|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
25 اگست 2023ء کو محنت کشوں کی کم از کم اجرت میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے فوری اجراء کے لئے ریڈ ورکرز فرنٹ کے بینر تلے لانڈھی انڈسٹریل ایریا میں اسپتال چورنگی سے داؤد چورنگی تک شاندار احتجاجی مزدور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی گل احمد، الکرم ٹیکسٹائل سمیت کئی اہم فیکٹریوں کے باہر سے گزرتی ہوئی داؤد چورنگی پہنچ کر جلسے کی صورت کرگئی۔
مزدور ریلی کی کامیابی کے لیے ہفتہ بھر بھرپور مہم چلائی گئی۔ اس سلسلے میں لانڈھی و کورنگی انڈسٹریل ایریا میں موجود رجبی، آرٹسٹک میلینئیرز، جنید جمشید، یونس ٹیکسٹائل، جنرل ٹائرز، شبیر ٹائلز، آئی آئی ایل، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، لانڈھی لیبر اسکوائر سمیت محنت کشوں کے دیگر رہائشی علاقوں کے محنت کشوں کو ریلی میں شرکت کی دعوت کے ساتھ ان کے مسائل و حل کے سلسلے میں بات کی گئی اور مزدوروں کا اخبار ورکرنامہ بھی فروخت کیا گیا۔ اس کے علاوہ جنرل ٹائرز ورکرز یونین کی جانب سے فیکٹری کے سینکڑوں محنت کشوں پر مشتمل جنرل باڈی اجلاس کیا گیا جس میں محنت کشوں کو ریلی میں شریک کی دعوت دی گئی۔ اس مہم میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے مختلف یونٹس کی ٹیموں کے علاوہ نوجوانوں کی ملک گیر تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ یاد رہے کہ ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے اس طرح کی احتجاجی ریلی اور مہم پہلی بار نہیں ہوئی بلکہ اس پہلے بھی مختلف مسائل، خاص کر اجرتوں میں اضافے کے لیے 2 سال سال قبل بھی شاندار ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا جوکہ کراچی میں 30 سال کے وقفے کے بعد محنت کشوں کی طاقت کا اتنے بڑے پیمانے پر اظہار تھا۔ موجودہ دعوتی مہم میں بھی محنت کشوں کی جانب سے ریڈ ورکرز فرنٹ کے کام اور کردار خوب کو سراہا گیا۔
ریلی میں جنرل ٹائرز، آئی آئی ایل، میریٹ پیکجنگ، سٹیل ملز، یونس ٹیکسٹائل اور رجبی سمیت کراچی کی مختلف فیکٹریوں اور علاقوں کے محنت کش اور پروگریسو یوتھ الائنس کے نوجوان بڑی تعداد میں شامل تھے۔ ریلی میں شامل محنت کشوں نے کم از کم اجرت کے نوٹیفکیشن کے اجراء سمیت دیگر مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے اور پورا راستہ بھرپور نعرہ بازی کرتے رہے۔
داؤد چورنگی پر مزدور جلسے میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کی جنرل سیکرٹری کامریڈ انعم خان نے سرانجام دیے۔ جلسے کے پہلے مقرر ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی نائب صدر کامریڈ صفدر جبار نے ریلی کے مقاصد اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے اغراض ومقاصد پر بات رکھی اور کہا کہ جدوجہد کے بغیر محنت کشوں کو ان کے جائز اور قانونی حقوق نہیں ملتے لیکن حکمران ہم پر تب تک حملے جاری رکھیں گے جب تک ہم اس نظام کے خاتمے کو اپنی جدوجہد کا محور بنا کر اس کا خاتمہ نہیں کرتے۔
سٹیل ملز سے پروگریسو لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری کامریڈ نوید آفتاب نے خطاب کرتے ہوئے مختصراً پاکستان کی مزدور تحریک کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی مزدور تحریک کا سب سے اہم مورچہ رہا ہے۔ جب بھی حکمران طبقہ محنت کشوں پر کوئی حملہ کرتا تو کراچی کے محنت کش سب سے پہلے باہر نکلتے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم تمام مزدور یکجا نہیں ہوتے، ہم پر حکمرانوں کی جانب سے ایسے ہی حملے ہوتے رہیں گے۔ سٹیل مل کراچی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے نوید آفتاب نے حکمرانوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ حکمران ہمارے ادارے اونے پونے داموں بیچ رہیں ہیں جس کی وجہ سے بہت سے محنت کش اپنے روزگار سے محروم ہورہے ہیں۔ انہوں نے نجکاری کے خلاف محنت کشوں کو منظم ہونے کی اپیل کی اور آخر میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔ اس کے بعد آئی آئی ایل کے جنرل سیکرٹری ضیاء صاحب نے آئی آئی ایل میں جبری برطرفیوں پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا ابھی تک آئی آئی ایل میں کم از کم اجرت 25 ہزار روپے بھی نہیں دی جارہی ہے، بلکہ 18 سے 20 ہزار روپے جیسی معمولی سی رقم دی جارہی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں اس اجرت پر گزار کرنا ناممکن ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے جنرل سیکرٹری جنید بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کے مسائل پر بات رکھی اور بتایا کہ کیسے محنت کشوں کے مسائل طلبہ کے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں۔ طلبہ اور مزدور مل کر ان مسائل کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے حکمران سامراج کے غلام ہیں اور انہی کی ایماء پر محنت کشوں پر حملے کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں تعلیمی اداروں کی فیسوں میں بے تحاشہ اضافے سے محنت کشوں کے بچوں سے تعلیم کا حق بھی چھینا جارہا ہے، وہ وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور طلبہ مل کر اس نظام کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے سرمایہ داری کا خاتمہ کریں۔
انعم خان جوکہ سٹیچ سیکرٹری کے فرائض سر انجام دے رہی تھیں، نے کشمیر سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے خلاف جاری تحریک، جو کہ سول نافرمانی کا منظر پیش کر رہی ہے، کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے اس تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ ملک کی اکثریتی غریب اور محنت کش عوام کے لیے اتنی مہنگی بجلی خریدنا بس سے باہر ہوچکا ہے۔ عوام بجلی کے بلز میں ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف شاندار تحریک چلا رہے ہیں اور کروڑوں کی مالیت کے بل عوام نے جلا دیے ہیں۔ لیکن کراچی شہر میں کے الیکٹرک کے محنت کشوں کو عوام کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انعم نے واضح کیا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ اس شعبہ سے وابستہ مزدوروں کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اس لیے ہم اس تحریک میں کے الیکٹرک کے محنت کشوں کو شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ انہیں بھی جبری برطرفیوں سمیت کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جوکہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا متقاضی ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی رہنما پارس جان نے خطاب کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کی ٹیم کو کامیاب ریلی منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور محنت کشوں کو سراہا جو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کی خاطر اس ریلی میں شریک ہوئے۔ انہوں نے جدوجہد کو مزید تیز اور وسعت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقہ کبھی بھی اپنی عیاشیوں پر کٹوتی لگا کر محنت کشوں کو ریلیف نہیں دیا کرتا۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ محنت کشوں نے حاصل کرنا ہے وہ صرف اور صرف مسلسل جدوجہد کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ پنشن میں اضافہ اور کم از کم 25 ہزار روپے اجرت کا حق انہی محنت کشوں کی جدوجہد کے نتیجے میں حاصل کیا گیا۔ ہم جب بھی غربت، بیروزگاری، لاعلاجی سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہم پر کفر کا الزام لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حقیقت میں تو ہم اس سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہیں جو محنت کشوں کو اچھی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جس سکول میں سرمایہ دار کا بچہ پڑھتا ہے وہیں مزدور کا بچہ بھی پڑھے اور جس ہسپتال میں سرمایہ دار اپنا علاج کرواتا ہے وہیں پر مزدور کا بھی علاج ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کئے بغیر ممکن نہیں۔ آخر میں پارس جان نے تمام شرکاء کو ریڈ ورکرز فرنٹ میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
ریلی کے آخری مقرر جنرل ٹائر ورکرز یونین CBA اور ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کے صدر جناب عزیز خان تھے جنہوں نے ریلی میں موجود تمام محنت کش ساتھیوں کو کامیاب ریلی منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور ریڈ ورکرز فرنٹ میں شمولیت کی دعوت دی۔ عزیز خان نے بتایا کہ ریڈ ورکرز فرنٹ پورے ملک کے محنت کشوں کی ایک نمائندہ تنظیم کے طور پر ابھری ہے۔ خاص طور پر پچھلے دو سالوں میں ریڈ ورکرز فرنٹ نے کراچی کے مزدوروں کے لئے جو جدوجہد کی وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات صرف اور صرف اجرت میں اضافے کی نہیں بلکہ مزدوروں کو ان کی محنت کا صلہ ملنا چاہئے کیونکہ اس مہنگائی میں 30 یا 40 ہزار روپے میں محنت کشوں کا گزارا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا ججوں، صحافتی اشرافیہ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹوں کو لاکھوں روپے کے تنخواہیں اور مراعات دی جارہی ہیں مگر محنت کشوں کے گھروں اور محلوں میں نہ پانی ہے، نہ بجلی، نہ گیس ہے اور نہ ہی کوئی اور سہولت۔ اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے جناب عزیز خان نے ریلی کے شرکاء کو بتایا کہ وہ دن دور نہیں جب محنت کش لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں باہر نکلیں گے اور اس نظام کے خلاف آخری لڑائی لڑیں گے۔
یاد رہے کہ حالیہ بجٹ کو پیش ہوئے دو ماہ گزرنے کے باوجود بھی سندھ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت میں اضافے کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا۔ کمرتوڑ مہنگائی میں جہاں بجلی، پیڑول، اشیائے خوردونوش سمیت تمام ضروریات زندگی کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں، وہیں حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی ٹی وی چینلز پر کم از کم اجرت 35 ہزار 500 روپے کا اشتہار چلانے پر روزانہ کے لاکھوں روپے خرچ کررہی ہے لیکن نوٹیفکیشن جاری کرنا ان مقصد نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آج بھی اکثر کمپنیوں میں محنت کشوں کو 24 ہزار روپے سے 28 ہزار روپے تک اجرت دی جارہی ہے۔ مزدور دشمن پیپلز پارٹی جھوٹے اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کررہی ہے لیکن جن محنت کشوں کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں ان کی اجرتیں بڑھانے میں انہیں موت پڑتی ہے۔
مزدور ریلی کے شرکاء نے اعادہ کیا کہ جب تک اجرتوں میں اضافہ نہیں ہوگا تب تک ہم اس جدوجہد کو لانڈھی کورنگی سمیت پورے شہر میں پھیلاتے رہیں گے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے محنت کشوں پر مسلسل وار روکنے کے لیے اس جدوجہد کو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جانب موڑنا ہوگا کیونکہ اس سرمایہ داری میں رہتے ہوئے محنت کشوں کو ان کی محنت کا صلہ کبھی نہیں مل سکتا۔