|منجانب: مرکزی بیورو، ریڈ ورکرز فرنٹ|
تھل انجینئرنگ کراچی کے محنت کشوں کی جاری ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے مگر مزدور دشمن انتظامیہ تاحال اپنی روش پر قائم ہے۔ گذشتہ روز تھل انتظامیہ نے پولیس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سمیت ہر حربہ آزما چھوڑا مگر ہڑتال توڑنے میں ناکام رہی۔ تھل کے محنت کش اپنے مطالبات پورے ہونے تک ہڑتال جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اس صورتحال میں انتظامیہ ہڑتال توڑنے کے لئے تشدد سمیت کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ حسب روایت تھل انجینئرنگ انتظامیہ کے تلوے چاٹ رہا ہے اور مقامی پولیس بھی تھل کے سرمایہ داروں کے ایک اشارے پر محنت کشوں پر حملہ آور ہونے کو تیار بیٹھی ہے۔ ایسے میں ان سرمایہ داروں اور ان کی دلال اس ریاست کے اداروں سے کسی بھلائی کی توقع رکھنا سراسر بیوقوفی ہوگی اور مزدوروں کو اپنی قوت بازو اور اپنے طبقے کی قوتوں پر انحصار کرنا ہوگا۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کی مرکزی بیورو کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر تھل انجینئرنگ کی انتظامیہ نے کل تک محنت کشوں کے مطالبات پورے نہ کیے تو ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ اس سلسلے کا آغاز لاہور سے کیاجائے گا جس کے بعد ملک کے دیگر شہروں میں اس سلسلے کو پھیلایا جائے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور وزیر محنت سندھ، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور تھل انجینئرنگ انتظامیہ سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ تھل انجینئرنگ کے برطرف محنت کشوں کو فی الفور بحال کیا جائے اور مزدوروں کی حقیقی یونین کو تسلیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریڈ ورکرز فرنٹ ملک بھر کی تمام ٹریڈ یونینز اور محنت کشوں سے یہ اپیل کرتا ہے کہ مزدور اتحاد اور ایک کا دکھ، سب کا دکھ کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔