیکن مزدور بالکل بھی خوف زدہ نہیں ہوئے۔ مزدوروں نے اپنی کمیٹی تشکیل دی اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھا۔
اس ساری لڑائی میں جو اصل طاقت تھی وہ مزدوروں کا اتحاد تھا۔ مالکوں کو جیسے ہی موقع ملا وہ دوبارہ ان پر حملہ کرنے کی طرف جائیں گے۔ اسی وجہ سے اب ان کو اپنی یونین بنانے کی ضرورت ہے جو اس طرح کے حملوں کا بر وقت مقابلہ کر سکے اور اس یونین کو دیگر فیکٹریوں کے مزدوروں تک پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ پورے شیخوپورہ انڈسٹریل ایریا کی یونین بنائی جائے اور سرمایہ داروں کے خلاف محنت کش طبقے کا ایک مضبوط اتحاد قائم کیا جائے۔
اس جیت نے پورے پاکستان کے محنت کشوں کے لیے ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔ ان کی اس فتح سے ہمیں یہ سیکھ ملتی ہے کہ حقیقت میں فیکٹری چلانے والے سرمایہ دار نہیں بلکہ مزدور ہیں۔ اگر مزدور اپنا ہاتھ روک دیں اور وہ متحد ہوں تو وہ مالکوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ اسی طرح پورے ملک کا نظام مزدور طبقہ چلاتا ہے اور اگر ایک ہی وقت میں پورے ملک میں مزدور کام سے اپنا ہاتھ روک دیں تو پورا ملک جام ہو کر رہ جائے گا۔ نہ کوئی بلب جل سکتا ہے، نہ ٹرین چل سکتی ہے اور نہ ہی کوئی ہوائی جہاز اڑ سکتا ہے۔ اس شاندار احتجاج سے مزدور مندرجہ ذیل مطالبات منوانے میں کامیاب ہو گئے:
1۔ تنخواہیں 10 تاریخ سے 12 تاریخ تک ادا کی جائیں گی۔
2۔ مالکان کی طرف سے چھٹیاں کرائے جانے کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی۔
3۔ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
4۔ اوور ٹائم کی ادائیگی بر وقت ادا کی جائے گی۔
5۔ 18 تاریخ اور 4 تاریخ کو اوور ٹائم دیا جائے گا۔
6۔ مزدور کو لیبر کورٹ کے مطابق سروسز الاؤنس بھی دیا جائے گا۔
7۔ 4 دن کی ہڑتال کے دنوں کی بھی تنخواہ دی جائے گی۔
مزدور اتحاد زندہ باد!