ریلوے کے محنت کشوں کا ڈاؤن سائزنگ اور نجکاری کے خلاف ملک گیر احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|

مورخہ 24 مارچ 2021ء کو ریلوے کے محنت کشوں نے آل پاکستان ریلوے ٹریڈ یونین گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام ڈاؤن سائزنگ اور نجکاری کے خلاف ملک گیر یوم سیاہ منایا۔ لاہور، کراچی، سکھر، ملتان، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں ریلوے کے تمام محکمہ جات میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 7اپریل کو راولپنڈی میں ایک گرینڈ احتجاجی دھرنا دیا جائے گا جس میں پورے ملک سے ریل مزدور شرکت کریں گے۔

اس یوم سیاہ کی اہم بات یہ تھی کہ اس کا اعلان ریلوے کی تقریباً تمام یونینوں کے نئے اتحاد، آل پاکستان ریلوے ٹریڈ یونین گرینڈ الائنس کی طرف سے کیا گیا تھا۔ یہ اتحاد ریلوے کے محنت کشوں کی اس جدوجہد میں ایک انتہائی مثبت اقدام ہے۔ اس سے پہلے ریلوے میں مزدوروں کے دو اتحاد موجود تھے، ایک ریل مزدور اتحاد اور دوسرا ریل مزدور محاذ، جو کہ اب ریلوے ورکرز کے مسائل پر مشترکہ جدوجہد کے لئے متحد ہو گئے ہیں جس پر ریلوے کی ٹریڈ یونین قیادت مبارک باد کی مستحق ہے۔ اس اتحاد کے قیام میں ریڈ ورکرز فرنٹ کا بھی کلیدی کردار رہا۔

ریلوے کے محکمے میں پچھلے سال اگست سے نجکاری کے خلاف احتجاجی تحریک چل رہی ہے اور پورے ملک کے تمام بڑے شہروں اور ریلوے کی اہم تنصیبات میں بڑی تعداد میں محنت کشوں کی شرکت کے ساتھ احتجاجی جلسوں کا انعقاد ہو چکا ہے۔ لیکن مزدور دشمن حکومت آئی ایم ایف کی نجکاری کی پالیسی لاگو کرنے پر ہٹ دھرمی سے کاربند ہے۔ ماضی میں اوور ٹائم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے علاوہ پنشنوں کو ختم کرنے کی بات کسی نہ کسی شکل میں سامنے آ رہی ہے، اسی طرح حال ہی میں ریلوے کے 35 فیصد ملازمین کو بے روزگار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا۔



اس کے علاوہ ریلوے کے ورکرز کو مختلف طریقوں سے زچ کیا جاتا ہے جیسا کہ سپیئر پارٹس کی فراہمی میں تعطل کے باوجود ورکرز کو وقت پر کام مکمل کرنے پر مجبور کیا جانا۔

اسی طرح کے حالات دیگر عوامی اداروں میں بھی موجود ہیں۔ گزشتہ سال سوئی ناردرن کے ورکرز کی جانب سے کی نجکاری مخالف تحریک چلائی گئی جو وقتی طور پر نجکاری کو مؤخر کرانے میں کامیاب بھی ہوئی، اسی طرح واپڈا میں بھی نجکاری کے خلاف تحریک کئی سالوں سے جاری ہے اور اسی تحریک کی بدولت فی الحال آئی ایم کی گماشتہ حکومت نجکاری کرنے میں کامیاب نہیں ہو پارہی۔ لیکن حکومت ہر ادارے میں وقتاً فوقتاً نجکاری کے سلسلے میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا رہی ہے۔ نجکاری کی تلوار تمام عوامی اداروں پر تب تک لٹکتی رہے گی جب تک نجکاری کی وزارت موجود ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام عوامی اداروں کے ملازمین متحد ہو کر پورے ملک میں بیک وقت کام چھوڑ ہڑتال کریں اور نجکاری کی وزارت کے خاتمے تک عام ہڑتال جاری رکھی جائے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ ریلوے ورکرز کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہنے کا عزم کرتا ہے۔

سچے جذبوں کی قسم جیت محنت کش طبقے کی ہو گی!
مزدور اتحاد زندہ باد!

Comments are closed.