|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
پی آئی اے کے شہید محنت کشوں کی پہلی برسی کے موقع 5 فروری کو ریڈ ورکرز فرنٹ کے بینر تلے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں سیمینار بعنوان ’’محنت کش طبقے کی جدوجہد اور انسانیت کا مستقبل ‘‘منعقد کیا گیا جس میں محنت کشوں ، ٹریڈ یونین رہنماؤں اور طلبہ نے شرکت کی۔ 7اداروں سے ٹریڈ یونین رہنما ؤں نے سیمینار میں شرکت کی جس میں جنرل ٹائرز، آئی آئی ایل، سورتی ٹیکسٹائیل، پاک ریفائنری، ایوری ڈینسر پیکسار، گندھارہ اور پی آئی اے شامل ہیں۔ سیمینار میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض تصور قیصرانی نے ادا کیے۔
سیمینار کے پہلے مقرر فارس راج تھے جنہوں نے سانحہ PIA دو فروری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں پر گولی چلانا موجودہ حکمرانوں کی کمزوری کی علامت ہے۔ ان کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ رہا ہی نہیں۔ فارس راج نے مزید کہا کہ کس طرح سی پیک کے نام پر ملک کی عوام اور خاص کر محنت کش طبقے پر قرضوں کا بوجھ لادا جا رہا ہے جس کے اثرات پاکستان کی عوام پر بہت بھیانک پڑیں گے۔ اس تمام عمل کے خلاف جو لالچی حکمرانوں نے غریب عوام کے خلاف اپنی تجوریوں کو بھرنے کے لیے جاری کر رکھا ہے اگر کوئی فیصلہ کن جدوجہدنہ کی گئی تو ہماری زندگیوں کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔ اس عمل کو روکنے حکمرانوں کا احتساب کرنے کی اگر کوئی طبقہ صلاحیت رکھتا ہے تو وہ صرف محنت کش طبقہ ہے۔ محنت کش طبقے کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری نسل انسانی کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ثنا بلوچ نے اپنے خطاب میں حالیہ سانحہ گڈانی کی تفصیلات سے محنت کشوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام ہی اصل میں وہ نظام ہے جس کی وجہ سے امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب مزید غریب ہوتا جا رہا ہے۔ اس نظام کی بنیاد ہی ہم محنت کشوں کے شدید استحصال پر قائم ہے۔ اس لیے اس کے خلاف لڑنا اب نا گزیر ہو گیا ہے۔ محنت کشوں کے پاس ایک راہ نجات ہے اور وہ محنت کشوں کا اقتدار ہے جسے سوشلزم کہا جاتا ہے۔
اس کے بعد جنرل ٹائیرز کے مزدور رہنما ظہور احمد اور PIA کی طرف سے پیپلز یونٹی کے جنرل سیکرٹری اسماعیل بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے PIAکے محنت کشوں پر کیے گئے حملے کی مذمت کی اور پچھلے سال 2فروری کے واقعات پر روشنی ڈالی۔ سب سے آخر میں پارس جان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا انہوں نے محنت کشوں کے عمومی مسائل پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس وقت سرمایہ دار اور حکمران مل کر محنت کشوں کو لوٹ رہے ہیں۔ تعلیم، علاج، روزگار سمیت عوام کے لیے ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ ان کا کام صرف عوام کو لوٹنا اور اپنی تجوریاں بھرنا ہے۔ اس کے خلاف ہمیں نہ صرف متحد ہونا ہوگا بلکہ محنت کشوں کے حقیقی نظریات کو سمجھنا اور سیکھنا ہوگا۔محنت کش طبقے کو ان اصولوں پر چل کر محنت کشوں کے حقیقی نظریات سیکھ کر پوری انسانیت کا تحفظ کرنا ہوگا جو ان کا تاریخی فریضہ ہے۔