|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، راولپنڈی|
16 دسمبر 2021ء بروز جمعرات راولپنڈی ریلوے سٹیشن میں ریلوے ورکرز یونین (اوپن لائن) کی جانب سے ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں ریلوے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
یونین کے مطالبات میں تمام کیٹگریز کی فی الفور اپ گریڈیشن، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ، T.L.A.P.M ملازمین کو کنفرم کرنا، ہاف گزیٹڈ کو فُل گزیٹڈ کرنا اور گینگ مینوں کو ہیٹ اور ٹیکنیکل الاؤنس دینا شامل تھا۔
جلسہ ریلوے ورکرز یونین روالپنڈی ڈویژن کے صدر چوہدری مقبول حسین کے زیرِ صدارت منعقد ہوا جبکہ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے صدر رحمان باجوہ نے مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ رحمان باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے ریلوے ورکرز کے جائز مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے حکمران آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، اس لیے ہمیں اپنے حقوق چھین کر لینے ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر فیڈرل ملازمین کے مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو 10 فروری 2022ء کو وہ ڈی چوک میں احتجاجی دھرنا دیں گے، جس میں انہوں نے ریلوے ورکرز کو بھی شرکت کرنے کی دعوت دی۔
ریلوے ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری راؤ محمد نسیم کا کہنا تھا کہ ریلوے میں سٹاف کی 40 فیصد اور میٹریل کی 15 فیصد کمی ہے مگر ان مشکلات کے باوجود یہاں کے مزدور اسے چلا رہے ہیں، دوسری جانب ان کی تنخواہیں اتنی ہیں کہ ان سے روزمرہ کی ضروریاتِ زندگی پوری نہیں ہو سکتیں۔ جلسے میں ایک گینگ مین کی تقریر میں بیان کیے گئے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانوی راج میں ریلوے ٹریک کے آس پاس رہنے والوں کو گینگ مین کے طور پر ملازمت دی جاتی تھی جبکہ آج ان کو سو سو کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب مفاد پرست قیادتوں کے دن گزر چکے ہیں اور محنت کش اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔ جلسے کے اندر یونین میں شامل ہونے والے نئے محنت کش بھی شامل تھے جنہوں نے جدوجہد میں اپنے ساتھیوں کے شانہ بہ شانہ آگے بڑھنے کا عزم کیا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفد نے اظہارِ یکجہتی کے طور پر جلسے میں شرکت کی، نجکاری سمیت تمام مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف ریلوے ورکرز کی جدوجہد میں شامل رہنے کی یقین دہانی کرائی اور شرکاء میں لیف لیٹ تقسیم کر کے ملک گیر عام ہڑتال کا پیغام دیا۔