|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
مورخہ یکم فروری 2021ء کو راولاکوٹ کے علاقے کھائیگہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفد کا اجلاس منعقد ہوا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اپنے مسائل پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اتنے شدید موسم اور برف باری کے باوجود ان سے کام لیا جاتا رہا اور انہیں کسی قسم کی کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، نہ ہی فیلڈ میں کام کرنے والے عملے کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ اتنا کام لینے کے باوجود تنخواہ بروقت نہیں دی جاتی اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی الاؤنس دیا جاتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے لحاظ سے تنخواہیں انتہائی کم ہیں جس میں ایک خاندان کا گزارہ مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پروگرام کے ملازمین کو پبلک سرونٹ قرار دیا جاتا ہے جس کے تحت انہیں مستقبل کے لئے کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔ پوری عمر اس شعبے کے لئے خدمات سرانجام دینے کے باوجود انہیں کسی قسم کے الاؤنسز نہیں دیے جاتے۔
محکمہ صحت کے ملازمین کے دیرینہ مطالبات میں ہیلتھ رسک الاؤنس، تنخواہوں میں اضافہ اور ریوائز سروس سٹرکچر شامل ہیں۔ اسی لئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے ملازمین کالی پٹیاں باندھ کرعلامتی احتجاج پر ہیں۔ اس سلسلے میں محکمہ صحت کے ذمہ داران سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی میٹنگ بھی ہوئی جس میں انہوں نے دس فروری تک کا وقت مانگا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دس فروری تک ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ ٹوکن ہڑتال کی طرف جائیں گے اور اگر اس پر بھی غفلت برتی گئی تو وہ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہوں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ نے صحت کے ملازمین کے مطالبات کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ لڑنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ پورے ملک میں شائع ہونے والا محنت کشوں کا واحد اخبار ور ’ورکرنامہ‘ بھی انہیں بیچا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفد کی جانب سے ریاست کی مزدور دشمن پالیسیوں اور مستقبل میں ان کے شدت کے ساتھ جاری رہنے کی وجوہات پر بھی بات کی گئی۔ اور ہیلتھ ورکرز کی جدوجہد کو دیگر اداروں کے محنت کشوں کی جدوجہد کے ساتھ جوڑنے اور متحد جدوجہد، اور عام ہڑتال کی اہمیت پر بھی بات کی گئی۔