|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
کھائی گلہ میں ریڈورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کو منعقد کرنے میں ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن کا تعاون بھی حاصل تھا۔ سیمینار کا آغاز میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی کارکن آمنہ نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کی تاریخی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن محنت کش خواتین کی جدوجہد کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل دن ہے۔ روس کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی محنت کش خواتین نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا اور پہلی بار انقلابِ روس کی کامیابی کے بعد خواتین کو وہ مراعات حاصل ہوئیں جو تاریح میں پہلے کبھی بھی میسر نہیں تھیں جیسے ووٹ کا حق، اوقات کار میں کمی اور اجرتوں میں مساوات۔ خواتین نے دیگر اہم اور بنیادی مطالبات کے لیے جدوجہد کی اور مجموعی طور پر مزدور تحریک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پھر اس جدوجہد کو عالمی سطح پر منظم کرنے کے حوالے سے محنت کشو ں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل نے پوری دنیا میں اسے ”محنت کش خواتین کے عالمی دن“ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن کی کارکن صفیہ بیگم نے اپنے شعبہ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اس نظام نے وہ تمام تر مراعات بھی ہم سے چھین لی ہیں جو ماضی کی بے مثال جدوجہد کے ذریعے حاصل کی گئی تھیں۔ آج پورے پاکستان میں تمام شعبہ جات کے مزدور اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں مگر کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔ اسی طرح ہیلتھ کے شعبے کے ملازمین بھی پچھلے لمبے عرصے سے بنیادی صحت کی سہولیات کے لیے لڑ رہے ہیں مگر تا حال کوئی نوٹس نہیں لیا گیا مگر ہم دیگر محنت کشوں کے ساتھ مل کر آخری دم تک لڑیں گے۔ اس کے بعد ہیلتھ ورکر زیتون خانم، ریڈ ورکرز فرنٹ سے کامریڈ غفار اور روزینہ اختر نے بھی بات کی۔ پروگرام کے آخر میں حنا نے تمام ورکرز کا شکریہ ادا کرتے ہوے کہا کہ ہمیں اس جدوجہد کو تمام اداروں کے ورکرز کے ساتھ جوڑتے ہوے عام ہڑتال کی طرف بڑھنا ہو گا اور اس نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا۔ 8مارچ کا یہی پیغام ہے۔ ریڈورکرز فرنٹ کے کارکنان نے محنت کشوں کا ماہانہ اخبار ورکرر نامہ بیچا اور اینٹی ہراسمنٹ لیف لیٹس تقسیم کیے اور ورکرز کو ان کی جدوجہد میں ہر قدم پر تعاون کی یقین دہانی کرائی۔