|ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
بلوچستان اپنی نوعیت کا واحد خطہ ہے جہاں ساحل سمندر ہونے کے باعث کثیر تعداد میں ماہی گیر بستے ہیں جن کا گزر بسر بھی ماہی گیری پر ہے۔ بلوچستان میں موجود باقی مزدوروں کی طرح ماہی گیروں کا معیار زندگی بد سے بدتر ہے۔ نام نہاد سی پیک کے آمد نے تو ماہی گیروں کی زندگی مزید تلخ بنا دی ہے۔ بروز بدھ 7 جون کو اورماڑہ میں ہونے والا واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مقامی ماہی گیر معمول کے مطابق کشتیوں میں مچھلیوں کی تلاش میں ساحل سمندر کے قریب نکلتے ہیں جہاں سے جناح نیول بیس قریب ہے اور مچھلیاں بھی نیول بیس کے قریب ہی کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں جس کے باعث ماہی گیر نیول بیس کے قریب جوار میں مچھلی شکار کرتے ہیں۔
لیکن 7 جون کو جب وہ حسب معمول مچھلی شکار کرنے نکلے اور جب بیس کے قریب پہنچے تو نیول بیس کی طرف سے ماہی گیروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی گئی جس کی زد میں آ کر دو ماہی گیر شدید زخمی ہو گئے اور دو سے زائد کشتیاں بھی ڈوب گئیں۔ زخمیوں کو جلد ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد اورماڑہ کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جو کہ ماہی گیروں پر مشتمل ہیں۔ اس وقعے کے بعد میں عوام نے اکٹھے ہوکر احتجاجاً ٹاؤن کمیٹی کا گھیراؤ کرلیا۔ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی ماہی گیروں کو مچھلی پکڑنے سے روکا گیا ہے لیکن اس بار ریاست نے مکمل بربریت پر اتر کر مزدور دشمنی کا کھلم کھلا اظہار کیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اورماڑہ کے ماہی گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے فوری سزا سنائی جائے۔