|رپورٹ: نمائندہ ورکر نامہ|
22 ا کتوبر کو مظفرآباد میں پی این اے کے پرامن مارچ پر ریاست کے وحشیانہ جبر کے کے نتیجے میں ایک شہری جان کی بازی ہار گیا اور سینکڑوں زخمی ہوئے جبکہ 40 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا جنہیں اگلے روز وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے ساتھ مذاکرات کے بعد غیر مشروط رہا کر دیا گیا۔ یاد رہے پی این اے کا پرامن مارچ معاہدۂ کراچی کی منسوخی اور مظفرآباد کی نام نہاد اسمبلی کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کیا جا رہا تھا ۔
اس واقعے کے بعد پی این اے کی قیادت نے 24 تاریخ کو کشمیر کے تمام اضلاع میں پرامن احتجاج کی کال دی جس پر مختلف اضلاع میں احتجاج کیے گئے۔ راولاکوٹ کا احتجاج اسی ریاستی غنڈہ گردی کے خلاف ہوا جس میں بڑی تعداد میں پی این اے کے کارکنان نے شمولیت اختیار کی۔ ریلی کے دوران مظفرآباد کی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ریاستی غنڈہ گردی کی بھر پور مذمت کی اور واقعے کے ذمہ داران کی معطلی کا مطالبہ کیا۔
پی این اے کے اس احتجاجی مظاہرے سے ریڈ ورکرز فرنٹ سے یاسر ارشاد، پروگریسو یوتھ الائنس سے عبید ذوالفقار اور دیگر سیاسی اور طلبہ تنظیموں کے نمائندگان نے خطاب کیا۔ لیکن یہاں پر ہم ایک بات واضح کر دینا چایتے ہیں پی این اے اس مارچ میں کی گئی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے دوبارہ سے اپنی لڑائی کو منظم کرے اور محنت کشوں اور طلبہ کی حمایت حاصل کرتے ہوے ایک عام ہڑتال کی تیاری کرے۔ یہی اس تحریک کو ایک فیصلہ کن لڑائی کی طرف لے جانے کا واحد رستہ ہے۔