پیٹرس لوممبا(Patrice Lumumba)2جولائی 1925ء کو پیدا ہوئے جبکہ 17جنوری 1961ء کو آزاد کانگو کے وزیر اعظم ہونے کے باوجود انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ یہ قتل بیلجیم اور امریکی سامراج کی کارستانی تھی جس میں اقوام متحدہ کا بھی ہاتھ شامل تھا۔ اس گھناؤنی سازش میں مقامی فوجی جرنیلوں کو ساتھ ملا کر 81دن بعد منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور آزادی کے قائد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ لوممبا نے کانگو کی آزادی کے لئے یورپ کے بیلجئیم سامراج کے خلاف عوامی انقلابی تحریک کی قیادت کی۔ وہ قومی حدود سے وسیع تر افریقی اتحاد کے متمنی تھے جو کہ سامراجی طاقتوں کے مفادات سے ٹکراتا تھا۔ عظیم انقلابی لیڈر چے گویرا نے پیٹرس لوممبا کو ’’عالمی انقلاب کا شہید‘‘ قرار دیا تھا۔
لوممبا کے قتل کے بعد پوری دنیا میں مغربی سامراجی طاقتوں کے خلاف احتجاجی تحریکوں کا آغاز ہوا۔ پاکستان میں بھی بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ لوممبا کے قتل کے بعد کیوبا کے انقلاب کے قائد چے گویرا نے وہاں موجود انقلابی قوتوں کی راہنمائی کے لیے خود کانگو کا رخ کیا اور سامراجی قوتوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔
مشہور انقلابی شاعر ساحرؔ لدھیانوی نے لوممبا کی جدوجہد کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: