|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ڈیرہ غازی خان |
محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر ڈیرہ غازی خان میں مہنگائی، کم اجرتوں، نجکاری اور ٹھیکیداری کے خلاف ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ڈیرہ غازی خان نے اس سیمینار میں شمولیت کی دعوت دینے کے لیے ینگ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس، واپڈا ملازمین، پی این ایس ای یو، اور ریلوے کے محنت کشوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس سیمینار کے لیے ڈیرہ غازی خان میں بھر پور کیمپئین کی گئی اور بہت بڑی تعداد میں طالب علموں کو بھی اس سیمینار میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ کیمپئین کے دوران طلبہ سے اس دن کی تاریخ اور آج اس دن کو منانے کی اہمیت پر گفتگو بھی کی گئی۔
سیمینار کی صدارت فضیل اصغر نے کی اور یکم مئی کی تاریخ پر گفتگو سے سیمینار کا آغاز کیا۔ فضیل نے شکاگو کے محنت کشوں کی شاندار جدوجہد پر ان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور آج کے عہد میں ان کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ فضیل کا کہنا تھا کہ آج سرمایہ داری کے تاریخی بحران کے عہد میں محنت کش طبقے پر بد ترین حملے کیے جا رہے ہیں اور یکم مئی کا دن محنت کشوں کو کم اجرتوں، نجکاری، ٹھیکیداری اور محنت کشوں کے دیگر مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کا پیغام دیتا ہے۔
اس کے بعد آصف لاشاری نے محنت کشوں کی نمائندہ تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کا تعارف پیش کیا اور نجکاری سمیت محنت کشوں کے تمام مسائل کے حل کی جدوجہد میں ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈیرہ غازی خان سے چئیرمین ڈاکٹر نعمان نے اظہارِ خیال کیا۔ ڈاکٹر نعمان نے سب سے پہلے ایم ٹی آئی ایکٹ کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی اور اس کو عوام دشمن کالا قانون قرار دیتے ہوئے اس ایکٹ کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر نعمان کا کہنا تھا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ ایک واضح نجکاری کا منصوبہ ہے جس سے حکومت ہسپتال کے ملازمین اور عوام کا معاشی استحصال کرنا چاہتی ہے۔ ڈاکٹر نعمان نے پی ٹی آئی حکومت کی دوغلی اور ناکام پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی۔ ڈاکٹر نعمان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے تمام ملازمین اور ان کی تنظیمیں نجکاری کے خلاف متحد ہیں اور نجکاری کے خلاف اس لڑائی کو عوام تک بھی لے کر جائیں گے اور حکومتی پروپیگنڈے کو ناکام بنائیں گے۔
ڈاکٹر نعمان کے بعد کسان اتحاد کے نمائندے ہمایوں خان نے کسانوں کے مسائل اور سابقہ و موجود حکومتوں کی عوام دشمنی اور لوٹ مار و بدعنوانی پر روشنی ڈالی۔ کسانوں کے بلوں میں موسمی سر چارج ڈالنے، بجلی مہنگی کرنے اور فصلوں کے نقصان کے باوجود ریلیف نہ ملنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہمایوں خان کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس ڈی جی خان کے نائب صدر شبیر بزادر نے گفتگو کی۔ شبیر بزدار کا کہنا تھا کہ اداروں کی نجکاری سے صرف اس ادارے کے ملازمین ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ عوام کی تمام پرتیں اس سے متاثر ہوتی ہیں۔ نوجوان بھی نجکاری کے بعد مہنگی تعلیم،مہنگے علاج اور مہنگی بجلی سے متاثر ہوتا ہے، اس لیے نوجوان نجکاری کے خلاف اس لڑائی میں اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ ہوں گے۔ شبیر کے بعد واپڈا کے محنت کش غلام سرور نے واپڈا کے محنت کشوں کے مسائل پر گفتگو کی۔
آصف لاشاری نے اختتامی کلمات ادار کرتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کے موجودہ تمام مسائل کی بنیادی وجہ زوال پذیر عالمی سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ 2008ء کے معاشی بحران کے بعد پوری دنیا میں اس بحران کا بوجھ محنت کش غریب عوام پر ڈالا گیا۔ آج پاکستانی معیشت کے بحران کا تمام تر بوجھ اس ملک کے کچلے ہوئے غریب عوام پر ڈالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے سامراجی ادارے کے احکامات پر عوام کو برباد کرنے پر عملدرآمد کرنے جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے احکامات کی روشنی میں اداروں کو بیچنے کے لیے ان کی لسٹیں تیار ہو چکی ہیں۔ نئے نئے ٹیکسوں کے اضافے کی تجاویز طے پاچکی ہیں۔ پاکستان کا حکمران طبقہ اپنی اور اپنے نظام کی نا اہلی اور متروکیت کا سارا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈالنے کے لیے متحد ہے اس لیے محنت کشوں کو بھی ان حملوں کا سامنا کرنے کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔ حکمران طبقے کے حملے کو صرف محنت کش طبقے کے متحد عمل سے ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایسا عمل جس کے ذریعے محنت کش طبقہ اس سماج کا مکمل پہیہ جام کر دے اور حکمرانوں کو دکھا دے کہ نظام کو محنت کش چلاتے ہیں نہ کہ سامراجیوں کے کٹھ پتلی طفیلی حکمران۔ آج یکم مئی بھی محنت کشوں کو اسی متحد عمل یعنی ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنے کا پیغام دیتا ہے۔