|ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین جو کہ اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کررہے ہیں، پر ریاست کی طرف سے کل دوسرے روز بھی تشدد اور گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ واضح رہے کہ بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین نے گذشتہ سال اپنی نو منتخب کابینے کی حلف برداری کے موقع پر اپنے مطالبات پر مبنی چارٹرآف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔ جبکہ ایک سال تک چارٹر آف ڈیمانڈ میں پیشکردہ مطالبات کی منظوری میں بلوچستان حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی تھی اور مذاکرات کے نام پر ملازمین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی تھی۔ اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین نے 14 جولائی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا شروع کیا، جس میں سول سیکرٹریٹ کے احاطے کے اندر ریلی اور دھرنا شامل تھا۔ مگر چار دن گزرنے کے باوجود مظاہرین کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی بلکہ حکومت نے بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین پر تشدد کر کے سینکڑوں ملازمین کو گرفتارکرکے صوبے کے دوردراز تھانوں میں بجھوا دیا، جبکہ ایسوسی ایشن کی قیادت کو 13 ایم پی او کے تحت نظربند کر دیا گیا۔
ریاست بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر ملازمین سے احتجاج کا حق چھین رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ اس وجہ سے ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف حکومت، بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین کو نسلی اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی گھناؤنی سازش میں مصروف عمل ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین کے تمام مطالبات کی پرزور الفاظ میں حمایت کرتا ہے اور ریاست کی ان تما م سازشوں، تشدد، گرفتاریوں کی بھرپور انداز میں مذمت کرتا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سنجیدہ بنیادوں پر بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین کے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کریں۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو نقصان کی ذمہ دار بلوچستان حکومت ہوگی۔